اسلام آباد جنوری 16 (ٹی این ایس): ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر پارلیمانی امور سینیٹر اعظم سواتی کے 10جنوری 2020کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے میوچوئل لیگل اسسٹنٹس (کریمنل معاملات)بل 2020، سینیٹر جاوید محمد عباسی کے 6جنوری 2020کے سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے معاملہ برائے سینیٹر چوہدری تنویر خان کے گھر کی دیواریں گرانے کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ نے کوئٹہ مسجد میں ہونے والے بم دھماکے کے شہداء اور بارش و برفباری سے جان بحق ہونے والے افراد کیلئے دعائے مغفرت کی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید مذمت کرتی ہے جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی امان اللہ اور دیگر 14 بے گناہ افراد شہید ہوئے۔ ڈی ایس پی امان اللہ بہادر انسان تھے قائمہ کمیٹی اُن کے لئے تمغہ شجاعت کی سفارش کرتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دہشتگردی کا نیا لہر خطرناک ہو سکتا ہے اس کے تدارک کیلئے بروقت کاروائی کیجائے انہوں نے کہا کہ ہمیشہ ایسے ہوتا ہے کہ بلوچستان سے شروع ہوکر دہشتگردی کے واقعات دوسرے صوبوں تک پہنچتے ہیں۔ایک مہینہ پہلے ڈی ایس پی کے بیٹے کو بھی شہید کیا گیا تھا انکوائری کی جائے کہ اُنھیں ٹارگٹ کیوں کیا گیا ہے قائمہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان اور آئی جی بلوچستان صوبے میں دہشتگردی کی واقعات پر بریفنگ دیں۔قائمہ کمیٹی صوبہ بلوچستان کا دورہ بھی کرے گی تا کہ جائزہ لیا جا سکے کہ سسٹم کو بہتر بنانے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔ سینیٹر محمد طاہر بزنجو نے کہا کہ گزشتہ 15ماہ اور خاص طور پر پچھلے 4 ماہ سے دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ تشویشناک ہے اسطرح کی بدامنی ملک کے لئے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے پاک فوج اور دیگر متعلقہ اداروں کی بارش و برفباری میں بروقت کاروائیوں کو قابل تحسین قرار دیا اور قائمہ کمیٹی نے حکومت سے برفباری کیوجہ سے متاثرہ خاندانوں کی بھرپور مالی امداد کرنے کی سفارش کردی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و بربریت اورمسلسل 164دن کرفیو کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔اقوام عالم کو بھارتی ظلم و زیادتی پر آواز اٹھانی چاہئے۔ چین کے اقوام متحدہ میں کشمیریوں کی حق ارادیت کیلئے بھرپور آواز بلند کرنے پر مشکور ہیں۔روس کے شکرگزار ہیں جنہوں نے اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں شملہ معاہدے کے تحت مسائل حل کرنے کیلئے آواز اٹھائی اور دیگر ممالک کو بھی مسئلے کے حل کیلئے پیش رفت اقدام لینے چاہئے۔قائمہ کمیٹی ہر اجلاس میں بھارت کیطرف سے ظالمانہ کرفیو کی مذمت کرتی رہی ہے اوردنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ وزیراعظم مودی مظلوم کشمیر یوں پر مسلسل ظلم کررہا ہے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر پارلیمانی امور سینیٹر اعظم سواتی کے 10جنوری 2020کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے میوچوئل لیگل اسسٹنٹس (کریمنل معاملات)بل 2020کی تمام شقوں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ وزیر پارلیمانی امور محمد اعظم خان سواتی اور سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھرنے قائمہ کمیٹی کو بل کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل قومی اسمبلی سے پاس ہو چکا ہے جس میں اسکا تفصیل سے جائزہ لیا جا چکا ہے۔ ڈیڈ لائن سے پہلے بل کا پاس کرنا بہت ضروری ہے بل کے حوالے سے متعلقہ اداروں سے تفصیلی مشاورت بھی کی گئی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کا مسئلہ بہت سنجیدہ ہو رہا ہے ہم پر الزام ہے کہ ہم لیگل اسسٹنٹس فراہم نہیں کرتے۔ اگر ایف اے ٹی ایف کو پاکستان سے کوئی مسئلہ ہے تو افغانستان میں پیسہ خود امریکہ کیسے بھیج رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کے اوپر دباؤ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔میں نے ایف اے ٹی ایف کو بھارتی وزیراعظم مودی کیخلاف ثبوت کیساتھ خط لکھا تھا۔بھارتی وزیراعظم مودی منی لانڈرنگ سمیت کئی بین الااقوامی جرائم میں ملوث ہے۔رحمان ملک نے کہا کہ بل میں بہت سے چیزیں ایسی ہیں جو پہلے سے ہمارے قوانین میں موجود ہیں۔میں جب وزیر داخلہ تھا تو کچھ ممالک نے ہمارے نادرا ور دیگر ڈیٹا تک رسائی کی خواہش کی تھی میں نے امریکہ اور ایک دوسرے ملک کو نادر ا کے ڈیٹا رسائی کی درخواست کو رد کیا تھا۔بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ڈیٹا پروٹیکشن کا کوئی پروگرام موجود نہیں ہے۔قانون سازی کرتے وقت ہمیں اپنے قومی مفادات و سیکورٹی کو مدنظر رکھنا ہوگا۔یہ قانون فقط ان ممالک کیساتھ ہونا چاہیے جنکے ہم سے معاہدہ ہو۔سینیٹر محمد جاوید عباسی نے کہا کہ بل میں سینٹرل اتھارٹی وفاقی حکومت کو ہونا چاہئے اور دیگر دو اور تحفظات ہیں ان کو دور کیا جائے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ بل کو جلد ی میں پاس کرنے کی بجائے تفصیلی جائزہ لے کر منظور کیا جائے تا کہ زیادہ سے زیادہ موثر بنایا جا سکے۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اراکین کمیٹی آج شام تک اپنی تجاویز سیکرٹری کمیٹی کو فراہم کر دیں جو سیکرٹری وزارت قانون کے ساتھ جائزہ لے کر کل بروز جمعہ کو ہونے والے کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کرے گی۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر چوہدری تنویر کے گھر کے دیواروں کے گرانے کا معاملے کا جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر محمد جاوید عباسی نے قائمہ کمیٹی کو واقعہ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ 5جنوری 2020کو اے سی پنڈی کی قیادت میں پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کے اہلکاروں نے سینیٹر چوہدری تنویر خان کے گھر کی دیواریں گرا دیں سینیٹر تنویر خان علاج کے لئے ملک سے باہر تھے اُن کے گھر والے گھر میں موجود تھے مگر انھیں کوئی نوٹس نہیں دیا گیا۔ ڈی سی پنڈی کو فون کیا گیا مگر اُنہوں نے فون اٹنڈ نہیں کیا۔ یہ جگہ سینیٹر تنویر نے 2006میں خریدی تھی اور اُن کے نام انتقال بھی ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ سینیٹر چوہدری تنویر کے گھر کے دیواروں کے گرانے پر دکھ ہوا ہے۔ میں نے چوہدری تنویر کے دیوروں کے گرانے پر پنجاب حکومت سمیت متعلقہ اداروں سے 12 سوالات پوچھے تھے۔کیا چوہدری تنویر کے گھر کے دیواریں گرانے سے پہلے انکو نوٹس جاری کیا گیا تھااور اردگرد دوسرے بنے ہوئے گھروں کے مالکان کو بھی نوٹس جاری ہوئے ہیں کس کے احکامات پر چوہدری تنویر کے گھر کی دیواریں گرائی گئی اور کیا قانون اور قانونی تقاضوں کے مطابق کاروائی کی گئی سمیت دیگر سوالات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹر جاوید عباسی کا فون نہ اٹھانا ڈی سی راولپنڈی کی غلطی ہے جس پر معذرت کرے۔انہوں نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ معاملہ کا تفصیلی جائزہ لینے کیلئے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے جو قائمہ کمیٹی کو دوہفتوں میں رپورٹ فراہم کرے سینیٹر رحمان ملک نے سینیٹر رانا مقبول کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دی جس میں سینیٹر محمد طلحہ محمود اور سردارمحمد شفیق ترین کو شامل کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی کہ جب تک معاملہ کا فیصلہ نہیں ہوتا تب تک متعلقہ علاقے میں کوئی کاروائی نہ کی جائے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے نجی پرائیویٹ چینل کے رپورٹر کو دی جانے والی دھمکیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس سے تین ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی۔ ڈی سی پنڈی نے سینیٹر جاوید عباسی کا فون اٹنڈ نہ کرنے پر معذرت کی اور قائمہ کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔
قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز کلثوم پروین، محمد جاوید عباسی، محمد طاہر بزنجو، محمد طلحہ محمود، سردار محمد شفیق ترین، ڈاکٹر شہزاد وسیم کے علاوہ وزیر پارلیمانی امور سینیٹر محمد اعظم خان سواتی، سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر طارق، چیئرمین سی ڈی اے، ڈی آئی جی آئی سی ٹی پولیس، ڈی سی اسلا م آباد، ڈی سی پنڈی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔