خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 15 دن کی توسیع

 
0
339

سکھر جنوری 17 (ٹی این ایس): سکھر کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 15 دن کی توسیع کردی ہے. سکھر کی احتساب عدالت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ اور ان کے 17 ساتھیوں کے خلاف نیب کی جانب سے ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد آمدن کے اثاثے بنانے کے الزام میں دائر کردہ ریفرنس کی سماعت ہوئی‘ہسپتال میں زیر علاج پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کو ایمبولینس میں عدالت لایا گیا جہاں مقدمے کی سماعت کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے.
واضح رہے کہ سکھر کی احتساب عدالت نے گزشتہ سال 19 دسمبر کو خورشید شاہ کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت منظور کرلی تھی تاہم اگلے ہی روز نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر زبیر ملک اور اور رباط بھمبرو نے خورشید شاہ سمیت 18 افراد کے خلاف ریفرنس دائر کردیا جسے سکھر کی احتساب عدالت کے جج امیر علی نے 24 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر کرلیا تھا. نیب کی جانب سے یہ ریفرنس خورشید احمد شاہ، ان کے 2 بیٹوں، 2 بیویوں اور صوبائی وزیر اویس قادر شاہ سمیت 18 ملزمان کے خلاف ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے بنانے کے الزام میں دائر کیا گیا تھا.آج سماعت کے موقع پر ریفرنس میں نامزد دیگر ملزمان صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ سید اویس قادر شاہ، خورشید شاہ کے صاحبزادے ایم پی اے فرخ شاہ، زیرک شاہ ودیگر بھی پیش ہوئے سماعت کے دوران عدالت نے نیب راولپنڈی کی جانب سے خورشید شاہ سے تحقیقات کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں بھی پیپلز پارٹی رہنما سے تفتیش کی اجازت دے دی.عدالت نے ہدایت کی کہ خورشید شاہ سے تفتیش سب جیل کے اندر کی جائے اور ریمانڈ میں 17دن کی توسیع کرتے ہوئے انہیں دوبارہ 3 فروری کو پیش کرنے کا حکم دیا.واضح رہے کہ چند روز قبل نیب راولپنڈی کی جانب سے بھی سکھر کی احتساب عدالت میں خورشید شاہ سے تفتیش کے لیے درخواست اور 10 سوالات پر مشتمل سوالنامہ جمع کرایا گیا تھا جس پر عدالت نے درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب راولپنڈی کے حکام کو بھی آج 17 جنوری کو طلب کیا تھا.سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید احمد شاہ نے کہا کہ فیصل واڈا کے عمل سے ملک دشمنوں کو خوشی ہوئی، حکومت کو سوچ سمجھ کر چلنا چاہیے، سمجھ نہیں آتا کہ آخر حکومت کرنا کیا چاہتی ہے‘انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ پہلے دن سے یہ بات طے ہوچکی تھی کہ ایکسٹینشن ملنی چاہیے، آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع ایک جمہوری عمل ہے جس کے اختیارات وزیر اعظم کے پاس ہیں.
انہوں نے کہا کہ حکومت کسی طور سنجیدہ نہیں ہے اور اگر سنجیدہ ہے تو اداروں کوڈسٹرب کیا جارہا ہے انہوں نے وفاقی وزیر فیصل واڈا کی جانب سے پروگرام میں بوٹ لے کر جانے کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فیصل واڈا نے ٹاک شو میں جو کیا اس کا تاثر اچھا نہیں گیا ہے، حکومت کا کام ہے کہ وہ اپنے بندے کو ایسے عمل کرنے سے روکے. واضح رہے کہ 18 ستمبر 2019 کو قومی احتساب بیورو نے قومی اسمبلی کے سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد ان کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا جبکہ بعدازاں اسے عدالتی ریمانڈ میں تبدیل کردیا گیا تھا، تاہم دوران حراست طبیعت خرابی کے باعث خورشید شاہ کو ہسپتال بھی منتقل کیا گیا تھا.