اسلام آباد کے ادبی میلے میں پی ٹی ایم کے لیڈران کی آمد سے ہلچل مچ گئی

 
0
281

اسلام آباد ستمبر 30 (ٹی این ایس): محسن داوڑ اور علی وزیر اسلام آباد میں ہونے والے ایک ادبی میلے میں شرکت کے لیے آ گئے جس سے وہاں پہلچل مچ گئی۔ اس موقع پر ادبی میلے کی تقریب سے باہر آنے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے محسن داوڑ نے کہا کہ جیل میں ہم پر جو گزری ہم ذہنی طور پر اس کے لیے تیار تھے، آئی اے رحمان نے جیل سپریٹنڈنٹ سے ہم سے ملاقات کرنے کے لیے خط لکھا۔
جیل کے اندر کی صورتحال یہی تھی کہ جتنی تنگی کر سکتے تھے اُتنی کی گئی۔ مذاکرات کا سلسلہ تو تین سال سے ہے۔ کوئی ایک دن یا ہفتہ نہیں گزرا جب وہ کسی کو مذاکرات کے لیئے نہ بھیجتے ہوں۔ وہ ہمیں کہتے تھے کہ آپ کے کیا مطالبات ہیں ؟ ہم مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن عملی طور پر اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ہم تو جھوٹے کیسز اور مذاکرات پر بات کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ خلوص نیت سے سب کام ہونے چاہئیں۔
اُن کو جب پشاور جیل میں تسلی نہ ہوئی تو ہری پور جیل منتقل کر دیا گیا جو آرمی کے انڈر کنٹرول تھا۔ جبکہ علی وزیر نے کہا کہ پوسٹ پر جب واقعہ رونما ہوا، تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ آپ چلے جائیں ، میں نے معذرت کر لی اور کہا کہ میں نہیں جاﺅں گا۔ جس کے بعد مجھ پر فائرنگ کی گئی۔ اور مجھ پر تشدد بھی کیا گیا ۔ سی ایم ایچ میران شاہ میں میں نے ایک رات گزاری جس کے بعد مجھے سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیا گیا۔
ہمیں مارے گئے شہدا دینے سے بھی انکار کر دیا۔ انہوں نے ہم سے کہا کہ پی ٹی ایم ہماری پالیسی کے لیے رکاوٹ ہے۔ محسن داوڑ نے کہا کہ موجودہ حکومت اور یہ پورا سیٹ اپ مجبور ہے۔ کشمیر کے معاملے پر بات کرتے ہوئے محسن داوڑ نے کہا کہ دنیا بھر میں جہاں بھی ظلم و زیادتی ہو گی تو ہم اس کی مذمت کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں جا کر ہم اپنا مزید مؤقف پیش کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں شرکت سے متعلق انہوں نے کہا کہ ابھی اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کیا کہا آپ بھی دیکھیں: یاد رہے کہ 18 ستمبر کو ہائیکورٹ نے ارکان قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنماؤں محسن داوڑ اور علی وزیر کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔