نئی دہلی مئی 14 (ٹی این ایس): بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی اپنے مضحکہ خیز دعووں اور بیانات کی وجہ سے اکثر ہی خبروں کی زینت بنے رہتے ہیں۔ حال ہی میں دئے گئے ایک انٹرویو کے دوران نریندرا مودی کا کہنا تھا کہ شاید میں نے پہلی مرتبہ 88-1987ء میں ڈیجیٹل کیمرہ استعمال کیا تھا۔ نریندر مودی کے اس دعوے پر انٹر نیٹ صارفین نے ان کا خوب مذاق اُڑایا اور کہا کہ پہلا ڈیجیٹل کیمرہ 1987ء میں امریکی کیمرہ ساز کمپنی نائیکون نے فروخت کے لئے پیش کیا تھا۔
اس وقت آپ چائے بناتے ہوں گے۔ یہی نہیں نریندرمودی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ اسی دورمیں ای میل بھی کرتے تھے، اور انہوں نے ای میل کے ذریعے اسی دور میں ایک کلر فوٹو بھارت میں ہی کسی کو بھیجی تھی۔ جس پر تبصرہ کرنے والوں نے کہا کہ مودی صاحب ای میل کی سہولت 1995ء میں آئی تھی۔ مودی کے حالیہ مضحکہ خیز اور تمسخرانہ دعووں پر بھارت کے معروف پروفیسر اشوک سوائن نے کہا کہ مودی نے 88-1987ء میں ڈیجیٹل کیمرہ اور 1988ء میں ای میل اکاؤنٹ رکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔
مودی کی دماغی حالت شدید خراب ہے اور انہیں باقاعدہ طبی امداد کی ضرورت ہے۔
https://twitter.com/ashoswai/status/1127660908610613248
یاد رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نےایک انٹرویو میں یہ بھی کہا تھا کہ سوچا تھا بادلوں کی وجہ سے طیارے ریڈار پر دکھائی نہیں دیتے۔ اس لیے بالا کوٹ پر ائر سٹرائیک کی اجازت دے دی ۔
جس کے بعد بی جے پی نے ٹویٹر ہینڈل سے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی ویڈیو ہٹا دی تھی جبکہ بھارتی اپوزیشن نے مودی کا بیان شرمناک قرار دیا تھا۔ بھارتی وزیراعظم کے اس بیان کی وجہ سے بھارت کو ایک مرتبہ پھر سے دنیا بھر کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ بھارت کے اپنے ہی لوگ اور تجزیہ کار بھارتی وزیراعظم کے اس بیان کو مضحکہ خیز اور شرمناک قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی کو ایسے بیانات دینے سے گریز کرنا چاہئیے جس سے ملک کو دنیا کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔