اورنج لائن ٹرین کا ٹیسٹ رن، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی حکومت میں پہلی مرتبہ اورنج لائن ٹرین کا ٹیسٹ رن کیا گیا

 
0
361

لاہور اپریل 29 (ٹی این ایس): لاہور میں اورنج لائن ٹرین منصوبے کی ٹرین پٹڑی پر آ گئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی حکومت میں پہلی مرتبہ اورنج لائن ٹرین کا ٹیسٹ رن کیا گیا۔ اورنج لائن ٹرین ڈیرہ گجراں سے علی ٹاؤن تک چلائی گئی۔ اورنج لائن ٹرین 10 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلائی گئی۔ اس موقع پر ٹرین میں ماس ٹرانزٹ اتھارٹی، چینی کمپنی کے انجینئر موجود تھے۔
اورنج لائن ٹرین پورے ٹریک کا ٹیسٹ رن 10 ماہ بعد کیا گیا ہے۔ ٹرین میں سوار انجینئرز نے ایلی ویٹیڈ ٹریک پر مکینیکل ورک کا جائزہ لیا جبکہ نئے بچھائے جانے والے انڈر گراؤنڈ ٹریک کی چیکنگ بھی کی گئی۔ تاہم اب اُمید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی اورنج لائن ٹرین منصوبے کو عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے کی لاگت 2015ء میں ایک کھرب 60 ارب 60 کروڑ روپے تھی، حکومت کو دو سو بار دن کا جُرمانہ چودہ ارب 31 کروڑ روپے ادا کرنا ہو گا۔
ڈالر بڑھنے سے 2019ء میں منصوبے کی لاگت میں بھی اضافہ ہو گیا تھا۔ یاد رہے کہ اونج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ گذشتہ دور حکومت کے بڑے منصوبوں میں سے ایک منصوبہ تھا ۔ سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی جانب سے اورنج لائن ٹرین منصوبہ 2015ء میں شروع کیا گیا جسے دو سال کی مدت میں مکمل ہونا تھا۔ میگا پراجیکٹ ”اورنج لائن میٹرو ٹرین” کے منصوبہ تکمیل نہ ہونے کی وجہ سے موجودہ حکومت کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے جسے نہ تو نگلا جا سکتا ہے اور نہ ہی اُگلا جا سکتا ہے۔
اس میگا پراجیٹ کی تکمیل کے لیے ابھی مزید 44 ارب 41 کروڑ 34 لاکھ 86 ہزار روپے درکار ہیں ۔ گذشتہ برس محکمہ خزانہ پنجاب نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور صوبائی وزیر خزانہ کو پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ جیسے جیسے تاخیر کا شکار ہوتا جا رہا ہے ویسے ہی اس کی لاگت میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی ایک وجہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی بھی ہے ۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ مکمل کرنے کے لیے جہاں مزید 43 ارب روپے درکار ہیں وہیں اس کی زد میں آنے والی تاریخی عمارات پربھی 1 کروڑ 34 لاکھ 86 ہزار روپے مزید خرچ ہوں گے۔