اسلام آباد 19 جون 2020 (ٹی این ایس): مسلم لیگ (ن) پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ حکومتی رکن خوجہ دائود سلیمانی نے عثمان بزدار پر عدم اعتماد کردیا ہے۔
اختر مینگل پہلے ہی عمران خان پر عدم اعتماد کرچکے ہیں۔ اتحادی گروپ کے بعد اب پی ٹی آئی کا ناراض گروپ بھی سامنے آگیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) میں فاورڈ بلاک بننے کی پیش گوئیاں کرنے والے کی اپنی جماعت میں کئی گروپ بن گئے ہیں۔ حکومتی رکن خواجہ دائود سلیمانی نے عثمان بزدار کو ناکام اور کمزور وزیراعلیٰ قراردے دیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری کا فیاض چوہان کے بیان پرردعمل میں کہامسلم لیگ (ن) تو پہلے دن سے کہہ رہی ہے عثمان بزدار ایک کمزور اور ڈمی وزیراعلیٰ ہیں۔ حکومتی رکن اعجاز احمد جازی، عظمیٰ کاردار اور اب خواجہ دائو سلیمانی نے تحریک انصاف کی اصلیت قوم کو بتادی ہے۔ وفاق اور پنجاب کا ہر حکومتی رکن اپنے حلقے میں دو سالوں سے ترقیاتی کام نہ ہونے کے شکوے شکایات کررہے ہیں۔ حکومتی اتحادیوں کی صورتحال بھی حکومتی ارکان جیسی ہے۔ کرایے کے ترجمان دن رات عوام کو جھوٹی تسلیاں اور اپنے آقائوں کی نالائقیوں پر پردہ ڈالے کی نوکری سر انجام دے رہے ہیں۔
دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سابق وزیراعظم ورہنما پیپلز پارٹی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے لڑنے کے لئے حکومت کی کوئی تیاری نہیں۔ جو بجٹ پیش کیا گیا وہ بہت نقصان دہ بجٹ ہے۔ ہمارے ملک کے ہزاروں لوگ بیرون ملک ہیں جو پھنسے ہوئے ہیں کیا ہم اس قابل نہیں کہ ہم ان کو واپس لا سکیں۔ میرا مطالبہ ہے کہ حکومت بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو اپنے خرچے پر واپس لایا جائے۔ ایسے حالات میں بس لوگوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے ۔ ٹڈی دل سے کئی اضلاع متاثر ہوئے ہیں لیکن اس کیروک تھام میں حکومت ناکام رہی ہے ۔ لوگوں کے پاس کھانے کے پیسے نہیں ہیں ۔ 1947ء میں اگر ان کو حکومت دی ہوتی تو انہوں نے کہنا تھا کہ انگریزوں نے اس ملک کا بیڑہ غرق کیا۔
وزیر اعظم پورے ملک کے وزیر اعظم ہیں لیکن وہ کراچی جاتے ہیں اور وزیر اعلی سے نہیں ملتے۔ اس رویئے سے پاکستان کا نقصان ہو رہا ہے۔ غلطیوں کو سنبھالنا وزیر اعظم کا کام ہے۔ اگر کہیں گے اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے تو پھر کیسے اتفاق رائے پیدا ہو گا ۔
جمعہ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ملک میں غیر معمولی حالات میں کورونا وائرس کی وباء نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ جب ہم حالت جنگ میں ہیں اور ہماری زندگیاں خطرے میں ہیں اس حوالے سے ہم نے جو ماحول بنانا تھا کیا وہ ہم نے پیدا کیا ہے ۔اپوزیشن کی ذمہ داری ہے لیکن سب سے زیادہ ذمہ داری حکومت وقت کی ہے ۔ ان حالات میں عوام کو حوصلہ دینے اور یکجا کرنے کی ضرورت تھی جس میں ہم کامیاب نہیں ہو سکے ۔
بہت دکھ کی بات ہے کہ ان حالات میں بھی ہم ایک نہیں ہو سکے اور غیر یقینی کی صورت حال پیدا کی گئی اور کورونا وائرس کے حوالے سے بروقت فیصلہ نہیں کر سکے ۔ بجٹ کو میں دیکھا ہے کہ یہ ا یک ڈنگ پٹائو پروگرام کیا گیا ہے ۔ ڈبلیو ایچ او نے جو ڈائریکشن دی ہے حکومت کی اس حوالے سے کیا پالیسی اپنائی گئی ہے ۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے حکومت کو جواب دہ بنایا ہے ۔
ایران بارڈر اور پی آئی اے کے حوالے سے بھی ہم نے حکومت کو پابند بنایا تھا ۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ آزاد کشمیر کے چودھری یاسین اس مرض کا شکار ہوئے ان کے لئے ساری رات اسلام آباد اور راولپنڈی کے ہسپتالوں میں ان کے لئے کوئی جگہ نہیں ملی۔ ان کو وینٹیلیٹر کی ضرورت ہے سب کی جان اہم ہے رات 11 بجے جا کر بڑی مشکل سے ایک بیڈ ملا اور اور آج چودھری یاسین زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں۔ کشمیر کے لیڈر آف اپوزیشن کیلئے ایک بیڈ اور وینٹیلیٹر ملنا بہت مشکل تھا اس کا مطلب ہے کہ حکومت کے پاس کوئی بندوبست نہیں ہے ۔وزیر اعظم ہمارے رول ماڈل ہیں جن کو دیکھ کر لوگ اندازہ لگاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں تین چار وزیر ایک ہی صوفے پر بیٹھے تھے اور انہوں نے ماسک بھی نہیں پہنے تھے ۔ انسان کی زندگی بچانے کے لئے ہمیں ہر حد تک جانا ہے اگہر خود احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کریں گے تو لوگ کیسے آپ کی بات مانیں گے ۔پہلے خود خطرے کو سمجھیں اور پھر دوسروں کو اس کے بارے میں بتائیں ۔ہیلتھ کے لئے 17 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔ 80 ارب روپے ڈیم کیلئے رکھے گئے ہین کہیں ارسطو نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ حکومت نے سب کچھ کورونا وائرس پر ڈال دیا ہے ۔ کورونا وائرس سے پہلے حکومت نے کیا کہا ہے ۔ افراط زر سے عام آدمی کی زندگی مشکل کر دیتی ہے ۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہیں بڑھائی گئیں ۔ پنشنرز کی پنشن میں بھی اضافہ نہیں کیا گیا ۔