پوری قوم کو پاناما کیس کے فیصلے کا انتظار ہے، سپریم کورٹ فیصلہ جلد سنایا جائے،عمران خان

 
0
407

اسلام آباد جولائی 26(ٹی این ایس )پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہاہے کہ جج صاحبان سے درخواست کرتا ہوں کہ فیصلہ جلدی کیا جائے۔ پوری قوم کو پاناما کیس کے فیصلے کا انتظار ہے لہذا سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ کیس کا فیصلہ جلد سنایا جائے تاکہ قوم آگے بڑھ سکے۔ ملک میں حالات بگڑ رہے ہیں۔ معیشت تباہ ہوگئی ہے لیکن ساری حکومت وزیراعظم کی کرپشن بچانے میں مصروف ہے ۔ 4 میں سے 2 صوبے اور وکلا وزیراعظم سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں ۔جب کہ لاہور کا اتنا بڑا حادثہ ہوا وزیراعظم مالدیپ چلے گئے حالانکہ ملک کو اس وقت چیف ایگزیکٹو کی ضرورت ہے اور وہ ملک میں موجود ہی نہیں ہیں۔وزیر اعظم نے دورہ مالدیپ کی دعوت خود منگوائی۔یہ بات چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بنی گالہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ضمیر فروش صحافی میرے اور وزیر اعظم کے کیس کو ملا رہے ہیں۔ مجھے چوری کر کے پیسے کو باہر بھیجنے والوں سے ملایا جا رہا ہے۔ دونوں بھائی پوری قوم کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ حکمرانوں نے ابھی تک ایک بینکنگ ٹرانزیکشن نہیں دی اور جو دستاویزات دیں وہ فراڈ نکلیں۔ یہ لوگ بجائے اپنی صفائی پیش کرنے کے کہہ رہے ہیں کہ ملک میں باقی بھی سب کرپٹ ہیں جب کہ لوگوں کو خریدنے کیلیے پیسا استعمال ہورہا ہے۔ یہ قوم کو پاگل سمجھتے ہیں اور 30 سال سے بیوقوف بنا رہے ہیں۔صرف میں نے ہی لندن میں فلیٹ نہیں لیا۔ کاؤنٹی کھیلنے والے تمام کھلاڑی لندن میں فلیٹ لیتے ہیں۔ میرے چند لاکھ کے فلیٹ کو اربوں کے فلیٹ سے ملایا جا رہا ہے۔ میں نے باہر پیسہ کمایا اس میں کون سی غیرقانونی چیز تھی؟ آسٹریلیا میں تو میرے اوپر سوال نہیں اٹھایا گیا۔انہوں نے کہا کہ نون لیگ کا شکریہ میں نے 40 سال کا ریکارڈ ڈھونڈ لیا۔ یہ کہتے ہیں کہ بابا آدم کے زمانے سے امیر ہیں۔ انہوں نے ایک بھی منی ٹریل نہیں دی ۔ ان کے وزیر اقامے لیے پھر تے ہیں، یہ سارے قوم کے مجرم ہیں اور واقعی گاڈ فادر ہیں جب کہ کسی جمہوریت میں کبھی نہیں ہواہوگا کہ کسی ملک کا وزیراعظم اقامہ لیکردوسرے ملک کا سیلز منیجربنا ہو۔ اسحاق ڈار سکوٹر پر پھرتا تھا۔ اس کا دبئی میں ڈیڑھ ارب کا گھر ہے۔ اس کے بچوں کے اربوں کے ٹاور ہیں۔ پاکستان منی لانڈرنگ سے تباہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں حلال کی کمائی کو بینکوں کے ذریعے واپس لایا جبکہ ان کا زرخرید میڈیا بتانا چاہتا ہے کہ میرے اور ان کے فلیٹ میں فرق ہی نہیں۔ کیا میں جو پیسہ پاکستان لایا وہ منی لانڈرنگ کے ذریعے لایا یا میں نے ٹیکس چھپایا؟ اپنا فلیٹ تو میں نے 2003ء میں ڈکلیئر کیا تھا۔ میں نے کوئی قانون نہیں توڑا۔ فلیٹ لینے کی بھی منی ٹریل دکھا دی ہے۔ میں کوئی بزنس مین نہیں تھا ۔ ان کے چمچے اور بکے ہوئے لوگ کہتے ہیں کہ عمران اور ان کا کیس ایک ہی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ایک ایک میڈیا ہاؤس کے مالک کی سپریم کورٹ کے باہر شکل دیکھنے والی تھی۔ اس نے ججز کیخلاف نازیبا زبان استعمال کی۔ نواز شریف کی طرح اس کے منہ سے بھی سچ نکل آیا۔ وہ اپنے میڈیا ہاؤس کی وجہ سے لوگوں کو بلیک میل کر رہا ہے ۔وہ شخص صحافت نہیں کرتا۔ میڈیا کا کام کسی کرپٹ حکمران کو بچانا نہیں ہوتا بلکہ جمہوریت کو بچانا ہوتا ہے۔ ملک کا وزیر اعظم کسی اور ملک کی نوکری کر رہا ہے۔ ان کے وزیر اقامے لئے پھرتے ہیں۔یہ سب کرمنل انٹرپرائز ہے۔ جسٹس کھوسہ کو سلام پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے انہیں گاڈ فادر کہا تھا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ایک بیوروکریٹ کا پنڈی میں اربوں کا پلازہ بن رہا ہے۔ اس کے پاس پیسہ کہاں سے آیا۔ایک سوال کے جواب میں عمران کان کا کہنا تھا کہ اگر میں نااہل ہو جاتا ہوں تو یہ بڑی چھوٹی قیمت ہے۔ نواز شریف کی نااہلی پر جو جشن ہو گا وہ بھی تاریخی ہو گا۔ اب نون لیگ والے جہانگیر ترین کا کیس سامنے لے آئے ہیں۔ ایفی ڈرین میں پکڑا جانے والا مجھ پر کیس کر رہا ہے۔ جہانگیر ترین اور علیم خان کا پانامہ میں نام نہیں ہے۔ نواز شریف مافیا کا ججز پر بہت پریشر ہو گا۔ اقامے کا کیا کرنا ہے، اس پر مشاورت کر رہے ہیں، جلد سب کو پکڑیں گے، فردوس عاشق اعوان اور عثمان ڈار خواجہ آصف پر کام کر رہے ہیں۔