پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق پر کوئی شب خون نہیں مار سکتا، اسلام میں جبری مذہب کی تبدیلی اور جبری شادی کا کوئی تصور نہیں،نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ امور حافظ طاہر محمود اشرفی کا شہباز بھٹی کی یاد میں بین المذاہب کانفرنس سے خطاب

 
0
143

اسلام آباد 03 مارچ 2022 (ٹی این ایس): وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ امور اور پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق پر کوئی شب خون نہیں مار سکتا، توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کے قانون کا غلط استعمال نہیں ہو رہا ہے،

اسلام میں جبری مذہب کی تبدیلی اور جبری شادی کا کوئی تصور نہیں ہے، جاہلانہ رسم و رواج کو دین سے نہ جوڑا جائے، تمام مذاہب انسانیت کے قتل اور فساد کی مذمت کرتے ہیں، شہباز بھٹی کے ساتھ اتفاق کیا تھا کہ توہین ناموس رسالت کے قانون کا غلط استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آل پارٹیز منارٹیز الائنس کے زیر اہتمام شہباز بھٹی کی یاد میں بین المذاہب کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے ڈاکٹر پال بھٹی، بشپ ارشد جوزف، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز، البرٹ ڈیوڈ، رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا عبد الخبیر آزاد، سابق چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ آئین پاکستان سب پاکستانیوں کو برابر کا حق دیتا ہے، پاکستان کے امن و سلامتی اور استحکام کیلئے سب کو مل کر جدوجہد کرنی ہو گی، مسلمان اور اقلیتوں کی بیٹیوں کے حقوق ایک ہی جیسے ہیں۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ آرچ بشپ کینٹ بری کے دورہ پاکستان سے امن، رواداری، محبت اور بین المذاہب مکالمہ کو فروغ ملا ہے،

ڈاکٹر پال بھٹی اور پاکستان کی مسیحی برادری کے ساتھ مل کر کوشاں ہیں کہ مختلف مذاہب کے قائدین پاکستان آئیں، رمضان المبارک کے بعد امام حرم کعبہ اور پوپ فرانسس کو پاکستان کے دورے کی دعوت دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقلیتوں کے مسائل کے حل کیلئے ہر سطح پر کوشش کی ہے، ملک میں توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کے قانون کا غلط استعمال ختم ہوا ہے، اسلام میں جبری شادی کا کوئی تصور نہیں ہے،

کوئی مسلمان بھی اپنی بیٹی کی جبری شادی نہیں کر سکتا جبکہ غیر مسلم کی بیٹی سے جبری شادی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جبری شادی اور جبری مذہب کی تبدیلی کی بھی شکایت نہ ہونے کے برابر ہیں، ہم نہیں کہتے کہ سب اچھا ہے لیکن سب غلط بھی نہیں ہے، مسائل ہیں لیکن ان کو باہمی اتحاد سے حل کریں گے اور کر رہے ہیں۔

طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ جس نے ایک انسان کو قتل کیا اس نے انسانیت کا قتل کیا، توہین ناموس رسالت کے قانون کے غلط استعمال کو روک دیا گیا ہے، تمام اقلیتیں اور مسلمان سب کے حقوق مساوی ہیں، تمام اقلیتوں کو پاکستان میں مکمل مذہبی آزادی ہے، ہم سب برابر کے پاکستانی ہیں، پاکستان کی آزادی اور ترقی اور خوشحالی میں اقلیتوں کی خدمات اور قربانیاں بہت زیادہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غلط تصورات اور جاہلانہ رویو ں کے تدارک کے لئے کام کرنا ہے۔ دیگر مقررین نے شہباز بھٹی کی بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے کی گئی کاوشوں کو سراہا اور انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ اٹلی اور کینیڈا کے سفراء نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔