اور سازش دفن ۔۔۔۔عمران خان کا بیانیہ ہمیشہ کیلئے مسترد

 
0
127

اندر کی بات ؛کالم نگار؛اصغرعلی مبارک

اسلام آباد 15 جون 2022 (ٹی این ایس): عمران خان کے سازش کے بیانے کو پاک فوج کے ترجمان کے ایک بیان نے ہمیشہ کیلئے دفن کردیا ہےجس میں واضع طور بتادیاگیاہے کہ حکومت تبدیلی کے پیچھے کوئی اندرونی یا بیرونی سازش کارفرما نہ تھی ’اگر میں حکومت سے باہر نکل گیا تو آپ کے لیے میں زیادہ خطرناک ہو جاؤں گا۔ ابھی تک تو میں چپ کر کے یہاں آفس میں بیٹھا تماشے دیکھ رہا ہوتا ہوں۔ میں اگر سڑکوں پر نکل آیا تو آپ کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔‘ یہ الفاظ تھے اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے جب انہوں نے پانچ ماہ قبل 23 جنوری کو سرکاری ٹیلی وژن پر ایک سوال و جواب کے سیشن کے دوران اپوزیشن کو خبردار کرتے ہوئے کہے تھے۔ اپریل میں اپوزیشن اتحاد پی ٹی آئی حکومت کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوا تو عمران خان اپنی حکومت کے خلاف امریکی سازش کا بیانیہ لے کر سڑکوں پر نکل آئے اور نہ صرف عوامی جلسوں کا سلسلہ شروع کیا بلکہ سوشل میڈیا کو بھی اپنے بیانیے کو مقبول بنانے کے لیے منفرد انداز میں استعمال کیا۔عمران خان نے نہ صرف اپوزیشن بلکہ عدلیہ اور دیگر اداروں پر بھی کھل کر تنقید کی اور دباؤ بڑھانے کی کوشش کرتے نظر آئے۔.اگلےروز نجی ٹی وی کے پروگرام میں ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نےکہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے معاملے پر مبینہ امریکی سازش کے بیانیے کو مسترد کرتے ہیں۔ امریکی سازش کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی واضح کر چکا ہوں، میٹنگ میں عسکری قیادت موجود تھی اور وہاں بتایا گیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی اور اس کے شواہد بھی نہیں ہیں، ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں دن رات یہی کام کرتی ہیں، اور ہمارے دشمنوں کے عزائم خاک میں ملانا ہماراکام ہے، سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا قومی سلامتی میٹنگ میں کسی نے نہیں کہا سازش نہیں ہوئی، کسی قسم کی سازش ہوئی اور نہ ہی شواہد ملے۔ اجلاس کے دوران تینوں سروسز چیفس موجود تھے۔ شرکا کو ایجنسیز کی طرف سے آگاہ کیا گیا۔ کسی قسم کے سازش کے شواہد نہیں ہیں۔ ایسا کچھ نہیں، میٹنگ میں واضح بتا دیا گیا کہ سازش کے شواہد نہیں ملے۔ حقائق کو مسخ کرنے کا حق کسی کے پاس نہیں۔ پچھلے کچھ عرصے سے افواج پاکستان اور لیڈر شپ کو پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اپنی رائے کا حق سب کو ہے لیکن جھوٹ کا سہارا نہیں لینا چاہیے۔سازش اور مداخلت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اتنا کہنا چاہوں گا یہ سفارتی لفظ ہے، ڈپلومیٹکلی اس طرح کی چیزوں کو استعمال کیا جاتا ہے، مجھے یقین ہے کہ سفارتکار ہی اس کو بہتر طریقے سے آگاہ کر سکتے ہیں، اس کو مد نظر رکھتے ہوئے آگے جو ایکشن لیا گیا وہ سفارتی طور پر لیا گیا ہے۔ ہماری طرف سے بہت کلیئر طور پر بتایا گیا تھا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی۔خیال رہےکہ اس حوالے سے تو اتحادی حکومت پہلےدن یہ کہہ رہی تھی کہ عمران خان کا سازش کابیانیہ درست نہیں اور قوم کو گمراہ کرنے کے مترادف ھے خیال رہےکہ اس حوالے سےوزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں 22 اپریل 2022کو ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ عمران خان کی حکومت کو ہٹانے میں کوئی غیر ملکی سازش ثابت نہیں ہوئی تھی ۔وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا 38 واں اجلاس میں امریکا میں تعینات سابق سفیر پاکستانی سفیر اسد مجید نے مبینہ دھمکی آمیز مراسلے پر بریفنگ دی تھی ۔وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے سے موصول ہونے والے ٹیلی گرام پر تبادلہ خیال کیا تھا امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر نے اپنے ٹیلی گرام کے سیاق و سباق اور مواد کے بارے میں کمیٹی کو آگاہ کیاتھا ۔اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں وزیر دفاع، وزیر داخلہ، وزیر اطلاعات، وزیر منصوبہ بندی، وزیر مملکت حنا ربانی کھر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، نیول چیف اور سربراہ پاک فضائیہ نے بھی شرکت کی تھی ۔قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلے کے مواد کا جائزہ لیا تھا اور کمیٹی کی آخری میٹنگ کے فیصلوں کی توثیق کی تھی ۔وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کو اعلیٰ ترین سیکورٹی ایجنسیوں نے دوبارہ مطلع کیا تھا کہ انہیں کسی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا ۔قومی سلامتی کمیٹی میں کہا گیا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کوئی غیر ملکی سازش نہیں ہوئی۔خیال رہے کہ قومی سلامتی کمیٹی ملک کے سیکیورٹی معاملات اور امور پر رابطہ کاری کے لیے اعلیٰ ترین فورم ہےعمران خان نےمبینہ سازش کے انکشاف کے بعد اپنی حکومت میں جوڈیشل کمیشن کیوں نہ بنایا۔کیا عدلیہ کے ججوں اور فوج نے ایسا کرنے سےمنع کیاتھا ہرگز نہیں عمران خان جس بیانے کے تحت حکومت سے راہ فرار اختیار کی اس پر کسی کو دوش نہیں دیا جاسکتا گڈگورنس کا بیڑہ غرق کرنےکےبعد ہر ادارے کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑاکیا ایک غلط فہمی عمران خان کو کرکٹ کے میدان میں تھی وہ بڑے زہین و فطین ہیں اسی ضد نے انہیں سیاست کے میدان میں رسواکیا اور اب تو کوئی ادارہ ان سے ملنے کوتیار نہیں اپنے دور حکومت میں عدلیہ ۔میڈیا۔انتظامیہ۔پارلیمان کے ساتھ ہر اس ادارے کو تباہ و بربادکیا جس نے انہیں سپورٹ کیا پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی بار دل و جان سے عوام نے عمران خان کو سر آنکھوں پر بیٹھایا تھا مگر افسوس سب بیکار ثابت ہواترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف کا چین کا دورہ بہت اہم تھا، جنرل قمر جاوید باجوہ پہلے آرمی چیف تھے جو صدر شی جن پنگ سے ملے، پاکستان کے چین کے ساتھ سٹرٹیجک اور تعلقات انتہائی اہم ہیں، چین نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا، اس دورے کا مقصد دفاعی سمیت دیگر تعلقات کو مضبوط بنانا تھا۔ چین کے ساتھ تعلقات خطے میں امن کے لیے بہت اہم ہیں۔ چین نے پاکستان کی دفاعی قوت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ آرمی چیف کا دورہ اسی سلسلے کی اہم کڑی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی سکیورٹی فوج کودی گئی ہے۔ سی پیک سکیورٹی سے متعلق کسی قسم کی کمی نہیں آئی، حکومتی سطح پر سی پیک پر کام ہو رہا ہے، اس کی سکیورٹی پر خصوصی طور پر کام کیا جا رہا ہے، اس پر کوئی کمی نہیں آنے دی، پاکستان اور چین کی گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ رابطوں میں پیشرفت ہو رہی ہے، سپہ سالار کے دورہ چین کے دوران متعدد میمورنڈم پر دستخط ہوئے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ہمسایہ ملک کو بھی سامنے رکھنا ہو گا۔ ہم اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔ بھارت کا دفاعی بجٹ بڑھ رہا ہے، دشمن کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے ہمیں ہر وقت تیار رہنا چاہیے، ہمارا ماضی بھی بتاتا ہے کہ ہمیں ہمیشہ وہاں سے چیلنجز رہے ہیں۔ اس وقت ہندوستان کی 13 لاکھ فوج ہے جبکہ ہماری فوج ساڑھے پانچ لاکھ ہے، اس وقت 50 فیصد آرمی مشرقی بارڈر پر تعینات ہے جبکہ 40 فیصد فوج مغربی سرحد پر تعینات ہے، باقی بچ جانے والی فوج کنٹونمنٹ اور کبھی داخلی سلامتی پر اپنا کردار ادا کرتی ہے۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بجٹ میں ہمیشہ ڈیفنس بجٹ پر بحث شروع ہو جاتی ہے، بجٹ میں محدود وسائل کو مدنظر رکھا جاتا ہے، محدود وسائل کے اندر رہ کر تمام ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں، بھارت نے ہمیشہ دفاعی بجٹ کو بڑھایا۔ 2020ء سے پاکستانی افواج نے اپنے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا، مہنگائی کے تناسب سے دفاعی بجٹ کم ہوا ہے، دفاعی بجٹ جی ڈی پی پرسنٹ ایج میں نیچے جا رہا ہے۔ ہم نے اپنی صلاحیتوں میں کمی نہیں آنے دی، اس وقت ہم نے ڈیفنس بجٹ 100 ارب روپے کم کیا ہے، آرمی چیف نے ہدایت دی ہے مشقوں کو بڑے پیمانوں کے بجائے چھوٹے پیمانے پر کر لیا جائے، چھوٹی مشقوں سے بچت ہو گی، ہم نے اپنی غیر ضروری نقل و حرکت کم کر دی گئی ہے، افواج میں یوٹیلٹی بلز، ڈیزل، پٹرول کی مد میں بچت کی جا رہی ہے۔ پچھلے سال کورونا کی مد میں جو رقم ملی اس میں سے 6 ارب واپس کیا تھا۔ عسکری سازو سامان میں بھی ہم نے ساڑھے تین ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروا دیئے ہیں۔ ہمارے رفاعی ادارے فوجی فاؤنڈیشن گزشتہ سال 150 ارب روپے ٹیکس جمع کروائے۔ آرمی ویلیفئر ٹرسٹ نے 2.2 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس چل رہا ہے، اس اجلاس کے بارے میں کوئی کمنٹس نہیں کروں گا، پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کے لیے بھارت کی طرف سے بہت لابنگ کی گئی تھی۔ بھارت چاہتا تھا کسی طریقے سے پاکستان کو بلیک لسٹ کر دیا جائے۔ آرمی چیف کی ہدایت پر 2019ء میں حکومت کی درخواست پر جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ملٹری آپریشن ڈائریکٹوریٹ میں ڈی جی ایم اوکی سربراہی میں ایک سپیشل سیل قائم کیا گیا تھا۔ اس سیل میں تیس سے زائد محکموں، وزارتوں اور ایجنسیوں کے درمیان رابطے کا میکنزم بنایا۔ اور ہر پوائنٹ پر ایک ایکشن پلان بنایا۔ اس سے ان محکموں، وزارت اور ایجنسیوں سے عملدرآمد کروایا۔ اس سیل نے دن رات کام کیا۔ اس پر منی لانڈرنگ اور ٹرر فنانسنگ پر تمام اداروں نے کام کیا اور اس کے بعد قانون سازی کی گئی، فٹیف کی 27 میں سے 26 شرائط پر مکمل عملدرآمد کیا گیا۔