ڈرایکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ میں تعینات سابقہ حکومتوں کے چہیتے 40 سے زائد اہلکار مقررہ مدت مکمل ہونے کے باوجود بیرون ملک تعینات،

 
0
471

افسران نے نئی پالیسی بننے تک بیرون ملک تعیناتی کیلئے وزیر داخلہ اعجاز شاہ کو بھی چکمہ دے دیا
اسلام آباد اکتوبر 20 (ٹی این ایس): وزارت داخلہ کے ماتحت ادارے ڈرائیکٹوریٹ آف۔ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے بیرون ملک تعینات 40 سے زائد افسران وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کو چکمہ دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں زرائع کے مطابق امریکہ و یورپ اور مشرق وسطی میں تعینات افسران و اہلکاروں نے انتظامی امور کے ماہر وفاقی وزیر داخلہ کو بھی رام کر لیا ہے اور پالیسی سازی کا عمل مکمل ہونے تک بیرون ملک تعینات رہنے کا پروانہ حاصل کر لیا ہے پاسپورٹ اینڈ امیگریشن قوائد کے مطابق سنیارٹی لسٹ میں شامل افسران کو 3 سال کیلئے بیرون ملک تعینات کیا جاتا ہے تاہم سابقہ 2 حکومتوں کے چہیتے افسران طویل عرصے سے بیرون ملک تعینات ہیں جنہیں مبینہ طور پر ڈرائیکٹر جنرل اور ڈرائیکٹر ہیڈکواٹر کی پشت پناہی بھی حاصل ہے اور بیرون ملک تعینات افراد سے فوائد حاصل کیئے جا رہے ہیں۔خلاف ضابطہ بیرون ملک تعینات افسران میں چند اہلکار 3 سال کے بجائے 10 سال سے بھی زائد کا عرصہ بیرون ملک گزار چکے ہیں جبکہ اکثر ملازمین 5 سال سے زائد سے بیرون ملک تعینات ہیں بیرون ملک تعینات اہلکاروں نے موجودہ وزیر داخلہ اعجاز شاہ کو چکمہ دیتے ہوئے نئی پالیسی بننے تک بیرون ملک ہی تعینات رہنے کا فیصلہ کر لیا ہے پالیسی سازی کو زاتی فوائد کیلئے التواء میں ڈالنے اور مالی فوائد حاصل کرنے والے ڈی جی ایمیگریشن اینڈ پاسپورٹ ، ڈپٹی ڈائریکٹر پالیسی اور ڈرایکٹر ہیڈکواٹر پر مشتمل گروہ ادارجاتی اصلاحات کی راہ میں بھی بڑی رکاوٹ ہے اور یہی افسران مبینہ طور پر بھاری رشوت کے عوض بیرون ملک تعینات عملے کو واپس بلانے کی راہ میں بھی بڑی رکاوٹ ہیں۔زرائع کے مطابق سنیارٹی لسٹ کے خلاف بیرون ملک تعیناتیوں کا سلسلہ 2004/05 سے جاری ہے اور ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کی طرف سے خلاف ضابطہ بیرون ملک تعیناتیوں کی ایک فہرست اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی پیش کی گئی تھی جس پر سابق ڈرائیکٹر کے خلاف انکوائری جاری ہے اور ڈرائیکٹر جنرل پاسپورٹ اینڈ امیگریشن اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیرون ملک تعیناتیوں میں شفافیت لانے کی تحریری یقین دہانی بھی کروا چکے ہیں تاہم بھاری نظرانے کی وصولی پر ایک بار پھر پالیسی تبدیلی کے نام پر اہلکاروں و افسران کی بیرون ملک تعیناتی کی مدت میں اضافہ چاہتے ہیں یاد رہے 3 سال کیلئے بیرون ملک تعینات ہونے والوں میں پرینٹنگ سٹاف ارشد 2008 سے روم جنوری 2010 سے پیرس میں تعینات جمیل الدین خان ٹورنٹو میں فروری 2014 سے تعینات شاہد سرور دی ہیگ ہالینڈ میں تعینات ٹیکنیکل افیسر طاہر محمود ملک 2014 سے جولائی 2015 سے سٹاک ہوم میں تعینات انجینیئر محمد عمران اور دیگر شامل ہیں مختلف ممالک میں تعینات یہ اہلکار اپنی 3 سالہ مدت پوری کرنے کے باوجود بیرون ملک ہی تعینات ہیں۔ زرائع کے مطابق نئی پالیسی قانون کے مطابق بنتے ہی ان اہلکاروں کو ہر صورت پاکستان آنا پڑے گا اسی لیئے ان افراد اور ان کی پشت پناہی کرنے میں مصروف طاقتور گروہ پالیسی سازی کی راہ میں طویل عرصے سے رکاوٹ ڈالے ہوئے ہیں وفاقی وزیر داخلہ اپنے ماتحت ادارے میں اصلاحات کے عمل میں تیزی لاتے ہوئے قوائد کے مطابق سنیارٹی لسٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے تعناتیوں کے احکامات جاری کریں اور کرپٹ عناصر کے خلاف فوری کاروائی کا اغاز کریں وزیر داخلہ موجودہ رائج پالیسی کے مطابق سنیارٹی لسٹ میں موجود اہلکاروں کو قانون کے مطابق تعینات کریں اور طویل عرصے سے خلاف قانون بیرون ملک تعینات افراد کی پشت پناہی میں مصروف 2 اعلی افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں