کراچی کی ترقی کے لئے ایک ہزار ارب روپے فراہم کئے جائیں،فاروق ستار

 
0
297

کراچی جنوری 29 (ٹی این ایس): متحدہ قومی موومنٹ کے سابق ڈپٹی کنوینر فاروق ستار نے کہا ہے کہ جب تک کراچی شہر ترقی نہیں کرے گا پاکستان کی معاشی ترقی کا خواب کبھی پورا نہیں ہوسکے گا اس لئے وہ وفاقی حکومت پر زور دینگے کہ آئیند چار سال کے دوران ڈھائی سو ارب روپے سالانہ کے حساب سے ایک ہزار ارب روپے کراچی میں پینے کے پانی کی فراہمی، گندے پانی کی نکاسی،سولڈ ویسٹ مینجمٹ، تعلیم،صحت عامہ ، سرکلر ریلوے کی بحالی اور دیگر زیر تکمیل منصوبوں کے لئے فراہم کرے جس کے بعد ہی کراچی کے ترقی کرنے سے ملک کی معیشت بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے گی۔
یہ بات انہوں نے گزشتہ شام ایک مقامی ہو ٹل میں تعلقات عامہ کے کارپوریٹ ادارے اینو ویٹ کے دس سالہ ایچیومنٹ ایوارڈز کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کی نمایاں شخصیات جن میں سابق سینیٹر عبدلحسیب خان ،زبیر طفیل، حنیف گوہر، سردار شوکت پوپلزئی، فاروق افضل،میاں محمود، ملک بوستان،اور انجم نثارشامل تھے بھی موجود تھے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ہمارا المیہ یہ ہے کہ گزشتہ 72برس سے ہمارا نظام اسٹیسکو اور ایڈہاک ازم پر چل رہا ہے اور ہر آنے والی حکومت ساری خرابیوں کی ذمہ داری جانے والی حکومتوں پر ڈال کر اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے میں مصروف رہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو اقتدار ملے ڈیڑھ سال کا عرصہ گزرچکا ہے مگر پھر بھی غریب عوام کی حالت بہتر ہونے کے بجائے اور خراب ہوچکی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ موجودہ حکومت کا صحیح فیصلے نہ کرنا اور قوانین پر عملدرآمد نہ کرانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کی امپاورمنٹ پر توجہ دیں،ان کو صحیح تعلیم و تربیت فراہم کریں تاکہ وہ ملک کو درپیش مسائل کا بہتر طور پر حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرسکیں۔وفاقی ایوان تجارت و صنعت کے سابق صدر زبیر طفیل نے کہا کہ ملک کی معیشت دباو کا شکار ہے جس کی وجہ سے مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے اس لئے موجودہ حکومت کو اپنی معاشی پالیسیوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرآعظم کی معاشی ٹیم ملک کا آئیندہ بجٹ ایسا بنائے جس میں 30ہزار روپے ماہانہ آمدنی والا فرد بہ آسانی گذاراکرسکے۔سابق سینیٹر عبدلحسیب خان کا کہنا تھا کہ بلاشبہ وزیر آعظم ایک ایماندار سیاستداں ہیں اور وہ بیرون ملک پاکستان کا امیج بہتر بنانے کی جدوجہد کررہے ہیں لیکن وہ ان کو یہ بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ حکومت کے مشیر خزانہ اور ایف بی آر کے سربراہ کے بجائے ملک کی ٹریڈ و انڈسٹری کی تنظیمیںملک کے اقتصادی ترقی و خوشحالی کے لئے بہتر طور پر کام کرسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک ترقی کرے تو اس کے لئے ہر شخص کو انکم ٹیکس لازمی طور پر دینا ہوگا مگر ان کو دیکھ کر یہ افسوس ہوتا کہ زرعی شعبہ کا طاقتور طبقہ کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتا ہے۔دریں اثنا تقریب میںٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے شعبہ میں گزشتہ دس سال کے دوران نمایاں کارکردگی کا مظاہر کرے پر جن شخسیات کو ایوارڈز دئے گئے ان میں زاہد سعید، احسان خالق،انور داود،جنید عبدالقادر،احسان،شیام الحق،ظفر پراچہ،محمود احمد خان،ڈاکٹر زاہد حسن انصاری،صابر شیخ،اعجاز علی شاہ، ملک بوستان ،شہباز اسلام،اعجاز علی شاہ،آصف سم سم،شاہد جاوید،فیصل زاہد ملک ، سیدّ محمود علی،فاروق افضل،سردار شوکت پوپلزئی،زبیر طفیل، میاں محمود،حنیف گوہر، سینیٹرعبدلحسیب خان،ندیم مولوی ، انجم نثار،فیاض الیاس،ذیشان ذکی،حاجی فاروق پردیسی،محمود مولوی،نجیب ہارون،احسان خالق،ارسلان احمد خان،احسان محنتی،آصف انعام،طارق سعود اور محمد صابر شیخ شامل تھے۔