سپریم کورٹ نےاسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سےقیدیوں کی رہائی کا فیصلہ معطل کردیا

 
0
40724

اسلام آباد مارچ 30 (ٹی این ایس): چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ نےدہشتگردی کے ملزمان کے علاوہ سب کو رہا کردیا، ایسا نہیں ہو سکتا کہ آفت میں لوگ اپنے اختیارات سے باہر ہو جائیں، کسی نے ایک ہفتے پہلے جرم کیا وہ بھی باہر آ جائے گا، دنیا میں محتاط طریقہ کار کے زریعے لوگوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث قیدیوں کی جیلوں سے رہائی کے ہائی کورٹس کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت،عدالت نے ہائی کورٹس اور صوبائی حکومتوں کو قیدیوں کو رہا کرنے کے مزید احکامات دینے سے بھی روک دیا،وفاق، تمام ایڈووکیٹ جنرلز، آئی جی اسلام آباد، کو نوٹس جاری، شیخ ضمیر حسین ایڈووکیٹ کو عدالتی معاون مقرر کر دیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ کے روبرو اٹارنی جنرل نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق ہائی کورٹس مختلف فیصلے دے رہی ہیں، درخواست گزار کے حق دعویٰ پر کوئی اعتراض نہیں، سپریم کورٹ کورونا وائرس کے باعث قیدیوں کی رہائی سے متعلق گائیڈ لائن طے کرے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کورونا وائرس سنجیدہ مسئلہ ہے،کورونا وائرس کے باعث اجازت نہیں دے سکتے کہ سنگین جرائم میں ملوث قیدی رہا کردیئے جائیں

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا ملک کو کورونا وائرس کی وجہ سے کن حالات کا سامنا ہے سب پتہ ہے، دیکھنا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے کس اختیار کے تحت قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا ہائی کورٹس سو موٹو کا اختیار کیسے استعمال کر سکتی ہیں،ہائی کورٹ نے اپنے حکم سے منشیات اور نیب مقدمات میں گرفتار ملزمان کو ضمانت دے دی، دنیا میں محتاط طریقہ کار کے زریعے لوگوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ بیرون ملک قیدیوں کی رہائی کے لیے کمیشن بنائے گئے ہیں، چھوٹے جرائم میں ملوث ملزمان کو رہائی ملنی چاہیے خوف نہ پھیلایا جائے۔

جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں خوفزدہ نہیں ہونا بلکہ پرسکون رہ کر فیصلہ کرنا ہے،ہمارا دشمن مشترکہ ہے اور ہمیں متحد ہو کر اس مقابلہ کرنا ہے۔
عدالت نے صوبائی ہوم سیکرٹریز، آئی جیز جیل خانہ جات،پراسیکیوٹر جنرل نیب، اے این ایف کو نوٹس جاری کردیا اور کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔