حکومت کا ایک کھرب 40 ارب روپے کے مالی امدادی پروگرام کے آغاز کا اعلان

 
0
467

اسلام آباد 14 فروری 2022 (ٹی این ایس): وفاقی حکومت اگلے ہفتے ایک کھرب 40 ارب روپے کے مالی امدادی پروگرام کا آغاز کر رہی ہے، جس میں سے ملک بھر میں 40 ارب روپے کے بلاسود قرضوں کی سہ ماہی فراہمی کی امید ہے۔

اس پروگرام کا مقصد لوگوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے، زرعی شعبے کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ، گھروں کی تعمیر اور ہنرمندی کی تربیت میں مدد فراہم کرنا ہے۔

پروگرام کو بڑا اور غیر معمولی قرار دیتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ یہ پروگرام خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں پہلے ہی ابتدائی سطح پر متعارف کروایا جا چکا ہے اور مہنگائی کے بڑھتے چیلنج کے پیش نظر یہ نچلی سطح پر محصولات میں اضافے کے لیے حکومت کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

انہوں نے سندھ میں کامیاب جوان پروگرام کے گورنر ہاؤس میں باقاعدہ لانچ سے قبل کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں پروگرام کی پری لانچ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ تصور موجود ہے کہ جب بھی اوپری سطح پر ترقی ہوگی تو نتیجتاً نچلی سطح کے لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں گے، لیکن بدقسمتی سے پچھلے 74 سالوں سے معاشرے کے نچلے طبقے کے افراد ان اثرات کے منتظر ہیں ‘۔

انہوں نے کہا ‘لیکن اب یہ سلسلہ رکنا چاہیے، اب ہمیں نچلے طبقے کو اوپر لانے کی حکمت عملی پر چلنا چاہیے اور کامیاب جوان پروگرام اس جانب پہلا قدم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب اگلے مرحلے میں ہم ایک بہت وسیع اور بہت بڑی چیز لا رہے ہیں، یہ کامیاب پاکستان پروگرام ہوگا جو 16 فروری کو ملک بھر میں شروع کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کامیاب پاکستان پروگرام وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے تحت ڈیزائن کیا گیا تھا جو اس حوالے سے واضح تھے کہ معاشرے کے نچلے اور متوسط طبقے کو بڑھتے چیلنجز سے نجات دلانے کا واحد حل انہیں آمدنی کے زیادہ وسائل اور مواقعوں میں اضافہ فراہم کرنا ہے۔

شوکت ترین نے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کھانے پینے کی اشیا پر اس کے خصوصی اثرات پر بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت دی کہ قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایک عالمی رجحان ہے اور اجناس کی قیمتوں کے سپر سائیکل میں وقفہ آنے کا انتظار کرنے کےسوا حکومت کچھ نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں آج امریکی صدر جو بائیڈن کا ایک انٹرویو دیکھ رہا تھا جو اینکر کو بتا رہے تھے کہ وہ امریکا میں مہنگائی کی بڑھتی شرح کے حوالے سے واقعی بہت پریشان ہیں جو کبھی ایک فیصد سے آگے نہیں بڑھی لیکن آج یہ 7.5 فیصد کو چھو رہی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘لہذا ہماری معیشت درست سمت میں ہے، ہاں کچھ مشکلات ضرور ہیں مگر یہ ہماری وجہ سے نہیں ہیں، یہ وہی ہیں جنہوں نے جوبائیڈن کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے، یہ وہی ہیں جنہوں نے برطانوی وزیراعظم کو بھی پریشان کر دیا ہے، اس نے جرمنی کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے، اشیا کی قیمتوں کے اس سپر سائیکل کی وجہ سے پوری دنیا ایک بحران کا سامنا کر رہی ہے’

وزیرخزانہ نے کہا کہ درآمد مہنگائی قومی محصول کو بری طرح متاثر کر رہی ہے اور اس نے دباؤ پر قابو پانے اور عام آدمی کو کچھ ریلیف دینے کے لیے حکومت کو کچھ اقدامات اٹھانے پر مجبور کیا ہے۔

انہوں نے کہا جب ایک سال کے اندر تیل کی قیمت 42 ڈالر [فی بیرل] سے بڑھ کر 95 ڈالر ہو جائے تو حکومت کیا کر سکتی ہے؟ یہ کچھ نہیں کر سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ تاہم حکومت گھریلو سطح پر چیزوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، وزیراعظم کی ہدایت کی وجہ سے حکومت ہر ماہ 22 سے 24 ارب روپے کا نقصان برداشت کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان (وزیراعظم) کی وجہ سے میں نے [پیٹرولیم مصنوعات پر] سیلز ٹیکس معاف کر دیا ہے، میں نے پی ڈی ایل [پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی] میں بھی کمی کی ہے، صرف قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ یہی ہے جو حکومت کر سکتی ہے، لیکن اس کے لیے ہمیں ہر ماہ 22-24 ارب روپے خرچ کرنا پڑرہا ہے۔