معاون خصوصی وزیراعظم علی نواز اعوان کا اسامہ قتل کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا

 
0
190

اسلام آباد 05 جنوری 2021 (ٹی این ایس): وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی ڈی اے امور علی نواز اعوان نے اسامہ قتل کیس پر قائم جے آئی ٹی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی سربراہی ایک پولیس افسر کیسے کر سکتا ہے، اسامہ قتل کیس پر فی الفور میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے جو3روز میں اپنی رپورٹ کمیٹی کو پیش کرے، کسی سانحہ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کا قیام روایتی حربہ ہے، کسی کیس کی فائل بند کرنی ہو تو جوڈیشل کمیشن بنا دو، ہائی کورٹ کے حاضر سروس یا ریٹائر ججز کو جوڈیشل کمیشن میں شامل کیا جائے ،مقتول اسامہ کی گاڑی کا فوری طور پر فرانزک آڈٹ کرکے رپورٹ قومی اسمبلی کی داخلہ کمیٹی کو پیش کی جائے۔

پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان نے پولیس فائرنگ سے نوجوان اسامہ ستی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے ہاتھوںبے قصور شہری کے قتل کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، اسلام آباد میں گزشتہ 5سالوں میں پولیس فائرنگ سے کتنے بے قصور شہریوں مارے گئے ، انکی تفصیلی رپورٹ اور رزلٹ داخلہ کمیٹی کو پیش کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے سے پورا پاکستان ہل کر رہ گیا ہے، لیکن اس اہم معاملے پر داخلہ کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری داخلہ اور چیف کمشنر کا شرکت نہ کرنا افسوسناک ہے،یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ جیسے اس واقعے کی کوئی اہمیت نہیں ہے ،اسامہ کو قتل کرنے والے اہلکاروں کی طرف سے واقعے کو پولیس مقابلہ قرار دیا گیا،پولیس انہی اہلکاروں کے بیان اور موقف پر انحصار کر ہی ہے،پولیس کا یہ یکطرفہ موقف قابل قبول نہیں ہے، داخلہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر سیکرٹری داخلہ اور چیف کمشنر سمیت متعلقہ حکام کو کمیٹی کی طرف سے شو کاز نوٹس جاری کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے سے یہ تاثر گیا کہ اسلام آباد میں کسی کا بچہ محفوظ نہیں ہے، اسامہ قتل کیس پر جے آئی ٹی قائم کرنے والا افسر یہاں موجود ہی نہیں،جے آئی ٹی کی سربراہی پولیس افسر کو ہی سونپ دی گئی ،واقعے پر قائم جے آئی ٹی سے میں مطمئن نہیں ہوں۔ کمیٹی کی طرف سے سفارشات کی بجائے احکامات دیئے جائیں کہ اسامہ قتل کیس پر فی الفور میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے جو3روز میں اپنی رپورٹ کمیٹی کو پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ کسی سانحہ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کا قیام رویتی حربہ ہے، کسی کیس کی فائل بند کرنی ہو تو جوڈیشل کمیشن بنا دو، ہائی کورٹ کے حاضر سروس یا ریٹائر ججز کو جوڈیشل کمیشن میں شامل کیا جائے جسے جلد از جلد تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ کمیٹی کو پیش کرنے کا پابند بنایا جائے۔ کمیٹی مقتول اسامہ کی گاڑی کا فوری طور پر فرانزک آڈٹ کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے ۔