وفاقی حکومت سیلز ٹیکس جمع کرنے کا کام صوبوں کو تفویض کرے کیونکہ صارفین ان کے قریب ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

 
0
382

کراچی جولائی19 (ٹی این ایس): وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ انہوں نے وفاقی حکومت سے گزارش کی ہے کہ سیلز ٹیکس جمع کرنے کا کام صوبوں کو تفویض کیاجائے کیونکہ صارفین ان کے قریب ہیں۔ انہوں نے یہ بات وزیر اعلی ہاؤس میں انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف)کے کنٹری ری پریزنٹیٹیوتوخیرمرزووی سے ملاقات کے موقع پر کہی ۔ اس موقع پر وزیر اعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت ، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی اور آئی ایم ایف کے دو افسران بھی موجود تھے۔ آئی ایم ایف کے کنٹری ری پریزنٹیٹیوتوقیرمرزیو نے سندھ کی معیشت، ترقیاتی سرگرمیوں اور وفاق اور صوبائی حکومت کے مابین مالی امور سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر آئی ایم ایف کی جانب سے حال ہی میں جاری ہونے والی رپورٹ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس میں وفاقی فنڈزکو بہتر طریقے سے استعمال پر زور دیا گیا ہے اور خاص طورپر سماجی شعبے کے لیے اور اس کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے وسائل میں اضافہ کرے۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنے تقریبا تمام ٹیکس جمع کرانے کے اہداف حاصل کر لیے تھے۔ سندھ ریونیو بورڈ (ایس آر بی )، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے اپنے مقررہ اہداف حاصل کرلیے تھے۔ صرف بورڈ آف ریونیو اپنے مقررہ ہدف سے تھوڑا سا پیچھے رہ گیا۔ ایس آر بی نے اپنا مقررہ 78بلین روپے کا ہدف حاصل کرلیا جبکہ محکمہ ایکسائز نے 52بلین روپے سے زائد ٹیکس وصول کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ ایگری کلچر انکم ٹیکس کے ہدف کو 650ملین روپے سے بڑھا کر ایک ارب روپے کیاجارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زرعی انکم ٹیکس میں اصلاحات متعارف کرارہے ہیں اور امید ہے کہ ہم اپنا مقررہ ایک ارب روپے کا ہدف حاصل کرلیں گے ۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ صوبے کی مجموعی وصولیاں 199.626بلین روپے ہے جبکہ اس میں بڑا حصہ 627.3بلین روپے وفاقی حکومت کی جانب سے آتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے وسائل میں اضافے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر وفاقی حکومت اپنے ریکوری کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہتی ہے ۔ جس کی وجہ سے وفاقی منتقلیوں میں بڑے شاٹ فال کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور صوبائی حکومت کا کیش فلو برے طریقے سے متاثر ہوتا ہے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے وفاقی حکومت سے متعدد بار گزارش کی ہے کہ وہ صوبائی حکومت کو وفاقی کی طرف سے سیلز ٹیکس جمع کرنے کی اجازت دیں جوکہ بعد میں وفاق صوبوں کو ان کے مقررہ اور متفقہ حصہ کے مطابق ادا کرتاہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ صوبائی حکومتیں وفاقی حکومت کی جانب سے دیئے جانے والے اہداف سے زائد وصولیاں کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں کیونکہ وہ صارفین سے بہت زیادہ قریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے یہ اب تک نہیں کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی کے تحت صوبائی حکومت نے پراپرٹی ٹیکس وصول کرنے کا اختیار لوکل کونسلوں کو دیاہیکیونکہ اس طریقے سے وصولیوں میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے لوکل کونسلوں کی مالی صورتحال کو بھی استحکام حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انہو ں نے ایک بہتر مالی پالیسی ترتیب دینے کی کوشش کی ہے جس کے تحت وقت مقررہ پر بجٹ جاری کرنا اور سماجی شعبوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جس کے تحت تعلیم کے لیے 202بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جوکہ گذشتہ مالی سال سے 24فیصد زائد ہیں۔ اسی طرح صحت کے شعبے کو 100.32بلین روپے دیئے گئے ہیں جوکہ گذشتہ سال سے 25.5فیصد زائد ہیں۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پہلی مرتبہ 14 بلین روپے موجودہ انفرااسٹرکچر کی دیکھ بھال اور مرمت کے لیے مختص کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حکومت صرف نئے انفرااسٹرکچر کی از سر نو تعمیر کررہی ہے بلکہ موجودہ عمارتوں اور سڑکوں کے نیٹ ورک کی دیکھ بھال پر بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔ آئی ایم ایف کے کنٹری ریپریزنٹیٹیو نے کہا کہ صوبائی حکومت کے لیے مالی مینجمنٹ بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے ۔ صوبائی حکومت بہت اچھا کررہی ہے مگر مستقبل کی منصوبہ بندی اور مینجمنٹ کے لیے ضروری ہے کہ مکمل مالی نظام کی اسٹڈی کی جائے۔اس پر وزیر اعلی سندھ نے ان پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کریں ۔ وزیر اعلی سندھ نے سیکریٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ اسلام آاباد میں آئی ایم ایف کے کنٹری ریپریزنٹیو کے ساتھ اجلاس منعقد کریں اور آئی ایم ایف کی جانب سے تجویز کی گئی اسٹڈی کا جائزہ لیں۔