انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت،ڈاکٹر عاصم حسین کے اسپتال سے دہشتگردوں کے علاج و معالجے کامقدمہ

 
0
12030

کراچی جولائی 20 (ٹی این ایس): انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کے اسپتال سے دہشتگردوں کے علاج و معالجے کے مقدمے میں ملزمان کے وکلاء کی جانب سے گواہ جج اور مدعی مقدمہ کے بیان پر جرح کرنے کے لیے مہلت طلب کرنے پر سماعت ملتوی کردی۔ ہفتہ کوکراچی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے روبرو ڈاکٹر عاصم حسین کے اسپتال سے دہشتگردوں کے علاج و معالجے سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی۔
ڈاکٹر عاصم حسین، انیس قائمخانی، قادر پٹیل اور رئوف صدیقی پیش ہوئے۔ مئیر کراچی وسیم اختر اور عثمان معظم کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی گئی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔ ملزمان کے وکلاء نے گواہ جج اور مدعی مقدمہ کے بیان پر جرح کرنے کے لیے مہلت مانگ لی۔ عدالت نے مہلت دیتے ہوئے سماعت 24 اگست تک ملتوی کردی۔ سماعت کے بعد میڈیا سے پاک سر زمین پارٹی کے صدر انیس قائمخانی نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی حالیہ تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہونے جارہا ہے۔
جس میں مصطفی کمال اہم اعلان بھی کریں گے۔ کراچی کی 3 پارٹیاں صوبائی اور وفاقی حکومت میں ہیں۔ کراچی والے بتائیں گے کہ انہوں نے تینوں جماعتوں کو مسترد کردیا ہے۔ ڈاکٹر عاصم حسین سے غیر رسمی گفتگو میں ایک سوال کے جواب میں دلچسپ جواب دیتے ہوئے کہا کہ آج کل نئی دوائی شروع کی ہے اس کا سائیڈ افیکٹ ہے۔ سائیڈ افیکٹ کی وجہ سے واک کہاں۔ ایک سوال کا جواب گول کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم بولے وہ تو جوانی کی بات تھی۔
آصف علی زرداری سے ملاقات سے متعلق سوال کا جواب دیئے بغیر ڈاکٹر عاصم روانہ ہوگئے۔ سماعت کے بعد پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی قادر پٹیل نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ اسمبلی میں میں نے بندوق کی گولی کی بات کی تھی۔ عمران خان نے کہا تھاکہ قرضہ نہیں لوں گا اگر لیا تو خود کو گولی مار لوں گا قرضہ بھی لے کیا گولی بھی نہیں ماری۔ سعودی عرب کے شیخوں نے عمران خان کو بندوق دی تھی یہ سمجھے تحفہ دیا حالانکہ انہوں نے خود پر چلانے کے لئے دی تھی۔
قادر پٹیل سندھی اردو اور دیگر بندوقوں کی اقسام بھی صحافیوں کو تفصیل سے بتاتے رہے۔ ایم کیو ایم رہنما رئوف صدیقی نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ جو شہر پورے پاکستان کو ریونیو جمع کرکے دیتا ہو اس کو 5 ارب 10 ارب بھی وقفے وقفے سے ملتا ہے جو کہ ظلم ہے۔ میرے علم میں نہیں کہ کوئی پی ایس پی میں جارہا ہے۔ چیف جسٹس نے جو بات کی کہ جھوٹے گواہ ارو تاخیری حربے سے کیس خراب ہوتے ہیں۔ اس پر ان کو خراج تحیسن پیش کرتا ہوں۔ عدالتی نظام کی درست تشخیص کی ہے۔ مسائل سب کے سامنے ہیں 10 برس سے شہر کو نظر انداز کیا گیا۔ صوبائی حکومت کا کام ہے لیکن انہوں نے اختیارات نہیں دی۔