ایرانی سفارت خانے کا جیو نیوز کے خلاف قابل اعتراض مواد نشر کرنے پر خط

 
0
43825

اسلام آباد مارچ 28 (ٹی این ایس): جیو نیوز پر 26 مارچ کو ایران میں کورونا وائرس کے پھیلاو پر شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ پروگرام میں قابل اعتراض مواد نشر کیا گیا، ایرانی سفارت خانہ کے مطابق قابل اعتراض مواس میں ایک ایران مخالف مغربی نیوز ٹی وی بی بی سی کی بنیادپر ایران کے خلاف غلط, بے بنیاد اور توہین آمیز مواد نشر کیا گیا۔ ایرانی سفارت خانہ سختی سے ان تمام الزامات کو مسترد کرتا ہےاور دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کے منافی قرار دیتا ہے۔
ایک ہمسایہ ملک کے خلاف اس طرح کے بغیر موقف, غیر حقیقی اور سیاسی بنیادوں پر کیے گیے پروگرام سے عوامی رائے عامہ کو حقیقت اور سچائی سے دور کرنے اور عوامی رایے عامہ کو خراب کرنے کی کوشیش کی گئی ہے۔ ایران کے خلاف حقائق کو چھپانے کے الزامات ایران مخالف ٹی وی چینلز کے تباہ کن منفی پروگراموں کا حصہ ہیں۔ بدقسمتی سے چند پاکستانی میڈیا چینلز بھی اس مواد کو بغیر تحقیقات کے من و عن پھیلا رہے ہیں۔ یہ طریقہ کار پیشہ ورانہ صحافت کے مروجہ اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ ایرانی سفارت خانہ کا جیو کے خلاف خط

انھوں نے خط میں مزید کہا کہ قابل احترام میڈیا سے توقع ہے کہ وہ بھی ایسے غیر ذمہ دارانہ اور حقیقت سے دور مواد کی نشریات /طباعت سے احتزاز برتیں گے جس سے دونوں ممالک کے عوام کا باہمی اعتماد مجروح ہو۔ چین میں کورونا کی وباء پھوٹتے ہی وزیر صحت کی ہدایت پر 21 جنوری کو ایک کورونا کنٹرول سینٹر قائم کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ 12 ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں کو کہ بین الامحکمہ سرگرمیوں پر نظر رکھے تھیں۔ ان بنیادوں پر ایرانی وزارت صحت میں روزانہ کی بنیاد پر اجلاس منعقد کئے جاتے اور تازہ صورتحال عوامی سطح پر روز 01 بجے عام نشر کی جاتی۔ معاملہ کی اہمیت کے پیش نظر عوامی آگاہی, تشخیص اور علاج، اعداد و شمار اکٹھے کرنا تیزی اور باقایدگی سے کیا گیا۔ اس ضمن میں ایران کو عالمی ادارہ صحت کا تعاون بھی حاصل رہا۔ کورونا کے پھیلاو کے اولین دنوں سے ہی ملک بھر میں کورونا کو کنٹرول کرنے کی کوشیشیں ایران کے نیشنل ایکشن پلان کااولین حصہ رہا۔ اسی طرح ایران میں عوامی مقامات, مساجد, مقامات مقدسہ, سکولوں, مدارس, تربیتی مراکز, سپورٹس کلب, جمعہ کے اجتماعات و نماز کو فوری بند کیا گیا۔
عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے ایران روزانہ کی بنیاد پر وائرس انفیکشن کے کیسز کا اعلان کر رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہی ایران میں کورونا وائرس کی تشخیص, علاج اور کنٹرول کی صلاحیت اور ساز و سامان موجود ہے۔ ایران اپنے ان تجربات کو برادر ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ شئیر کرنے پر تیار ہے۔ آزاد میڈیا اس وباء کے پھوٹنے کے بعد اس کا مقابلہ کرنے, دوسرے ممالک کی حکمت عملی کا جائزہ لے کر لائحہ العمل طے کرنے کے حوالے سے اپنے معاشرے اور عالمی پریس کی مدد کر سکتا ہے۔ تاہم غیر مصدقہ اور غلط معلومات کے پھیلاو سے اس وائرس کے علاج کوئی مدد نہیں ملے گی بلکہ عوام کو سچائی سے دور لے جایا جاے گا۔ اس سے صرف موقع پرستوں اور دونوں ممالک کے دشمنوں کو تنقید کا موقع ملے گا۔ جیو نیوز نے ایران کے سپریم راہنماء آیت اللہ سید علی خامنہ ائی کے حولے سے بھی غلط, بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی الزامات عاید کئے۔ سپریم راہنماء نہ صرف ایک اعلی سیاسی شخصیت ہیں بلکہ ایک روحانی شخصیت مراجع بھی ہیں۔
ان کے پاکستان سمیت پوری دنیا میں لاکھوں مقلدین موجود ہیں۔ اس وباء کے آغاز سے ہی آیت اللہ سید علی خامنہ ائی نے بھی قوم کو احتیاطی و حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے اس اس تباہی اور بیماری کے شکار افراد سے بھرپور ہمدردی اور اظہار یکجہتی کیا یو نیوز کے غلط الزامات مکمل بے بنیاد, غیر حقیقت پسندانہ اور نا انصافی پر مبنی ہیں۔ یہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کی امداد کے مترادف ہیں۔ اسلام کے یہ دشمن اتحاد و وحدت کو پارہ پارہ کرنے اسلام کی اعلی شخصیات کو نشانہ بنانے کی کوشیشیں کرتے رہتے ہیں۔ مسلمانوں بالخصوص ایران اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اہل تشیع کی اس اعلی شخصیت کو نشانہ بنانے سے ان کے لاکھوں مقلدین کے مذہبی جذبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس سے جیو نیوز کے ناظرین کی بڑی تعداد بھی متاثر ہو گی۔ اس طرح کے تعصب آمیز, افواہوں پر مبنی مواد کی نشریات دونوں ممالک کے اچھے تعلقات اور بڑھتے ہویے تعاون کے خلاف ہے۔ کورونا وبا کا پھوٹنا ایک انسانی, بین الاسرحدی اور بحران ہے اس پر قابو عوام کو درست معلومات کی فراہمی سے ہی ممکن ہے۔ ہم جیو نیوز جیسے پیشہ ورانہ ادارے کو اس انسانی مسئلے کو سیاسی رنگ نہ دینے کا کہتے ہیں کیونکہ یہ انسانی زندگیوں سے وابستہ ہے۔ کورونا وائرس, اس کے پھیلاؤ اور متعلقہ معلومات کے لیے عالمی ادارہ صحت جیسے غیر جانبدار اداروں کی معلومات پر انحصار کیا جا سکتا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ ایرانی سفارت خانے کا یہ جواب صحافتی اصول و ضوابط اور قوانین کے تحت جیو نیوز کی انتظامیہ سے ان کے ٹی وی پر نشر کرنے کو سراہا جاے گا۔