واپڈا ہائیدرو الیکٹرک یونین نے خیبر پختونخواہ پیسکو میں اسسٹنٹ لائن مینوں کے بھرتیوں کے طریقہ کار کو بنیادی انسانی حقوق و ملکی مروجہ قانون اور آئین کے منافی ہونے پر مسترد کرتے ہوئے  آج سے ان بھرتیوں کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا

 
0
172

ایبٹ آباد 01 فروری 2022 (ٹی این ایس): واپڈا ہائیدرو الیکٹرک یونین نے خیبر پختونخواہ پیسکو میں اسسٹنٹ لائن مینوں کے بھرتیوں کے طریقہ کار کو بنیادی انسانی حقوق و ملکی مروجہ قانون اور آئین کے منافی ہونے پر مسترد کرتے ہوئے  آج سے ان بھرتیوں کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک یونین کے صوبائی قائد جمیل اختر تنولی نے صحافیوں کو بتایا کہ پیسکو میں 2610اسسٹنٹ لائن مینوں کی بھرتیاں موجودہ ملکی مروجہ قوانین، بنیادی انسانی حقوق اور آئین پاکستان میں دیئے گئے ملازمین کے حقوق کے خلاف کی جا رہی ہیں جسے ہم کسے بھی طو رپر قبول نہیں کریں گے اور ان کے خلاف بدھ کے روز ایبٹ آباد واپڈا کے سرکل آفس سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی جائے گی اور احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا انہوں نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ2610خالی آسامیوں کیلئے 4130امیدواروں نے امتحان پاس کیا اور اس میں سے 1953امیدواروں کو اوپن میرٹ، جبکہ ایمپلائے سن کوٹے میں سے 412امیدواروں کو بھرتی کیلئے منتخب کیا گیا اور سلیکشن کے دوران تمام تر قانونی  تقاضے پورے کیئے گئے اور میرٹ کے مطابق امیدواروں کو بھرتی کیا جا رہا ہے تاہم ان تمام2365ملازمین کو25ہزار روپے ماہوار تنخواہ پر لیا جا رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ ان کو ریٹائرمنٹ تک مزید ترقی نہیں دی جائے گی نہ ہی انہیں  کوئی الاؤنس دیا جائے گا نہ ہی دوران حادثہ شہید ہونے پر انہیں کوئی معاوضہ دیا جائے گا اور نہ ہی ان کا کوئی سروس سٹرکچر ہو گا یہ ساٹھ سال کی عمر تک اسسٹنٹ لائن مین کے عہدے پر ہی رہیں گے اور پچیس ہزار روپے ماہانہ تنخواہ لیں گے اور ساتھ ساتھ کمپنی کو یہ باقاعدہ طور پر تحریری بیان حلفی دیں کہ ہم کسی بھی یونینز میں حصہ نہیں لیں گے اور نہ ہی کسی احتجاج کا حصہ بنیں گے اور نہ ہی اس تقرری کو کسی بھی فورم پر چیلنج کریں گے  انہوں نے کہا کہ یہ تمام تر شرائط بنیادی انسانی حقوق کی کھلم کھلا، مروجہ قوانین اور آئین کی خلاف ورزی ہے انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ لوگ اسسٹنٹ لائن مین ہی ریں گے تو ان سے سینئر ایل ایم ون اور ایل ایم ٹو لائن مین ریٹائرڈ ہو جائیں گے تو محکمہ میں مزید ایک بحران پیدا ہو جائے گا