تحریک عدم اعتماد ;بلاول کی تجویز شہباز شریف کا وزیراعظم کی نشست پر بیٹھنےسےگریز

 
0
156

اندر کی بات۔۔۔کالم نگار۔۔۔۔اصغرعلی مبارک

اسلام آباد 01 اپریل 2022 (ٹی این ایس): گزشتہ روز تحریک عدم اعتمادکےسلسلہ میں پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں ایک ایسا منفرد منظر دیکھنے میں آیاجب قومی اسمبلی کے ایوان میں اپوزیشن کے 172 اراکین موجود تھےقومی اسمبلی کے سپیکر اجلاس ختم کرنے کا اعلان کرکے ایوان سے باہر چلے گئےاپوزیشن کے تمام ارکان ایوان میں ہی موجود رہےپیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے نے ایک سے زیادہ مرتبہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو کیا کہ اب وہ قائد ایوان ہیں اس لئے وزیراعظم کی نشست پر بیٹھیں لیکن شہباز شریف نے اس تجویز کو ردکردیا اور وزیراعظم کی نشست پر بیٹھنےسےگریز کیا مزیدبرآں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی رہائش گاہ پر تحریک عدم اعتماد پرمشاورت اور وزیر اعظم عمران خان کے خطاب پر اپوزیشن کا اکٹھ ہوا .اپوزیشن رہنماؤں آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان, اختر مینگل،خالد مقبول، شاہ زین بگٹی، خالد مگسی اور اسلم بھوتانی نے وزیراعظم عمران خان کے خطاب پرشدید تنقید کی۔ملاقات میں سیاسی امور اور تحریک عدم اعتماد پر تبادلہ خیال کیا گیا ،پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ امریکی صدروزیر اعظم عمران خان کو فون کرنے کو تیار نہیں، تو یہ بین الاقوامی سازش ہوگئی,مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک سفارتی خط کو سازش کا رنگ دے کر پیش کیا جارہا ہےپیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ امریکا کا صدر عمران خان کو فون تک تو کرتا نہیں، دھمکی کیوں دے گا؟ جب شکست نظر آرہی ہے اور کوئی راستہ نہیں مل رہا تو اس قسم کی الزام تراشی مناسب نہیں۔مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ عمران خان ہر روز یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ اس کرسی کے قابل نہیں تھا، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان انہیں موجودہ صورتحال سے بچانے کیلئے کوشش کر رہے ہیں,دوسری جانب وزیراعظم عمران خاننے قانونی مشیروں کو طلب کیا ہے ۔وزیراعظم کی لیگل ٹیم مبینہ غیر ملکی سازش کو ناکام بنانے کیلئے آئین کے آرٹیکل 6 کو استعمال کرنے سمیت دستیاب آپشنز کا جائزہ لے رہی ہے,مبینہ سازش کا اصل ثبوت اس مراسلے میں موجود ہے جو وزیر اعظم کو سفیر سے ملا تھا، جس نے بیرونی ملک میں پالیسی سازوں کے ساتھ ان کی گفتگو کے نوٹس فراہم کئے تھے یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ امریکہ میں پاکستان کے سفیر اسد مجید خان جو ایک کیریئر ڈپلومیٹ ہیں اور جن کا شمار وزارت خارجہ کے اعلیٰ اور اہم سفارتکاروں میں ہوتا ہے وہ جاپان کے بعد امریکہ میں اپنی سفارتکاری کا دورانیہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس آچکے ہیں گوکہ بحیثیت سفیر ان کی تقرری برسلز میں ہوچکی ہے اور ان دنوں وہ چھٹیوں پر ہیں ان کی سکونت لاہور میں ہے لیکن ان دنوں وہ اسلام آباد میں قیام پذیر ہیں۔واشنگٹن میں پیش آنے والے حالیہ سفارتی واقعہ کے وقت اسد مجید خان ہی سفیر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے اس لئے قیاس کیا جاسکتا ہے کہ سفارتی مشاورت کے عمل میں اس حوالے سے ان کی ضرورت پیش آسکتی ہے ملک میں یہ نظیر موجود ہے کہ جسے اس مخصوص کیس میں استعمال کیا جاسکتا ہے کیونکہ غیرملکی معاونت اور سازش کومنتخب وزیراعظم کو بےدخل کرنے کیلئے استعمال کیا گیا۔وزیراعظم عمران خان نےقوم سے اپنے خطاب میں ʼغیر ملکی ملک کا حوالہ دیاخط کے مندرجات کو جمعرات کو قومی سلامتی کونسل میں شیئر کیا گیا، جس میں اسے ’’پاکستان کے اندرونی معاملات میں صریح مداخلت‘‘ قرار دیا گیا۔وزیر اعظم کے بیانیے کے مطابق بیرون ملک سے پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے پاکستان میں حکومت کی تبدیلی میں مدد کی جارہی ہے ۔وزیراعظم بارہا کہہ چکے ہیں کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کیلئے غیر ملکی فنڈنگ کے استعمال کے شواہد ملے ہیں۔وزیراعظم کی لیگل ٹیم تعزیرات پاکستان کی دفعات کا جائزہ لے رہی ہیں ، جس سے اس مبینہ سازش سے نمٹنے کے لیے حکومت کے آئندہ لائحہ عمل کا تعین کرنے میں مدد ملے گی۔ریاست کے خلاف جرائم کے حوالے سے تعزیرات پاکستان میں دفعات موجود ہیں۔ جرائم کا ارتکاب کرنے کی سازش دفعہ 121 کے تحت قابل سزا جرم ہے۔دفعہ میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی پاکستان یا اس کے بغیر کسی جرم کی سازش کا ارتکاب کرتا ہے تو یہ دفعہ 121 کے تحت قابل سزا جرم ہے ۔ یا پھر پاکستانی حدود یا اس کے کسی حصے کی خودمختاری سے محروم کیا جائے یا حد سے تجاوز وہ اس طرح کہ زبردستی جرم یا جبری جرم کے اظہار کے ذریعے ، وفاقی حکومت یا کسی بھی صوبائی حکومت کے حوالے سے ہو تو اس کی سزا عمر قید یا پھر دس برس تک کی سزا اور جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔جب کہ دیگر دفعات بغاوت، جنگ کی نیت سے اسلحہ جمع کرنا ، جنگ میں سہولت کاری کے لیے چھپانا ، ریاست کے قیام پر تنقید یا ریاست کی خودمختاری ختم کرنے کی وکالت کرنا ۔ ملک میں یہ نظیر موجود ہے کہ جسے اس مخصوص کیس میں استعمال کیا جاسکتا ہے کیوں کہ غیرملکی معاونت اور سازش کومنتخب وزیراعظم کو بےدخل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ فیصلہ سازی کے دو اعلیٰ فورمز نے اس بیان کو ملک کے اندرونی معاملے میں مداخلت قرار دیا ہے اور زبان کو غیر سفارتی قرار دیا ہے۔دھمکی آمیز خط پر پاکستان نے قائم مقام امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کرتے ہوئے احتجاجی مراسلہ دے دیا۔ پاکستان نے امریکی حکام کی جانب سے استعمال زبان اور اندرونی معاملات میں مداخلت پر شدید احتجاج کیا اور وزارت خارجہ کے حکام نے امریکی سفارتکار کو احتجاجی مراسلہ تھمایا۔

وزارت خارجہ کے حکام نے امریکی سفارتکار کو بتایا کہ پاکستان کے داخلی امور میں مداخلت ناقابل قبول ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امریکی سفارتکار کو احتجاجی مراسلہ قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں دیا گیا اور احتجاجی مراسلہ سفارتی چینلز کے ذریعے دیا گیا ترجمان وائٹ ہائوس کاکہناہےکہ دھمکی آمیز مراسلے سے متعلق الزامات میں صداقت نہیں،امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کاکہناہےکہ پاکستان کےآئینی عمل کا احترام کرتے ہیں،صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں.دھمکی آمیز الزامات میں’’کوئی سچائی‘‘ نہیں ،ہم پاکستان میں ہونے والی پیش رفت کوباریک بینی سے دیکھ رہے ہیں، ہم پاکستان کے آئینی عمل کا احترام اور قانون کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ قوم اپنے غیرت مند لیڈر کے ساتھ کھڑی ہے، اب فیصلہ عدم اعتماد تحریک کا نہیں ہونا۔ اب فیصلہ یہ ہونا ہے کہ عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے یا چند ضمیر فروش سیاست دان یا ان کے بیرونی آقا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا میں ہوئے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں نتائج میں پی ٹی آئی کے امیدوار آگے ہیں.وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کے پی کے عوام نے غیرملکی آقاؤں کے ہاتھوں بکنے والے غداروں کو بھرپور طریقے سے مسترد کر دیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں غیر حتمی غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ کا جاری ہے، اب تک کی پارٹی پوزیشن کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق 64 تحصیل کونسل میں 35 کے نتائج مکمل ہوگئے جس کے مطابق پی ٹی آئی 16 تحصیل کونسل میں کامیاب،11 تحصیل کونسل میں آگے ہےوزیر اعظم عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے نتائج تمام غداروں کے اپنے حلقوں میں جانے کے لیے تنبیہ ہے کہ ان کےحلقوں میں ان کے ساتھ ہونے کیا والا ہے۔