سابق صدر آصف علی زرداری کا دس روزہ جسمانی ریمانڈ منظور آصف علی زرداری کو 21 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا گیا

 
0
331

اسلام آباد جون 11 (ٹی این ایس): سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق میگا منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار سابق صدر آصف علی زرداری کو احتساب عدالت کےجج محمد بشیر کے سامنے پیش کیا گیا جہاں نیب نے آصف علی زرداری کے چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ نیب کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی گرفتاری کے لیے 8 ٹھوس گراؤنڈز ہیں۔
جعلی اکاؤنٹس ٹرانزیکشن سے غیر قانونی رقم کو جائز کرنے کا منصوبہ تھا۔ نیب نے آصف زرداری سے متعلق شواہد بھی عدالت میں پیش کیے۔ ملزم کو گرفتار کر لیا ہے، تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ نیب کورٹ نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے آصف علی زرداری کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا ۔ آصف علی زرداری 21 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کی حراست میں رہیں گے۔
خیال رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کو سخت سکیورٹی میں نیب کورٹ لایا گیا۔ سابق صدرآصف علی زرداری کو ایک ایمبولینس اور 19 گاڑیوں کے حصار میں نیب راولپنڈی آفس سے نیب کورٹ لایا گیا۔ اس موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ احتساب عدالت کو جانے والے تمام راستوں کو بند کردیا گیا تھا جب کہ جوڈیشل کمپلیکس کے اردگرد سکیورٹی کے لیے 1500 اہلکاروافسران تعینات کیے گئے ۔
پولیس کی جانب سے جوڈیشل کمپلیکس میں غیر متعلقہ افراد اور سیاسی کارکنوں کو داخلے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ نیب کورٹ لانے سے قبل ان کا میڈیکل چیک اپ بھی کروایا گیا ۔پولی کلینک کے میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کو جسمانی ریمانڈ کے لیے فٹ قرار دے دیا تھا ۔ کمرہ عدالت میں داخل ہوتے ہی آصف علی زرداری نے ڈان کا انداز اپنا لیا اور جج کے آنے سے قبل سگریٹ سُلگا لیا۔
آصف علی زرداری نے سگریٹ کے کش لگائے جس کے بعد فاروق ایچ نائیک نے انہیں منع کیا تو انہوں نے سگریٹ بُجھا دیا۔ آصف علی زرداری نے کمرہ عدالت سے دو فون کالز بھی کیں جس کے لیے انہوں نے رخسانہ بنگش کا موبائل فون استعمال کیا۔ سابق صدر نے فون پر اپنے بچوں سے بھی بات کی۔ سابق صدر نے کمرہ عدالت میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کو کچھ علم نہیں ہے سب کچھ وزیر داخلہ کروا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشرف منتخب نہیں تھا اسی لیے جیل جانے کو تیار نہیں ہے۔ مشرف نے عوام سے ووٹ نہیں مانگے۔ ہم نے عوام سے ووٹ مانگنے جانا ہے۔ صحافی نے سابق صدر سے سوال کیا کہ کیا آپ کی ضمانت بھی وزیر داخلہ کی وجہ سے منسوخ ہوئی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ وزیر داخلہ ایک آلہ کار ضرور رہا ہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ نواز شریف پارلیمنٹ سے آؤٹ ہیں کیا آپ کے لیے بھی یہی فارمولا اپنایا جا رہا ہے۔
جس پر انہوں نے کہا کہ کوئی فرق نہیں پڑتا، میں نہیں ہوں گا تو بلاول ہو گا ، بلاول نہیں ہو گا تو آصفہ ہو گی۔ صحافی نے کمرہ عدالت میں سگریٹ سُلگانے سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ عدالت تب ہوتی ہے جب جج بیٹھا ہو۔ میری گرفتاری پریشر ٹیکٹکس ہیں۔ گرفتاری تھرڈ ورلڈ ممالک میں سیاست کا حسن ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی درخواست ضمانت کو مسترد کردیا تھا۔
جس کے بعد نیب کی ٹیم ان کی گرفتاری کے لیے روانہ ہوئی ۔ آصف علی زرداری کو زرداری ہاؤس سے حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد انہیں نیب ہیڈ کوارٹر منتقل کر دیا گیا تھا۔ آصف علی زرداری کو نیب راولپنڈی کے خصوصی سیل میں منتقل کیا گیا تھا۔ سیل کے باہر ایک بائیومیٹرک سسٹم بھی نصب کیا گیا جبکہ نیب افسران سمیت آصف علی زرداری سے ملاقات کرنے والوں کے فنگر پرنٹس کی ویری فکیشن بھی کی گئی ۔
صرف ویری فکیشن والے افراد کو ہی سیل کے اندر جانے کی اجازت ہو گی۔ دوسری جانب آصف علی زرداری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست آج دائر کیے جانے کا امکان ہے۔آصف زرداری کی گرفتاری پر پیپلز پارٹی نے خوب احتجاج کیا جبکہ کئی شہروں میں سڑکیں بلاک کر کے مظاہرین نے توڑ پھوڑ بھی کی۔