آصف زرداری کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد، اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کو سابق صدر آصف علی زرداری کو گرفتار کرنے کی اجازت دے دی

 
0
344

اسلام آباد جون 10 (ٹی این ایس): اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی عبوری ضمانت سے متعلق جعلی اکاؤنٹس کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے،میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
۔ آج سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری اپنی ہمشیرہ فریال تالپور کے ہمراہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب سردارمظفر اور اسپشل پراسیکیوٹرجہانزیب برو پیش ہوئے جبکہ آصف زرداری کی جانب سے فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے نیب کے بیان پر درخواست نمٹا دی۔عدالت نے آصف علی زرداری کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی ہے اور نیب کی استدعا منظور کر لی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کو سابق صدر آصف علی زرداری کو گرفتار کرنے کی اجازت دے دی ہے۔آصف علی زرداری فیصلہ آنے سے قبل ہی اسلام آباد ہائیکورٹ سے روانہ ہو گئے تھے ۔ نیب کی جانب سےاسپیشل پراسیکیوٹر جہانزیب بروانا نے دلائل دئیے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نیب نے مکمل طور پر دلائل دئیے، کوئی چیز رہ گئی ہے توعدالت کو بتایا جائے جبکہ نیب کے تفتیشی افسر مکمل ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔
نیب کے وکیل کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے جوابی دلائل دئیے جس میں اُن کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کا براہ راست اکاؤنٹس کھلوانے کا تعلق نہیں ہے۔ نیب کا روزانہ کی بنیاد پر آصف زرداری کے خلاف آپریشن جاری ہے، پہلے جواب الجواب کے ساتھ دستاویزات دیئے ہیں، جعلی اکاؤنٹ کھولنے کی حد تک آصف زرداری ملزم نہیں ہیں۔
وکیل فاروق ایچ نائیک نے چئیرمین نیب کی آئینی اختیارات پڑھ کر سناتے ہوئے کہا چئیرمین نیب آرڈیننس 26 کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کرسکتا، چئیرمین نیب کے پاس سپلیمنٹری ریفرنس کا اختیار نہیں ، آصف زرداری کو اس موقع پرگرفتار نہ انکوائری کی جاسکتی ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا کو کہ قریباََ دو گھنٹے بعد سنایا گیا۔