کرپشن کرنے والوں کو زبردست رگڑا، نیب آرڈیننس میں تبدیلی کر دی گئی

 
0
240

اسلام آباد نومبر 01 (ٹی این ایس): پاکستان میں کرپشن کرنے والے گرفتار ہونے کے بعد بھی موجیں مناتے ہیں۔ اکثر لوگ بیماری کے بہانے کئی کئی مہینے ہسپتالوں میں گزار دیتے ہیں، جبکہ کچھ گرمی سردی کا بہانہ بنا کر اپنی جیل کی کوٹھڑی کو بھی پُر آسائش الیکٹرانک تنصیبات لگوا کراُسے ایک عالی شان اپارٹمنٹ میں بدل دیتے ہیں۔ جس کے باعث اُنہیں جیل کی سختیوں کا احساس نہیں ہونے پاتا اور اس احساس کے باعث اُنہیں ضمیر بھی بھرپور طریقے سے ملامت نہیں کرتا۔
تاہم اب صدرِ پاکستان کی جانب سے ایک ایسا آرڈیننس جاری کیا گیا ہے جس کے بعد کرپشن کر کے جیل جانے والوں کی موجیں ختم ہو گئی ہیں۔ کابینہ سے منظوری کے بعد نافذ کیے جانے والے اس نیب آرڈیننس کا تعلق عدلیہ سے ہے،جس سے ملک میں موجود ہائی پروفائل سیاسی قیدی متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس اہم نیب آرڈیننس میں ترمیم کے بعد وہ افراد جو 5 کروڑ روپے یا زائد کی بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کررہے ہوں انہیں صرف ’سی‘ کلاس جیل میں رکھا جائے گا۔
اور انہیں کوئی اضافی سہولیات نہیں دی جائیں گی۔ جیسا کہ اس وقت آصف علی زرداری، میاں نواز شریف، مریم نواز اور کرپشن کے الزام میں بند دیگر سیاست دانوں کو حاصل ہیں۔: صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی کابینہ سے منظور کیے جانے والے مفاد عامہ کے مجموعی طور پر 8 آرڈیننس نافذ کر دیئے ہیں۔ جو اس طرح سے ہیں: لیٹرآف ایڈمنسٹریشن اینڈ سکسیشن سرٹیفکیٹ آرڈیننس، سول پروسیجر کوڈ (ترمیمی) آرڈیننس، انفورسمنٹ آف ایڈمنسٹریشن آف ویمن پراپرٹی رائٹس آرڈیننس، بے نامی ٹرانزیکشن آرڈیننس، سپیریئر کورٹس (کورٹ ڈریس اینڈ موڈ آف ڈریس)آرڈریننس، نیشنل اکاوٴنٹیبلیٹی (ترمیم) آرڈیننس، لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی آرڈیننس اور وہسل بلوورز ایکٹ۔
مفاد عامہ کے ان آرڈیننسز سے انسانی حقوق کا تحفظ مزید موثر ہو جائے گا۔ دُوسری جانب وزیر قانون نے مذکورہ ترمیم سے متعلق آرڈیننس کو صرف مخصوص افراد کے لیے متعارف کروانے اور نیب کی تحویل میں موجود 2 اپوزیشن جماعتوں کے رہنماوٴں کو براہ راست نشانہ بنائے جانے کے تاثر کو مسترد کر دیا ہے۔