بہترہوگا چیئرمین سینیٹ اخلاقی طور پرخود مستعفی ہوجائیں، بلاول بھٹو

 
0
295

چیئرمین سینیٹ کو جب لائے تھے، تب حکومت کسی اورکے پاس تھی، اور اپوزیشن کابھی اتفاق تھا،اب اپوزیشن متفقہ چیئرمین سینیٹ کا امیدوار ملکر لا رہی ہے، میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی میں عزت کرتا ہوں ۔چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کی پریس کانفرنس
اسلام آباد جولائی 09 (ٹی این ایس): چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بہتر ہوگا کہ چیئرمین سینیٹ اخلاقی طور پر مستعفی ہوجائیں، چیئرمین سینیٹ کو جب لائے تھے، تب اپوزیشن کا اتفاق تھا، تب حکومت کسی اور پاس تھی اب کسی اور کے پاس ہے،اے پی سی اوررہبرکمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اپنا چیئرمین سینیٹ ہونا چاہیے،میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی میں عزت کرتا ہوں ، چیئرمین سینیٹ کا امیدوار ہم سب ملکر لا رہے ہیں۔
انہوں نے آج یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اے پی سی اوررہبرکمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اپنا چیئرمین سینیٹ ہونا چاہیے،میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی میں عزت کرتا ہوں ۔چیئرمین سینیٹ کو جب لائے تھے، تب اپوزیشن کا اتفاق تھا، تب حکومت کسی اور پاس تھی اب کسی اور کے پاس ہے۔ چیئرمین سینیٹ کا امیدوار ہم سب ملکر لا رہے ہیں۔بہتر ہوگا کہ چیئرمین سینیٹ اخلاقی طور پر مستعفی ہوجائیں۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے تمام قائمہ کمیٹیوں کی میٹنگ منسوخ کردی ہیں، اب میٹنگ سیشن کے دوران ہوں گی، یہ پارلیمنٹ پر حملہ ہے،جب یہ نوٹیفکیشن نکلا تواسپیکر بیرون ملک میں سرکاری خرچے پر کرکٹ دیکھنے یا کرکٹ کھیلنے جا رہے ہیں۔ اسپیکر بیرون ملک بیٹھ کر حملے کررہے ہیں۔اسپیکر نے راتوں رات نوٹیفکیشن جاری کیا اور تمام کمیٹیوں کے اجلاس منسوخ کردیے۔
2014ء میں پارلیمان سے باہر کنٹینر پر حملے کیے گئے اب پارلیمان کے اندر سے حملے کیے جا رہے ہیں۔یہ ہمیں کام کرنے سے روک رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں پورے ملک میں جلسے کررہا ہوں، آج میں نے اپنی انسانی حقوق کی کمیٹی کا اجلاس شیڈول کیا تھا جس میں بہت سارے مسائل کو دیکھنا تھا۔ہمارے پانچ بل بھی تھے، جن کوہم نے پارلیمان بھیجنا تھا،زینب الرٹ بل اور دوسرے بل شامل ہیں۔
قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس ختم کرنے سے خرچہ زیادہ ہوگا کم نہیں ہوگا۔ یہ اجلاس اس وقت ہوتے ہیں جب سیشن نہیں چل رہا ہوتا۔کیونکہ سیشن میں توان کمیٹیوں کی کاروائیوں کو پیش کرنا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ قومی اسمبلی کمیٹی کو روک نہیں سکتے، میں کوئٹہ میں جاکر میٹنگ بلا سکتا ہوں۔آپ کو اجلاس منسوخ کرنے کی قانون اجازت نہیں دیتا۔انہوں نے کہا کہ سیشن 10دن چلتا ہے اور کمرے 10دن ہیں، ان کمروں میں 35کمیٹیوں کے اجلاس کیسے ہوں گے؟ پھر ہم سیشن کیلئے تیاری کیسے کریں گے؟اسپیکر بیرون ملک بیٹھ کر ہمیں کام سے روک رہے ہیں؟ میں یہ بالکل برداشت نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا کہ پارلیمنٹ کو چلانا ہے، لیکن اس طرح میرے دلائل کی نفی ہوتی ہے ، میں چاہتا ہوں کہ ٹوٹی پھوٹی جمہوریت چلتی رہی، لہذا اسپیکر قومی اسمبلی کو فوری فیصلہ واپس لینا چاہیے۔