فیصل واوڈا کی خالی نشست پر الیکشن روکنے کی استدعا مسترد

 
0
125

اسلام آباد 01 مارچ 2022 (ٹی این ایس): اسلام آباد،سپریم کورٹ نے سابق سینیٹر فیصل واوڈا کی خالی نشست پر الیکشن روکنے کی استدعا مسترد کردی۔سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔
منگل کو سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا نااہلی کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے 9 مارچ کو سابق وزیر کی خالی کردہ نشست پر الیکشن روکنے کی استدعا مسترد کی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن منتخب نمائندوں کو تاحیات نااہل قرار دے سکتا ہے یا نہیں اس پروضاحت ضروری ہے، الیکشن کمیشن جوڈیشل اختیارات کس حد تک استعمال کرسکتا ہے اس کا فیصلہ ضروری ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے، الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو دیکھنا ہوگا۔عدالت کا کہنا تھا کہ 9 مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کا نتیجہ عدالتی فیصلے سے مشروط ہوگا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس تاحیات نااہلی کا اختیار غور طلب معاملہ ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کے علاوہ کتنے لوگوں پر آرٹیکل 62 ون ایف لگایا ہے۔فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجار نے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے صرف میرے موکل کو تاحیات نااہل کیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کا الیکشن کمیشن کو معاملے کی تحقیقات کا کہنا بھی غیر قانونی ہے،

الیکشن کمیشن کورٹ آف لا نہیں ہے،الیکشن کمیشن کے پاس تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں ہے،تاحیات نااہلی سزائے موت کے مترادف ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کے علاوہ اہم بات جھوٹا بیان حلفی ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جھوٹے بیان حلفی کے سنگین نتائج ہونگے،الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار اور تاحیات نااہلی پر اپیل کا حق نہ ہونا اہم سوالات ہیں۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے دوہری شہریت کیس میں سابق وزیر فیصل واوڈا کو نااہل قرار دیا تھا اور ان کا بطور سینیٹر نوٹیفکیشن واپس لینے کا حکم دیا تھا جس کیبعد ان کا بطور سینیٹر الیکشن کمیشن سے جاری نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا۔الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ فیصل واوڈا 2 ماہ میں تمام مالی مفادات اورمراعات واپس کریں، انہوں نے جرم چھپانے کے لیے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفی دیا۔فیصل واوڈا سندھ سے تحریک انصاف کی نشست پر 3 مارچ 2021 کو سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔