سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید مذمت

 
0
1258

اسلام آباد اپریل 13 (ٹی این ایس): سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید مذمت ، نادرا سے مختلف ممالک میں اوورسیز پاکستانیز کیلئے نادرا دفاتر قائم کرنے ،خانپور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والے سات سالہ بچے کے معاملہ کے علاوہ قصر ناز کراچی میں پانچ بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے سندھ پولیس کی رپورٹ اور تفصیلی بریفنگ حاصل کی گئی ۔
قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں صوبہ بلوچستان کے علاقہ ہزار گنجی میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید مذمت کی گئی قائمہ کمیٹی نے کوئٹہ بم دھماکے کی آئی جی صوبہ بلوچستان ، ہوم سیکرٹری بلوچستان، وزارت داخلہ اور حکومت بلوچستان سے تفصیلات طلب کرلیں کوئٹہ بم دھماکہ نہایت افسوسناک قرار دیا گیاجس میں اب تک 18 افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہوئے چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا اسطرح کے واقعات کو فرقہ واریت کا رنگ نہ دیا جائے کیونکہ دہشت گردی کے واقعات ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کرائے جا رہے ہیں جس کا مقصد صوبہ بلوچستان کے امن کوتہہ بالا کرنا ہے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ حاصل کرنے سے پہلے قائمہ کمیٹی ایک انٹرنل میٹنگ کرے اور لائحہ عمل اختیار کرے گی ۔سینیٹر سردار محمد شفیق ترین نے کہا دھماکے میں ہزار کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں اس کیلئے تمام سیاسی جماعتیں مل کر لائحہ عمل اختیار کریں ۔سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کو ناکام بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی اجلاس کے ایجنڈے کو عین وقت تبدیل نہ کیا جائے اور ورکنگ پیپر مقرر وقت پر اراکین کو فراہم کیے جائیں تاکہ وہ پڑھ کر تیاری کے ساتھ آئیں ۔ سینیٹر کہدہ بابر نے کہا کہ یہ حملہ کسی فرقے پر نہیں کیا گیا بلکہ پاکستان پر کیا گیا ہے بلوچستان کی عوام نے بے شمار قربانیاں دے کر بلوچستان کے امن بہتر کیا ہے ۔دشمن ممالک بلوچستان کی ترقی کو سبوتاژ کرنے کیلئے بلوچستان کا امن تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔سینیٹر محمد اسد علی خان جونیجو نے کہا کہ کوئٹہ کا واقعہ افسوسناک ہے وزارت داخلہ کو مزید فعال ہونے کی ضرورت ہے ۔ قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کی تفصیلات سے آگاہی کیلئے قائمہ کمیٹی کا اجلاس بلو چستان میں منعقد کرایا جائے گا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں مالی، زمبابوے، زیمبیا اور موزم بیق میں نادرا دفاتر کھلنے کے معاملہ کا تفصیل جائزہ لیا گیا ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بے شمار اوورسیز پاکستانیز کو نادرا کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے ۔بہت سے ممالک میں اوورسیز کو آن لائن سسٹم میں دشواری ہوتی ہے ۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں بھی عوام کو شناختی کارڈ کے حصول کیلئے دور دراز علاقوں سے سینکڑوں کلو میٹر سفر کرنا پڑتا ہے ۔ نادرا کے کئی دفاتر بند کر دیئے گئے ہیں ۔ قائمہ کمیٹی نے واضح ہدایت کی تھی کہ جہاں مناسب آبادی ہو وہاں نادرا موبائل سروس فراہم کی جائے اور بڑی آبادی میں دفاتر قائم کیے جائیں ۔سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ جہاں پاکستانیوں کی 10 ہزار کے قریب آبادی ہو وہاں نادرا دفتر ہونا چاہیے ۔جس پر چیئرمین نادرا عثمان مبین نے قائمہ کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کیلئے مختلف ممالک میں دفاتر قائم کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں معاملہ اٹھایا گیا جس نے آن لائن سسٹم کا کہا تھا اور 10 ممالک کی اجازت دی تھی ۔چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ آن لائن سسٹم کیلئے ان ممالک کے کونسلر جنرل سے بات کی جائے اور اگر تعاون نہ ملے تو قائمہ کمیٹی وزارت خارجہ کو اس حوالے سے خط بھی لکھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں اور کمیٹی کے تحفظا ت بارے بھی سپریم کورٹ کو آگاہ کیا جائے ۔شناختی کارڈ میں سیکورٹی فیچرزکے حوالے سے چیئرمین نادرا نے کہا کہ 2008 سے پہلے آئی کیو ایس معیار کے نہیں تھے اب بین الاقوامی معیار کے ہو چکے ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے نادرا سے پاور پوائنٹ پر اس حوالے سے بریفنگ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ۔ چیئرمین نادرا نے بتایا کہ ڈی این اے شامل کرنے پر بہت خرچ آتا ہے سستے سے سستا ڈی این اے ٹیسٹ کے چارجز 200 ڈالر ہیں ۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کا ڈی این اے تو شروع کیا جاتا ہے پھر مرحلہ وار بہتری لائی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایئر پورٹس پر بھی آئی آر ایس سسٹم لگایاجاسکتا ہے ۔بلوچستان میں نادرا کے دفاتر قائم کرنے کے حوالے سے تجاویز تیار کرنے کیلئے سینیٹر کلثوم پروین کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جو نادرا کے ساتھ مل کر تجاویز تیار کرے گی ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کراچی میں قصر ناز میں پانچ بچوں کی ہلاکت کا معاملہ زیر بحث لایا گیا ۔ ڈی آئی جی سندھ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ اکیس اور بائیس فروری کو اس فیملی کے ساتھ حادثہ پیش آیا ۔یہ لوگ بلوچستان سے راستے میں کھاتے پیتے آئے اور رات کو کراچی صدر سے بریانی لے کر آئے۔میاں بیوی پانچ بچے اور ایک اٹھارہ سالہ پھوپھی شامل تھی ان آٹھ افراد نے بریانی کھائی اور کمرے میں سو گئے جبکہ کمرہ کافی چھوٹا تھاجو چار افراد کیلئے تھا ۔رات کو بیوی کی طبیعت خراب ہوئی اور آغا خان ہسپتال لے کر گئے تو ڈاکٹر نے بتایا مر چکی ہے۔گیسٹ ہاوس واپسی پر تین بچے مر چکے تھے ۔اس کے بعد بہن اور باقی دو بچوں کو ہسپتال لے جایا گیا جہاں آدھے گھنٹے بعد دو بچے مر گئے اور24 گھنٹے بعد بہن بھی مر گئی۔ وقوعہ پر ہم لوگ گئے اور وہاں سے سندھ فوڈ اتھارٹی کو لے کر کے ہوٹل گئے اور بریانی کے سیمپل لیے۔ کھانے کے ڈبوں اور فرش پر سفید پاوڈ ر ملا تھا فرش پر پاوڈر کو صاف کرنے کی کوشش کی بھی گئی تھی۔ سفید پاؤڈر فوسفین کیمیکل تھا جو خطر ناک گیس بن جاتا ہے یہ گندم کی گولیوں میں بھی استعمال ہوتا ہے ۔کھانے کے شک کے حوالے سے 9 لوگوں کو گرفتار کر کے چارج شیٹ جمع کر ا دی ہے ۔قائمہ کمیٹی نے سندھ پولیس کی اب تک کی گئی انکوائری پر ڈی آئی جی اور ان کی ٹیم کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا اور کیس مکمل ہونے پر میڈل سفارش کرنے کی تجویز بھی دی ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ڈبلیو ڈی کے جتنے بھی لاجز اور گیسٹ ہاؤسز ہیں ان کے صفائی کے ایس او پیز کمیٹی کو فراہم کیے جائیں اور صفائی کے اوقات اردو میں ہر گیٹ ہاؤس میں تحریری طور پر آویزں کیے جائیں اور آئندہ اجلاس میں کنڑولر قصر ناز کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کریں ۔کمیٹی کے اجلاس میں ہری پور میں سات سالہ بچے کیساتھ زیادتی کے بعد قتل کیس کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ڈی پی او ڈاکٹر زاہد نے کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ 29 مارچ2019 کو عمر نواز اپنے گھر کے قریب مردہ حالت میں پایا گیا ۔قاتل پکڑا گیا اور اسوقت سنٹرل جیل ہری پور میں زیر حراست ہے اورقاتل نے اقبال جرم کیا اور میڈیکل رپورٹ سے ثابت بھی ہواہے ملزم بچے کی والدہ کا قریبی رشتہ دار اور ہمسائیہ بھی ہے ۔قائمہ کمیٹی نے قاتل تلاش کرنے پر ڈی پی او ہری پور اور پولیس عملے کو شاباش دی۔اراکین کمیٹی نے کہا کہ اسطرح کے ظالم قاتل جرائم پیشہ افراد کا فوری ٹرائل کرکے عبرت ناک سزا دی جائے۔کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز محمد جاوید عباسی ،محمد اسد علی خان جونیجو ، میاں محمد عتیق شیخ ، محمد اعظم خان سواتی ، کہدہ بابر ، سردار محمد شفیق ترین اور ڈاکٹر شہزاد وسیم کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ ڈاکٹر طارق ، چیئرمین نادرا عثمان مبین ،ڈائریکٹر امیگریشن ایف آئی اے ناصر محمود ، ڈی جی اپریشن نادرا بریگیڈیئر (ر) ناصر میر ، ڈی پی او ہری پور ڈاکٹر زاہد اللہ ، ڈی آئی جی سندھ پولیس اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔