ایران پاکستان کے ساتھ زیادہ کاروباری سرگرمیاں چاہتا ہے ،دونوں ممالک کے درمیان بنکنگ ٹرانزیکشن بحال ہونی چاہیے، ایرانی قونصل جنرل

 
0
410

لاہورجولائی18(ٹی این ایس) : ایرانی قونصل جنرل محمد حسین بنی اسدی نے کہا ہے کہ ایران پاکستان کے ساتھ زیادہ کاروباری سرگرمیاں چاہتا ہے ،دونوں ممالک کے درمیان بنکنگ ٹرانزیکشن بحال ہونی چاہیے،پاکستان ایران کی باہمی تجارت میں بلین ڈالر کا حجم موجود ہے،خطے کو پروموٹ کرنے کیلئے تجارت کو پروموٹ کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز فیڈریشن آف پاکستان چیمبر زآف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے ریجنل آفس لاہور کے دورہ کے موقع پر کیا ۔

انہوں نے ریجنل چیئرمین و نائب صدر ایف پی سی سی آئی منظورالحق ملک کی زیر صدارت کاروباری برادری سے ملاقات بھی کی جس میں دو طرفہ باہمی تجارتی کے فروغ ،بینکنگ ٹرانزیکشن اور دیگر تجارتی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی قونصل جنرل محمد حسین بنی اسدی نے کہا کہ پاکستان ایران کی باہمی تجارت میں بلینز ڈالر کا حجم موجود ہے۔خطے کو پروموٹ کرنے کیلئے تجارت کو پروموٹ کرنا ہوگا،تجارت کے فروغ کیلئے ایک ہی ایجنڈا ہونا چاہیے۔

باہمی تجارت کے فروغ کیلئے پاکستان کے بنک تعاون نہیں کر رہے بلکہ بھارت کے بنک تعاون کر رہے جس کی وجہ سے بھارت کے ساتھ ایران کی تجارت کا حجم زیادہ ہے۔معاشی زونزباہمی تجارت کے فروغ کے لیے ضروری ہے۔ایران پاکستان کے ساتھ زیادہ کاروباری سرگرمیاں چاہتا ہے۔میں 4سال انڈیا میں بھی رہ کر آیا ہوں ،اور 6سال پاکستان میں بھی ہوں گئے پاکستان کے چاول کی کوالٹی انڈیا سے بہت بہتر ہے۔اگر آپ بہتر مارکیٹنگ ٹول استعمال کرئے گئے تو آپ کے چاول فروخت ہو گئے۔

دونوں ممالک کے درمیان بنکنگ ٹرانزیکشن بحال ہونی چاہیے۔ ہماری تہذیب اور تاریخ ایک دوسرے سے ملتی ہے یہاں تک کے پاکستان کا قومی ترانہ بھی فارسی میں ہے ۔ ایران پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے علاوہ دو طرفہ تجارت کا فروغ چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایران کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ بہتر سیاسی و تجارتی تعلقات قائم کرے ۔ سی پیک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان اور خطے کے لئے بہت فائدہ مند ہوگا۔

دونوں ممالک کو تعلیم کے میدان میں آگے آنا چاہئے اور ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے پاس بہت ساری ایل پی جی ہے جو وہ پاکستان کو سستے داموں فروخت کر سکتا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اکنامک زونز بننے چاہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان کی حکومت کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے جبکہ منصوبے کے تحت ایران 2000 کلو میٹر پائپ لائن بچھا چکا ہے مگر پاکستان کی جانب سے ا س میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

دونوں ممالک میں تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانے کیلئے ایف پی سی سی آئی کی کوششوںکو سراہتے ہیں۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر و ریجنل چیئرمین منظور الحق ملک نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان نان ٹیرف بیریئرز کو ختم ہونا چاہیے۔پرائیوٹ سیکٹر میں بہتر تعاون اور جوائنٹ وینچرز ہونے چاہیے،سنگل کنٹری نمائش کی جائے۔پاکستان اور ایران کے درمیان ڈائریکٹ فلیٹ ہونی چاہیے اوربارڈر ٹریڈ بیریئرز کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

پاکستان اور ایران خطے میں دو بڑے اسلامی ممالک ہیں ان دونوں کے کندھوں پر بہت زیادہ ذمہ داریاں ہیں۔دونوں ممالک کو نہ صرف اپنی قوم بلکہ خطے کی بہتری کیلئے کام کرنا چاہیے۔ECO CCIممبرز کیلئے وائٹ کارڈ سٹیکر پالیسی متعارف کروائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ ہاہمی تجارت کا فروغ چاہتے ہیں اور نئے کاروباری مواقع تلاش کرنا چاہتے ہیں ۔ سی پیک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم ایران کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ سی پیک کا حصہ بنے اور اس راستے سے عالمی منڈیوں تک رسائی حاصل کرے۔

منظور ملک نے کہا کہ ہمیں اپنی تجارتی پالیسی میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کئی مفاہمت کی یادشت پر دستخط ہو چکے ہیں اور ایران پاکستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس بھی مرض وجود میں آیا ہے ۔ بینکنگ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین مضبوط اور موثر بینکنگ سسٹم ہونا چاہیے۔ایف پی سی سی آئی پاک ایران بزنس کونسل کے چیئرمین سید علی رضا رضوی نے کہاکہ تاریخ گواہ ہے ایران پاکستان کی تہذیب اور ثقافتی اقدار ایک جیسی ہے۔انہوں نے ایران کے کونسل جنرل بنی اسدی کا پاکستان میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ کیلئے کی جانے والی کوششوں کو سراہا اور آئندہ بھی بہتر تعلقات کی امید کا اظہار کیا۔