ہمارا پیغام واضح ہے، بری نظر سے دیکھنےکا سوچو بھی نہیں ، ڈی جی آئی ایس پی آر

 
0
436

راولپنڈی فروری 22 (ٹی این ایس) : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ ہمارا پیغام واضح ہے، بری نظر سے دیکھنے کاسوچو بھی نہیں ، بھارت جان لے، پاکستان بدل رہا ہے جنگ ہوئی تو فوجی ردعمل بھی مختلف ہوگا،  قوم کو مایوس نہیں کریں گے ، بھارت پاک فوج کوکوئی بھی سرپرائزنہیں دے سکتا ہم تیار ہیں، مادر وطن کادفاع اپنے خون سے کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل  آصف غفور نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کیلئے بہت سے موضوعات تھے لیکن زیادہ تر بعد پلوامہ حملے اور بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر بات ہوگی ،آج صحافیوں کےسوالات زیادہ لیے جائیں گے۔

پلوامہ حملہ

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 14 فروری کوپلوامامیں کشمیری نوجوانوں نےسیکیورٹی فورسزکونشانہ بنایا، اکثر ہوتاہے کوئی بھی واقعہ ہوتا ہے تو فوری بغیر سوچے، بغیر سمجھے بغیر تحقیقات کے پاکستان پرالزام لگایاجاتاہے، پاکستان نےاس مرتبہ جواب دینے میں تھوڑا وقت  لیا، اس کی بڑی وجہ پاکستان کی جانب سے تحقیقات کرنا تھا، تحقیقات مکمل ہونے کے بعد وزیراعظم پاکستان نے جواب دیا۔

پاک بھارت تعلقات کاایک تاریخی پس منظر

میجر جنرل آصف غفور نے کہا بنیادی طورپرسائبروارچل رہی ہےجسےہائبرڈواربھی کہاجاتاہے، دشمنوں کا ٹارگٹ ہماری نوجوان نسل ہے، پاک بھارت تعلقات کا ایک تاریخی پس منظرہے، 1965 میں پاکستان ترقی کی راہ پرگامزن تھا،جنگ کے اثرات پڑے، مکتی باہنی کا کردار سامنے ہے، موجودہ بھارتی وزیراعظم اعتراف بھی کرچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  اصل دہشت گردی تواس وقت کی گئی جب مکتی باہنی کاکردار متعارف کرایاگیا، 1997 سے 1994 تک مشرقی سرحد پر کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا، ہم نے ترقی کی طرف دوبارہ سفرشروع کیا، بھارت کی جانب سے سیاچن کی جانب پیش قدمی کی گئی ، 1971 میں بھارت نے طے شدہ سازش کرکے پاکستان کو دولخت کیا اور دنیاکے بلندترین محاذ پر ہمیں مجبوری میں فوج کی تعیناتی کرنا پڑی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر  نے کہا پاکستان نے ایٹمی طاقت سیلف ڈیفنس میں حاصل کی، ایٹمی طاقت حاصل کرکے بھارت کی پاکستان پر بالادستی ختم کی، افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کرائی گئی، دہشت گردی کیخلاف کارروائی کے دوران مشرقی سرحد پر صورتحال کشیدہ کی گئی، 2008 میں دہشت گردی کے خلاف کامیابی پر بھارت دوبارہ مشرقی سرحد پر فوج لے آیا۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ایٹمی قوت بنے تو بھارت نے ہمارے خلاف غیر روایتی محاذاپنایا، کلبھوشن کی صورت میں واضح ثبوت موجودہیں، 2003  میں ڈی جی ایم اوزہاٹ لائن قائم کی، ایل اوسی پر5جگہ پوائنٹس لگائے۔

انھوں نے مزید کہا پاکستان جب بھی ترقی کی طرف چل پڑتاہے تو بھارت یا کشمیر میں کوئی نہ کوئی واقعہ ہوجاتاہے، ممبئی حملے کے وقت بھی بھارت میں انتخابات ہونے تھے، پٹھان کوٹ کا واقعہ بھی انتخابات کے موقع پر ہوا تھا اڑی حملے کے وقت وزیراعظم پاکستان نے اقوام متحدہ میں تقریر کرنا تھی۔

پاکستان میں اہم مواقع سےپہلےبھارت یاکشمیرمیں کوئی واقعہ کرادیاجاتاہے

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہمارے اہم مواقع سے پہلے بھارت یا کشمیر میں کوئی واقعہ کرادیا جاتاہے، پلواما حملے کے وقت بھی پاکستان میں آٹھ بہت ضروری ایونٹس ہورہے تھے، سعودی ولی عہد کا دورہ تھا، اقوام متحدہ میں اہم اجلاس ہونا تھا، امریکا طالبان مذاکرات، کلبھوشن کیس، کرتارپور اور پی ایس ایل میچز ہورہے تھے،  مجموعی طور پر 8 ایونٹس تھے، جو پاکستان میں ہورہےتھے یاہم سےمتعلق تھے۔

میجر جنرل آصف غفور  نے کہا مت بھولیں بھارت میں عام انتخابات ہورہےہیں، یہ بھی نہ بھولیں کہ مقبوضہ کشمیر میں تحریک عروج پر ہے، پلواماحملے کا ان 8 اہم ایونٹس کی وجہ سے نقصان تھا، بھارت کی کوشش ہے پاکستان کوعالمی سطح پرتنہا کیا جائے،  غیرملکی سرمایہ کاری پاکستان میں آرہی ہے، سی پیک بہتری کی جانب گامزن ہے ترقیاتی کام تیز تر ہے، روس تک کیساتھ ہماری فوجی مشقیں ہوئی ہیں۔

بھارت کوتواپنی فوج سےسوال پوچھناچاہیےیہ حملہ کیسےہوگیا

ان کا کہنا تھا کہ  بھارتی فوج کی ایک لیئر ڈیفنس ہے، بھارتی فوج 70سال سے پلوامامیں بیٹھی ہے، دراندازی کیسے ہوسکتی ہے، لائن آف کنٹرول سے میلوں دور  یہ واقعہ ہوا ہے، بھارت کو  تو  اپنی فوج سے  سوال پوچھنا چاہیے یہ حملہ کیسے ہوگیا، اپنی افواج سے کیوں نہیں پوچھتے؟  اتنی تعداد کے باوجود واقعہ ہوا، دھماکا خیزمواد بھارتی ساختہ استعمال ہوا اورگاڑی بھی مقامی تھی۔

پلوامہ میں حملہ کرنے والے لڑکا مقبوضہ کشمیر کا رہنےوالا

پلوامہ دھماکے کے حملہ آور کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر  کا کہنا تھا کہ   جس لڑکے نے حملہ کیا وہ بھی مقبوضہ کشمیر کا ہی رہنے والا ہے، اس لڑکے کی بھی تاریخ ہے کہ اس پر کس طرح کے ظلم ڈھائےگئے، بھارتی لوگ ہی کہہ رہے تھے الیکشن قریب ہے بھارت میں حملے ہوسکتے ہیں، بھارتی لوگ ہی کہہ رہے تھے کہ پہلے کی طرح پھر ڈرامے کیے جائیں گے۔

میجر جنرل آصف غفور   نے مزید کہا کہ  عادل ڈار کی ریلیز ویڈیو کا تجزیہ کیا جائے تو بھی بڑے سوالات اٹھتے ہیں، عادل ڈار کی ریلیز ویڈیو میں ڈبنگ کا عنصر بھی سب کے سامنے ہے، مقبوضہ کشمیر میں عادل ڈار کے نمازجنازہ میں لوگوں کی شرکت بھی دیکھ لیں۔

پاکستان نےماضی میں غلطیاں کی ہیں اب کسی غلطی کی گنجائش نہیں

ان کا کہنا تھا کہ  پاکستان نےماضی میں غلطیاں کی ہیں ، جن سےسیکھاہے کسی غلطی کی گنجائش نہیں پاکستان آگے بڑھ رہاہے، پاکستان کی جانب سے بھارت کو مؤثرجواب دیاگیاہے، وزیراعظم نے بھارت کومذاکرات کی دعوت دی، بھارت ہمیشہ کہتاتھا دہشت گردی پر بات کریں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر  نے کہا پاکستان کی جانب سےواضح کہاگیاہے آئیں دہشت گردی پر بھی بات کرتے ہیں،کل قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا، نیشنل ایکشن پلان پر اب تیزی سےعمل کرنےکی ہدایت کی گئی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر بھرپورعملدرآمد کیا جائےگا۔

پاکستان کسی حملےکی تیاری نہیں کررہا

میجر جنرل آصف غفور  نے کہا پاکستان کسی حملے کی تیاری نہیں کررہا، جنگ اور حملےکی دھمکیاں بھارت کی جانب سےدی جارہی ہیں ، ملک کادفاع ہمارا حق ہے، جس کی تیاری کررہے ہیں، پاک فوج اور عوام نے دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑی ہے،  بھارت کوئی بھی جارحیت کا کرےگا تو اس کا بھرپور جواب  دیں گے۔

جنگ ہوئی تواس بار فوجی ردعمل مختلف قسم کا ہوگا

انھوں نے کہا جیساوزیراعظم نے کہا ہے بھرپورجواب دیاجائےگا، پاکستان نےدہشت گردی کیخلاف بھرپورجنگ لڑی ہے، بھارت جان لے ،پاکستان بدل رہا ہے جنگ ہوئی تواس بار فوجی ردعمل مختلف قسم کا ہوگا، اصل دہشت گردی مکتی باہنی تخلیق کرکے شروع کی گئی، پاکستان جب بھی ترقی کرنے لگتا ہے تو کوئی واقعہ کرادیا جاتاہے،  پاکستان کےا یٹمی قوت بننے کے بعد سے بھارت نےغیرروایتی حربےشروع کئے۔

یادرکھیں پاکستان ہرجارحیت کاجواب دینےکیلئےتیارہے

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہم خطے میں امن اور استحکام کی طرف بڑھ رہے ہیں، ہم اپنے دفاع کے حق کواستعمال کررہے ہیں،  یاد رکھیں پاکستان ہر جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیارہے، پورا بھارتی میڈیا وار جرنلزم کررہاہے، ٹماٹر بند کردینا، پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزے نہ دینا، پاکستانی میڈیا اور بھارتی میڈیا  میں یہ ہی فرق ہے، آپ اس راستے پر چلناچاہتے ہیں، جس کا آپ کو بھارتی میڈیاکہہ رہاہے۔

ہمارا پیغام واضح ہے،بری نظرسےدیکھنےکاسوچوبھی نہیں

میجر جنرل آصف غفور  نے کہا  ہمارا پیغام واضح ہے، بری نظر سے دیکھنے کا سوچو بھی نہیں، کیا آپ اس راستے پر چلیں گے، جس کی پاکستان آپ کوپیش کر رہا  ہے، دو جمہوری ملکوں میں جنگ نہیں ہوتی، خطے کو بڑا خطرہ کشمیر معاملے سے ہے، آئیں بات چیت کریں، خود کو سیکولر کہتے ہیں پھر اقلیتوں کیساتھ کیسا سلوک کر رہے ہیں۔

آپ امن اورترقی چاہتےہیں توکلبھوشن جیسوں کوہمارےملک نہ بھیجیں

ان کا کہنا تھا کہ  آپ امن اورترقی چاہتے ہیں توکلبھوشن جیسوں کو ہمارے ملک نہ بھیجیں، مقبوضہ کشمیر میں آپ کی ظلم کی وجہ سےان کی تحریک اس  جگہ تک پہنچ گئی ہے، ہم اکیسویں صدی میں ہیں،سب سے بڑا چیلنج ہیومن ریسورس انڈیکس کاہے، دنیا کے ہر شخص کو امن ، بھائی چارے اور بنیادی حقوق کیساتھ رہنے کا حق ہے۔

آپ بےشک پاکستان سےدشمن کرلیں لیکن انسانیت کیساتھ نہ کریں

ڈی جی آئی ایس پی آر  نے کہا  آپ بے شک پاکستان س ےدشمن کرلیں لیکن انسانیت کیساتھ نہ کریں، آپ اپنے مستقبل کےطرف توجہ دیں، آئندہ پریس کانفرنس میں دہشت گردی کیخلاف جنگ سےمتعلق اعدادوشمارسےآگاہ کریں گے۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ کے اچھے نتائج آناشروع ہوگئے ہیں، اندرونی سلامتی کی طرف جو بڑھ رہے ہیں اس میں کامیابی حاصل کرلیں گے۔

جنرل(ر)اسددرانی نےملٹری کوڈآف کنڈکٹ کی خلاف ورزی

جنرل (ر) اسددرانی سے متعلق انھوں نے کہا جنرل (ر) اسددرانی نے ملٹری کوڈآف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی ہے، ان کی پنشن روک دی تھی، دیگرسہولتیں بھی ختم کردی گئی ہیں لیکن ان کا رینک برقرار رہےگا، جنرل (ر) اسددرانی کا نام ای سی ایل پر ہے، وزارت داخلہ سے بات کریں گے۔

پاک فوج کے2سینئرافسران زیرحراست

ڈی جی آئی ایس پی نے پاک فوج کے 2 سینئرافسران کے زیرحراست ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا دونوں سینئرافسران کا فیلڈکورٹ مارشل آرمی چیف نے آرڈر کیا ہوا ہے، دونوں سینئرافسران کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے، کورٹ مارشل مکمل ہونے کے بعد تفصیل سے آگاہ کیا جائے گا۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ کوئی جارحیت کی گئی توآخری گولی تک لڑیں گے، قوم کومایوس نہیں کریں گے، دشمن کو بھرپور جواب دیں گے، پاکستان ایک قوم ہے جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

پاکستان جنگ میں پہل نہیں کرےگا

انھوں نے کہا پاکستان پلواماحملے کی تحقیقات چاہتاہے، جارحیت کی گئی تو اس مرتبہ فوجی ردعمل بھی مختلف ہوگا، پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے، پہل نہیں کرے گا۔

جنگ مسلط کی گئی توملک کےایک ایک کونےکادفاع کریں گے

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آج آپریشن ردالفساد کو 2سال مکمل ہوگئے ہیں، افغان میں امن اوراستحکام خطے کے مفاد کیلئے ہے، افغانستان میں امن اور استحکام خطے کے مفاد کیلئے ہے، جنگ مسلط کی گئی توملک کے ایک ایک کونے کا دفاع کریں گے، ذمہ دارریاست اور پروفیشنل فورس کے طور پر تیاریاں کرچکےہیں۔

ایران کیساتھ بارڈرپرفوج تعینات کرنےکی ضرورت نہیں کیونکہ کوئی تھریٹ نہیں

میجر جنرل آصف غفور نے کہا ایران ہمارا برادر اسلامی ملک ہے، پاک افغان بارڈر پر 40 سال سے دہشت گردوں کی موجودگی تھی، پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے سے فائدہ ہورہا ہے، پاکستان، افغانستان اور ایران کے درمیان بہترین کوآرڈی نیشن ہے، ایران کیساتھ سرحد پر فینسنگ کیلئے بات چیت جاری ہے، ایران کیساتھ اچھے تعلقات ہیں، ایران کیساتھ بارڈر پر فوج تعینات کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ کوئی تھریٹ نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری افواج کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، ہم نے اپنی نوجوان نسل کوتعلیم، صحت، روزگار دینا ہے، ہمیں اپنی یوتھ کو اکیسویں صدی کےمثبت تقاضوں کی طرف لے جاناچاہیے۔

وزیراعظم نےموجودہ حالات پیش نظرپاک فوج کومکمل اختیاردیا

وزیراعظم کی جانب سے پاک فوج کو اختیارات دینے کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا وزیراعظم نےموجودہ حالات پیش نظرپاک فوج کو مکمل اختیار دیا ہے، یہ نہیں ہوسکتا دشمن حملہ کرے اور پاک فوج وزیراعظم کے پاس اجازت کیلئے جائے، وزیراعظم عمران خان تو پہلے ہی کہہ چکےہیں۔

میجر جنرل آصف غفور  کا کہنا تھا کہ  پاکستان ایران کیساتھ بہترین کوآرڈی نیشن اورکوآپریشن کرتاہے، ہم جانتے ہیں اپنی سرحددہشت گردی کیلئے استعمال  نہیں ہونے دینی، پاکستان بھارت کو پیشکش کرچکا ہے، پلواما حملے کے ثبوت پیش کریں،  وزیراعظم کہہ چکے ہیں ہماری سرزمین استعمال کرنے والا ہم سےدشمنی کررہاہے۔

کشمیر کی یوتھ میں موت کاخوف ختم ہوچکاہے

کشمیری نوجوانوں سے متعلق  انھوں نے کہا  کشمیر کی یوتھ اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ ان سے موت کاخوف اترچکا ہے،  جب کسی قوم سےموت کاخوف اتر جائے تو وہ کسی چیز سےنہیں ڈرتی۔

بھارت پاک فوج کوکوئی بھی سرپرائزنہیں دےسکتاہم تیارہیں

پلوامہ حملے کے حوالے سے میجر جنرل آصف غفور   کا کہنا تھا کہ  دوڈھائی سوکلوگرام دھماکاخیز مواد ایک دن میں جمع نہیں ہوتا، گاڑی بھی تیار کی گئی، یہ  باتیں  بھارت میں بھی ہو رہی ہیں، بھارت میں پوچھا جارہا ہے کہ یہ تو انٹیلی جنس فیلیئر ہے،  بھارت پاک فوج کو کوئی بھی سرپرائز نہیں دے سکتاہم تیار ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا  سعودی ولی عہد نے بھارت میں واضح بیان دیاہے، بھارت اگر کشیدگی پر رہناچاہتا ہے تو یہ ان کی مرضی ہے، پاکستان امن اور خطے میں استحکام چاہتاہے، امید ہے بھارت پاکستان کی امن کی پیشکش پر سنجیدگی سے غور کرےگا، مادروطن کا دفاع اپنے خون سےکریں گے۔