تھانہ نصیر آباد کی حدود نصیر آباد راولپنڈی ایک ہولناک قتل کی داستان سامنے آگئی مقتول کے رشتے دار شاہد اقبال نے وقوعہ کو غلط رنگ دے کر پولیس کو الجھا کر رکھ دیا تھا

 
0
594

راولپنڈی 16 جون 2021 (ٹی این ایس): تھانہ نصیر آباد کی حدود نصیر آباد راولپنڈی ایک ہولناک قتل کی داستان سامنے آگئی مقتول کے رشتے دار شاہد اقبال نے وقوعہ کو غلط رنگ دے کر پولیس کو الجھا کر رکھ دیا تھا انویسٹی گیشن آفیسر خرم کی مہارت اور بہترین انویسٹیگیشن کی وجہ سے پولیس قاتل تک پہنچ گئی ڈیڑھ ماہ قبل شاہد اقبال مسیح ولد اقبال مسیح اپنے بھتیجے عدل مسیح کا بے دردی سے قتل کیا جس کی ایف آئی آر نمبر/21/ 598ہے قاتل شاہد اقبال نے عادل کا قتل اپنے گھر میں بے دردی سے کیا
قتل کرنے کے بعد شاہداقبال عادل کی لاش لیکر ڈسٹرک ہاسپٹل راجہ بازار چلا گیا وہاں پر جا کر وقوع کو غلط رنگ دے کر ڈاکٹروں کو اکسیڈنٹ کا بہانا بنا کر دیگر رشتہ داروں کے ساتھ رونا پیٹنا شروع کر دیا
مقتول کے سر اور دیگر جسم پر چوٹ کے نشانات تھے سر کا نچلا حصہ پوری طرح زخمی تھا تھانہ نصیر آباد کی پولیس نے اپنی کارروائی کا آغاز ایکسیڈنٹ کی ایف آئی آر درج کرکے شروع کر دیا انویسٹی گیشن آفیسر خرم جو کہ اے ایس آئی کے عہدہ پر ہیں انہوں نے بہترین معذرت کے ساتھ تفتیش کا آغاز شروع کیا
شاہد اقبال کو بار بار جب تھانے بلایا گیا کہ یہ کس جگہ اکسیڈنٹ ہوا کیسے ہوا تو وہ پولیس کو مطمئن نہ کر سکا پولیس نے دیگر پہلوؤں پر اپنا کام جب تیری سے شروع کیا تو شاید اقبال نے عادل مقتول ہے جو اس کے والد کو پیسوں کا لالچ دے کر اپنے منہ سے بات اگل دی جس کا فائدہ اٹھا کر ریاض نے پولیس کو بتایا پولیس نے مقدمہ 302 کا سیکشن بھی شامل کر لیا اور شاہد اقبال کو ڈھونڈنے کے لئے گوجرانوالہ ریٹ کیا مگر ان کو ناکامی ہوئی اس کے بعد قاتل نے جس کا نام شاہد اقبال ہے اس نے عبوری بے لے کر مقتول کے والد کو مزید پیسوں کا لالچ دے کر راضی نامہ کے لیے راضی کر لیا کیس کے انویسٹیگیشن آفیسر خرم کا کہنا ہے ملزم شامل تفتیش ہو چکا ہے اور اس نے اپنا جرم بھی قبول کر لیا ہے ملزم کا کہنا ہے عادل کوہ نور ٹیکسٹائل مل میں جوب کرتا تھا اور تین سال سے ہمارے گھر رہائش پذیر تھا عادل نے میری بیوی کے ساتھ ناجائز تعلقات استوار کر رکھے تھے جس کا مجھے شدید غصہ اور رنج تھا میں نے موقع پا کر عادل کو راستے سے ہٹا دیا اور اس کا قتل کر دیا کے اس کے انویسٹی گیشن آفیسر نےکے اس پر محنت کرتے ہوئے جہاں قاتل کو سامنے لایا وہاں کورٹ سے پوسٹ مارٹم کے آرڈر بھی حاصل کر لئے تھانہ نصیر آباد پولیس کی بہترین ٹیکنیکل بنیادوں پر انویسٹیگیشن کی وجہ سے اور ان تک محنت کے بعد آخر کار پولیس متعلقہ قاتل تک پہنچ گئی جبکہ دوسری طرف عادل کی بڑی بہن جو کرسچن مذہب چھوڑ کر مسلمان ہو چکی ہے اور اس نے مسلمان لڑکے سے شادی کرلی ہے جس سے اس کے بچے بھی ہیں اس نے خدشہ ظاہر کیا ہے مجھے مشتاق اورشمون کی طرف سے جان سے مارنے کی دھمکیاں لگائی جارہی ہیں جبکہ شمون کا موقف لیا گیا تو اس کا کہنا ہے پولیس نے میرے والد اور مجھ سے ہر قسم کی تفتیش کی ہم اس کیس میں بے گناہ ہیں اور ہم نے کسی قسم کی کوئی دھمکی نہیں لگائی پولیس پوری ایمانداری کے ساتھ اس کے اس کو ہر پہلو سے دیکھ رہی ہے چونکہ کیس کا مدعی ملزم بن چکا ہے اور مقتول کا جو والد ہے وہ پیسوں کے لالچ میں کبھی کچھ بیان دے رہا ہے اور کبھی کچھ بیان دے رہا ہے جس کی وجہ سے قاتلوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور پولیس کی دن رات کی محنت رائیگاں جانے کا فہد شاہ ہے یہاں پر قوئی امکان ہے ایک باپ اپنے بیٹے کی لاش کا سودا کر لے کیونکہ وہ ایک لالچی باپ ہے