نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت

 
0
376

اسلام آبادجولائی24(ٹی این ایس) :نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ۔سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ تفصیلات کے مطابق نہال ہاشمی نے عدالت میں نئی درخواست جمع کروا دی ۔ نئی درخواست میں استدعا کی گئی کہ علاج کروانا چاہتا ہوں۔ اس لیے وقت دیا جائے۔ نہال ہاشمی کے وکیل حشمت حبیب کا کہنا تھا کہ استغاثہ کی جانب سے تقریر کا مواد سی ڈیز کی صورت میں دیا گیا ہے۔سی ڈیز کے ساتھ متن نہیں۔

کیا پتا سی ڈیز میں کیا ہے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جو آپ نے متن فائل کیا ہے اس کے علاوہ بھی کچھ نہیں ہو سکتا۔ حشمت حبیب نے کہا کہ میں مزید جواب جمع کروانا چاہتا ہوں لہٰذا مہلت دی جائے۔ چارج شیٹ کا جواب دینے کے لیے بھی وقت دیا جائے۔استغاثہ نے گواہوں کی فہرست جمع کروائی ہے۔ اپنے حق میں گواہ تلاش کرنا چاہتے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ ہم نے ٹی وی چینلز کے خلاف بھی درخواست جمع کروائی ہے۔ ٹی وی چینلز نے حقائق توڑ مروڑ کر پیش کیے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے کچھ نہیں کیا؟ سارا کچھ ٹی وی چینلز نے ہی کیا ہے؟ حشمت حبیب نے کہا کہ رجسٹرار نے اپنے نوٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ ججز کو دھمکایا گیا ہے۔ جس پر جسٹس اعجاز نے کہا کہ رجسٹرار نے نہیں بھی لکھا تو بھی کوئی مسئلہ نہیں۔معاملے کا سارے پاکستان کو علم ہے۔ وکیل حشمت حبیب نے کہا کہ آج تک عدالت نے عمران خان کے خلاف کیوں توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی؟ جس پر جسٹس عظمت شیخ نے کہا کہ اس وقت عمران خان کیس ہمارے سامنے زیر سماعت نہیں ہے۔

نہال ہاشمی کے وکیل نے کہا کہ تحریری جواب دینے کا موقع دیں۔ معاملہ واضح ہو جائے گا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا آپ نے تقریر میں جو کچھ کہا وہ سوچے سمجھے بغیر کہا؟ وکیل نے جواب دیا کہ ہم عدالت کو بتانا چاہتے ہیں کہ نہال ہاشمی نے کن حالات میں تقریر کی۔27صفحات پر مشتمل جواب پہلے ہی آ چکا ہے۔ یہ سب کچھ عمران خان کی وجہ سے ہوا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اس میں عمران خان کا کیا تعلق ہے حشمت حبیب صاحب؟ حشمت حبیب نے جواب دیا کہ سارا ڈرامہ عمران خان کو ہی تو رچایا ہوا ہے۔

جسٹس عظمت نے کہا کہ عدالت شہادت پر فیصلہ کرے گی اور قانون کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے گا۔ نہال ہاشمی کودفاع کا پورا موقع دیں گے۔ وکیل نے کہا کہ عدالت کو بتایا تھا کہ غلطی کی نشاندہی پر معافی مانگ لیں گے۔ اللہ تعالیٰ مدد کرنے والا ہے۔ جسٹس عظمت نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سب کا ہے ، ہمارا بھی ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ شوکاز نوٹس پر اپنے جواب کی خامیاں بتائیں۔نہال ہاشمی کی تقریر سے پوری تصویر واضح نہیں ہوتی۔

خامیاں ہوئیں تو مزید جواب دینے کے بارے میں فیصلہ کریںگے۔ حشمت حبیب نے جواب دیا کہ اپنے دفاع کے لیے لوگوں کو کراچی سے لانا ہے۔ اتنی مہنگائی ہے ان کو لانا بھی ہے اور خرچہ بھی اُٹھانا ہے۔ جسٹس اعجا زالاحسن نے کہا کہ توہین عدالت بھی کرتے ہیں اور مہنگائی کا رونا بھی روتے ہیں۔ بادی النظر میں نہال ہاشمی نے توہین عدالت کی ہے۔ عدالت میں پہلے گواہ ڈی جی پیمرا نے بھی اپنابیان قلمبند کروا دیا ۔

گواہ نے نہال ہاشمی کی تقریر کے ٹرانسکرپٹ ، ٹی وی چینل میں نشر ہونے والے مواد کی فہرست دی۔ جسٹس عظمت سعید نے ڈی جی پیمرا حاجی آدم کی سخت سرزنش کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ نے حلفا کہا تھا کہ جو کچھ کہوں گا سچ کہوں گا۔ عدالت کو چکر دینے سے باز آئیں۔ جو تقریر ایک چینل پر نشر ہوئی اس کا ٹرانسکرپٹ ساتھ کیوں نہیں لگایا؟ عدالت نے کہا کہ پیمرا کی جانب سے جمع کروائی گئی سی ڈیز مکمل نہیں ہیں۔ نا مکمل سی ڈی جمع کروانے پر ڈی جی پیمرا اڈیالہ جیل جائیں گے۔

حاجی آدم نے کہا کہ سر میں خدا کو حاضر ناضر جان کر کہتا ہوں کہ جو کچھ دیا ایمانداری کے ساتھ دیا ۔پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ 26چینلز کی سی ڈیز اور ٹرانسکرپٹ جمع کروائی ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ایک منصوبے کے تحت یہ سی ڈیز اور ٹرانسکرپٹس جمع کروائے گئے جو متعلقہ نہیں ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ عدالت کو چکر دینے سے باز آئیں۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ نہال ہاشمی آئندہ سماعت پر اپنے گواہ بھی پیش کریں۔حشمت حبیب نے کہا کہ سر کچھ وقت دیا جائے جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ کیوں نہ 2019تک سماعت ملتوی کر دی جائے؟ عدالت نے  نہال ہاشمی کو دو ہفتوں میں اضافی جواب جمع کروانے اور گواہوں کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 21اگست تک ملتوی کر دی۔