گوجرانوالا میں پی ڈی ایم کا عوامی طاقت کا مظاہرہ، حکومت پر شدید تنقید

 
0
262

اسلام آباد 17 اکتوبر 2020 (ٹی این ایس): پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے خلاف بننے والے اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں اپنی پہلی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کیا۔

اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اس اتحاد میں بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر جماعتیں شامل ہیں اور اپوزیشن کے جلسے کو موجودہ حکومت کو گھر بھیجنے کے حوالے سے سنگ بنیاد کے طور پر دیکھا گیا۔

مریم نواز قافلے کے ہمراہ رات تقریباً ساڑھے 9 بجے گوجرانوالہ کے جناح اسٹیڈیم پہنچیں، بلاول بھٹو زرداری کا قافلہ تقریباً 10 بجے جلسہ گاہ پہنچا جبکہ مولانا فضل الرحمٰن کی آمد رات ساڑھے 11 بجے ہوئی۔

شام کو 6 بجے کے بعد کیے گئے اپنے ٹوئٹ میں مریم نواز نے کہا تھا کہ وہ گوجرانوالہ کے لیے دوپہر 2 بجے روانہ ہوئی تھیں اور اب تک لاہور کے باہر شاہدرہ پہنچی ہیں۔

جلسے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب اور ایک پولیس افسر کے درمیان جلسہ گاہ میں داخل ہونے کے معاملے پر تلخ جملوں کا تبادلہ بھی دیکھنے میں آیا۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان کی کرپشن کی داستانیں سامنے آئیں تو لوگ کانوں کو ہاتھ لگائیں گے، لاہور سے گوجرانوالہ تک ایک ہی نعرہ ہے گو نیازی گو، لوگ وعدہ کریں کہ آئندہ کسی کو بھی اپنے ووٹوں پر ڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے۔

یہ بات انہوں ںے گوجرانوالہ میں اپوزیشن اتحاد کے حکومت مخالف پہلے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کی کرپشن کی داستانیں جب عوام کے سامنے آئیں گی تو لوگ کانوں کو ہاتھ لگائیں گے، عمران خان یاد رکھو حالات بدلتے ہوئے دیر نہیں لگتی، لوگ مجھ سے وعدہ کریں کہ آٹا، چینی چوروں سے حساب لیں گے اور آئندہ کسی کو اپنے ووٹوں پر ڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کون کہتا تھا کہ میرے خلاف اگر پانچ لوگوں نے بھی نعرہ لگایا تو استعفی دے دوں گا، آپ خود جائیں گے یا عوام اٹھا کر باہر پھینک دیں؟

ہر طرف بحران، عوام بتائیں تبدیلی پسند آئی؟ بلاول

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک میں تبدیلی یہ ہے کہ اس وقت معیشت بدترین دور سے گزر رہی ہے، لوگوں کو روٹی تک میسر نہیں، عوام بتائیں کون سی تبدیلی آئی؟ تبدیلی یہ ہے کہ آج پاکستان میں تاریخی غربت اور بے روزگاری آئی، غریب مزید غریب تر ہوتا جارہا ہے، بجلی، گیس اور آٹا کا بحران ہے، میرا ایک ہی سوال ہے کیا عوام کو یہ تبدیلی پسند آئی؟

بلاول نے کہا کہ آج مزدور کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں اور موجودہ حکومت نے ہر طرف مہنگائی کا بازار گرم کردیا، عمران خان کے پاس ہر بحران کا حل ٹائیگر فورس ہے؟ عمران خان نے وعدہ کیا تھا ایک کروڑ نوکریوں اور پچاس لاکھ گھر کا لیکن حکومت نے کروڑوں لوگوں سے چھت چھین لی اور کروڑوں لوگوں کو بے روزگار کردیا، وعدہ کیا تھا کہ قرض نہیں لیں گے لیکن ملک کو قرضوں میں جکڑ دیا، کرپشن ختم کرنے کا وعدہ کیا لیکن کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیے۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ یہ کیسا نظام ہے کہ اگر آصف زرداری، مریم نواز اور دیگر رہنماؤں پر الزام لگے تو سچ لیکن اگر عمران خان یا علیمہ باجی پر الزام لگے تو جھوٹ نکلے، پی ٹی آئی کرپشن کے نام پر صرف سیاسی انتقام لے رہی ہے، ان کے اپنے لوگ بھی کہہ رہے ہیں کہ پنجاب میں کرپشن بڑھ گئی، ہم کرپشن ختم کرنے کے حامی ہیں جس کے لیے آپ کو ہر پاکستان کے لیے یکساں قانون بنانا ہوگا، اگر سابق وزرائے اعظم سے کرپشن کی تفتیش کرنی ہے تو سابق جرنیلوں کو بھی کٹہرے میں لانا ہوگا۔

بلاول نے کہا کہ اس بار این ایف سی ایوارڈ میں پنجاب کو 500 ارب روپے کم ملے ہیں، اگر یہ رقم مل جاتی تو گوجرانوالہ میں کتنی ترقی آجاتی؟ یہ پنجاب کے عوام کا پیسہ ہے اسے دے کر کوئی احسان نہیں کرے گا۔

فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلوان آج اکھاڑے میں اترچکے ہیں جنہیں پچھاڑنا آتا ہے ہارنا نہیں آتا، جعلی حکمران اپنے انجام کو پہنچنے والے ہیں، پی ڈی ایم کا سمندر جعلی حکمرانوں کی کشتی کو غرق کرکے ہی دم لے گا، جمہوریت کی صبح طلوع ہونے ہی والی ہے ہم جلد جمہوریت کی تابناکی عوام کے چہروں پر دیکھیں گے، یہ حکومت آنے والا دسمبر نہیں دیکھ سکے گی۔

فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کے اوسان خطا ہوچکے ہیں، ان کی ہمت جواب دے چکی ہے، اگر یہ سلیکٹڈ ہیں تو کوئی تو سلیکٹر بھی ہے، سلیکٹر کا کیسے نام نہ لیں؟ آپ نے چوراہے پر جمہوریت کو ذبح کرکے جعلی حکمران کو مسلط کردیا اس کا ذمہ دار کون ہے؟

انہوں نے کہا کہ آج بھارت بہت خوش ہے، حکومت نے کشمیر کو بھارت کے ہاتھوں بیچ دیا، بھارت نے اس وقت بغلیں بجائیں جب پاکستان پر جعلی حکمران مسلط کیا گیا، اس نے کشمیر پر قبضہ کیا اور تم خاموش رہے۔

قبل ازیں جلسے سے ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی، پی پی رہنما راجہ پرویز اشرف، سینیٹر ساجد میر نے بھی خطاب کیا۔ قبل ازیں مریم نواز قافلے کی شکل میں جاتی امرا سے روانہ ہوئیں تو مختلف شہروں سے آنے والے لیگی کارکن بھی ان کے ہمراہ رہے، راستے میں ممکنہ رکاوٹیں ہٹانے کے لیے 2 کرینیں بھی مریم نواز کے قافلے کا حصہ بنیں۔

جلسہ گاہ روانگی سے قبل مریم نواز نے خطاب میں کہا کہ اللہ کا نام لے کر عوام کے لیے جدوجہد کرنے میدان میں نکلے ہیں، آج جمعہ کے مبارک دن پر 22 کروڑ عوام کے حقوق کے لیے نکلے ہیں، سب کو دعوت دیتی ہوں کہ وہ باہر نکلیں اور اس ریلی میں شریک ہوں تاہم سرکاری و انتظامی ادارے اس قافلے کے راستے میں نہ آئیں۔

گوجرانوالہ روانگی سے قبل لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے عوام کی نمائندہ حکومت کی تشکیل کے لیے نئے الیکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آج حکومت کے خلاف تحریک کا آغاز ہوگا، پاکستان میں اس وقت جعلی حکومت مسلط ہے جب کہ حکومتی نااہلی کی وجہ سےعوام پریشان ہیں۔

اصل قصورواروں کو سامنے لانے میں نہیں ڈریں گے، نواز شریف

جلسے سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ میری آواز عوام تک نہ پہنچے اور ان کی آواز مجھ تک نہ پہنچے، لیکن وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں لوگوں کے گھروں کے چولہے بجھ چکے ہیں، لوگ بےروزگار ہوگئے ہیں، گیس اور بجلی کے بل ادا کرنا لوگوں کے بس میں نہیں رہا حتیٰ کہ ادویات بھی لوگوں کی پہنچ سے باہر ہوچکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے عوام کو مار دیا ہے، نہ جانے کس بے شرمی سے یہ لوگ میڈیا پر آکر اِدھر اُدھر کی کہانیاں سناتے ہیں، یہ کس کا قصور ہے؟

دیگر رہنماؤں کے خطابات

سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے جلسے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج گوجرانوالہ نےمیدان مار لیا ہے، جتنے لوگ اسٹیڈیم میں موجود ہیں اس سے دو گنا باہر ہیں، یہ جمہوریت اور پاکستان کی فتح ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک میں مہنگائی کیسے ہوگئی، ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے، جواب دیں آج چینی 110 روپے اور آٹا 75 روپے فی کلو کیسے ہوگیا، آج عمران خان کو لانے والوں کو بھی نواز شریف یاد آتا ہے، آج سب کو نواز شریف یاد آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت ناکام ہوچکی ہے، کیونکہ اس کی بنیاد کھوکھلی تھی، عوام ووٹ کی صورت میں امانت دیتے ہیں اس میں خیانت نہیں ہونی چاہیے، آج ہم سب کا بیانیہ صرف یہ ہے کہ ووٹ کو عزت دو جبکہ آج ایک آزاد الیکشن ہی ملک کو بچا سکتا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آج قومی فریضےکا آغاز کر رہے ہیں، آج ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوئی ہیں اور عوامی طاقت سے حکومت کو ہٹا کر دم لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، عمران خان کی حکومت کا مزید متحمل نہیں ہوسکتا، ملک میں کوئی بھی موجودہ حکومت سے خوش نہیں، حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں اور حکومت مہینے میں نہیں دنوں میں جائے گی۔

سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف کا خطاب میں کہنا تھا کہ وہ شخص لیڈر نہیں ہو سکتا جو جھوٹ بولے، مہنگائی نے ہماری کمر توڑ دی، بےروزگاری نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا لیکن یہ ہر بات کا الزام پچھلی حکومتوں پر لگاتےہیں، آپ نے 2سالوں میں کیا کیا؟ اس حکومت نے سوا 2 سال میں پاکستان کے عوام کو اذیت دی۔

انہوں نے کہا کہ ان سے کہتا ہوں اتنا ظلم کرو جتنا برداشت کر سکو، بہت جلد نیا سورج طلوع ہونے والا ہے جبکہ پاکستان کو بچانا ہے تو حکومت کو ہٹانا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما افتخار حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت نے ملک کا دیوالیہ نکال دیا مہنگائی کو آسمان تک پہنچا دیا ہے، آج سارا پاکستان حکومت کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو راستہ دیا گیا اور آج ہمارے راستے روکےگئے لیکن نہ کنٹینر، نہ پولیس اور نہ ہی جبر ہمیں روک سکتا ہے جبکہ لاہور میں جلسے کی باری نہیں آئے گی اس سے پہلے ہی حکومت کا کام ہوجائے گا۔

اپوزیشن تحریک کے پہلے پاور شو سے احسن اقبال، لطیف کھوسہ، محمود اچکزئی اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

آج جعلی حکومت کے خاتمے کی شروعات ہیں، مریم نواز

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، جاتی امرا لاہور سے ایک قافلے کی صورت میں گوجرانوالہ کے لیے روانہ ہوئیں۔

گوجرانوالہ روانگنی سے قبل انہوں نے جاتی امرا میں دعا بھی کی جبکہ وہاں بکروں کا صدقہ بھی دیا گیا، جس کے بعد وہ قافلے کی صورت میں گوجرانوالہ کے لیے روانہ ہوئیں۔

اس موقع پر انہوں نے پارٹی کارکنوں سے مختصر خطاب میں کہا کہ آج آپ لوگ نواز شریف اور 22 کروڑ عوام کے حقوق کی جدوجہد کے لیے میدان میں اترے ہیں تو میں آپ کو سلام پیش کرتی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آج یہ جو ’جعلی حکومت‘ کے خاتمے کی شروعات ہیں۔

عہدوں کیلئے نہیں کسی مقصد کی خاطر پی ڈی ایم کا حصہ ہیں، فضل الرحمٰن

دوسری جانب گوجرانوالہ میں پی ڈی ایم کے پہلے جسے سے قبل لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پاکستان ڈیموکریٹک موومٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم عہدوں کے لیے نہیں بلکہ مقصد کے لیے پی ڈی ایم کا حصہ ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پی ڈی ایم کے بینر تلے لوگوں کے ووٹ کی عزت بحال کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کا یہ اتحاد ان حکمرانوں کی کشتی کو غرق آب کرنے کے لیے سنگ میل ثابت ہو گا، ہماری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں لیکن یہ محسوس ہونا چاہیے کہ پاکستان، پاکستانیوں کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مغربی آقاؤں کا نہیں، پاکستان عالمی اسٹیبلشمنٹ کی حکمرانی کے لیے معرض وجود میں نہیں آیا تھا، دنیا میں سازشیں ہوتی ہیں، اپنی مرضی کی حکومتیں قوموں پر مسلط کی جاتی ہیں، اپنے ایجنڈے کی تکمیل کرائی جاتی ہے اور آج بھی آپ نے دیکھا کہ ان دو سالوں میں اگر کوئی قانون سازی ہوئی ہے اور 11 سے 12 قوانین بنے ہیں تو وہ بھی ایف اے ٹی ایف کی شرائط کے تحت بنے ہیں۔

پارلیمنٹ کی بالادستی اور خودمختاری کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا، بل پر باقاعدہ اس کے اغراض و مقاصد لکھے جاتے ہیں، اس کا موضوع لکھا جاتا ہے جس میں صراحت کے ساتھ کہا جاتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر قانون سازی ہو رہی ہے، اگر ہم نے یہ لکھنا ہے تو اس پارلیمنٹ کی نفی خود پارلیمنٹ کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری دلیل مضبوط ہے کہ یہ پارلیمنٹ معتبر پارلیمنٹ نہیں ہے، یہ عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ نہیں ہے، یہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کی سازشوں اور دباؤ کے تحت لائی گئی پارلیمنٹ ہے اور آج بھی ان کے ایجنڈے پر قانون سازی کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حکمرانوں کی حکمرانی کا خاتمہ کرنے کے لیے ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر ہیں اور آج سب متحد ہو کر گوجرانوالہ میں قوم سے مخاطب ہوں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج پوری اپوزیشن متحد ہے اور یہ تاثر ہرگز نہیں ہونا چاہیے کہ کوئی بھی سیاسی قوت کسی مفاہمت کے انتظار میں ہے یا وہ کسی سیاسی مفاہمت سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے اور عام آدمی کے ووٹ کو دوبارہ عوام تک پہنچانے کے لیے پوری طرح متحد ہیں۔

’سلیکٹڈ’ کے جانے کا وقت آگیا ہے، بلاول بھٹو

علاوہ ازیں لالہ موسیٰ میں جلسے سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں اور عہدیداروں کو حراساں کیا جارہا ہے اور ان پر مقدمہ بنا کر گرفتار کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ جو وزیر اعظم کہتے تھے کہ احتجاج کرنے والوں کو کنٹینرز اور کھانا دیں گے، انہوں نے ہمارے راستوں میں ہی کنٹینرز رکھ دیے ہیں، وزیر اعظم بھوک، بیروزگاری کو قید نہیں کرسکتے اور آج گوجرانوالہ میں عوام کا سمندر آپ کو جواب دے گا کہ سلیکٹڈ کے جانے کا وقت آچکا ہے۔

عوام کو دعوت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا حصہ بنیں اور 70 سال سے جمہوریت کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو جواب دیں کہ پاکستان کے وام غلام نہیں آزاد شہری ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ 2020 غیر جمہوری کوششیں جاری ہیں، ایک جلسہ برداشت نہیں ہوتا، گلگت بلتستان میں قبل از وقت دھاندلی کا آغاز کردیا گیا ہے، میں حکومت کو خبردار کرتا ہوں کہ وہاں دھاندلی ہوئی اسے بالکل برداشت نہیں کریں گے۔

پی ڈی ایم کیا ہے؟

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ، 20 ستمبر کو اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد تشکیل پانے والی 11 سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے جو رواں ماہ سے شروع ہونے والے ’ایکشن پلان‘ کے تحت 3 مرحلے پر حکومت مخالف تحریک چلانے کے ذریعے حکومت کا اقتدار ختم کرنے کی کوشش کرے گی۔

ایکشن پلان کے تحت پی ڈی ایم نے رواں ماہ سے ملک گیر عوامی جلسوں، احتجاجی مظاہروں، دسمبر میں ریلیوں اور جنوری 2021 میں اسلام آباد کی طرف ایک ’فیصلہ کن لانگ مارچ‘ کرنا ہے۔

مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم کے پہلے صدر ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف سینئر نائب صدر ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی اس کے سیکرٹری جنرل ہیں۔