سابق وزیر اعظم نوازشریف نیب کے ڈے کیئر سنٹر میں منتقل

 
0
14884

نیب کا ڈے کیئر سنٹر سب جیل قرار، چوہدری شوگر مل کیس کی تحقیقات کی جائیں گی، نوازشریف سے صرف تفتیشی افسران ہی ملاقات کرسکیں گے، گھر کا کھانا دینے کی بھی اجازت ہوگی۔ ذرائع
لاہور اکتوبر 11 (ٹی این ایس): پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نیب کے ڈے کیئر سنٹر میں منتقل کردیا گیا،نیب کے ڈے کیئر سنٹر کو سب جیل قرار دے دیا گیا،نوازشریف سے صرف تفتیشی افسران کو ملاقات کی اجازت ہوگی،گھر کا کھانا دینے کی اجازت بھی ہوگی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نیب کے ڈے کیئر سنٹر میں منتقل کردیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ نیب نے چوہدری شوگر مل کیس میں جسمانی ریمانڈ کے بعد نوازشریف کو نیب کے ڈے کیئر سنٹر میں منتقل کردیا ہے ۔،نیب کے ڈے کیئر سنٹر کو سب جیل قرار دے دیا گیا،نوازشریف سے صرف تفتیشی افسران کو ملاقات کی اجازت ہوگی۔نوازشریف کی سکیورٹی پرنیب کے سکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے۔نیب کے ڈے کیئر سنٹرمیں مریم نوازبھی جسمانی ریمانڈ کے دوران رہ چکی ہیں۔
واضح رہے احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو 14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔مسلم لیگ (ن)کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کو نیب حکام نے چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت کے سلسلے میں احتساب عدالت میں پیش کیا ۔نوازشریف کی پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی بڑی تعداد احتساب عدالت کے باہر موجود تھی جب کہ پولیس نے عدالت کی طرف جانے والے راستے بند کردیے، پولیس کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرکے راستے بند کیے گئے۔
نیب کی ٹیم نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تو لیگی کارکنان اور رہنمائوں کی بڑی تعداد عدالت پہنچ گئی، کارکنان نے احاطہ عدالت میں شدید نعرے بازی کی جب کہ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی جس نے کارکنان کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔کئی کارکنان کمرہ عدالت کے اندر بھی جا پہنچے جہاں انتہائی بدنظمی پیدا ہوگئی اور دھکم پیل کے باعث کمرہ عدالت میں رکھی ٹیبل بھی ٹوٹ گئی۔
ٹیبل ٹوٹنے سے مسلم لیگ (ن)کے رہنما طلال چوہدری نیچے آگرے۔عدالت میں رش کی وجہ سے نوازشریف کو بھی روسٹرم پر پہنچنے میں شدید مشکل پیش آئی۔احتساب عدالت میں کیس کی کارروائی کا آغاز ہوا تو نیب تفتیشی افسر نے نواز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔کارروائی کے موقع پر عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ نوازشریف کو گرفتاری کے وقت ورانٹ گرفتاری دکھائے گئی جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ورانٹ گرفتاری باقاعدہ دکھا کر نوازشریف کو گرفتار کیا گیا۔