فوج ’سازشی بیانیہ‘ پر عدالتی کمیشن سے تعاون کرے گی۔، ڈی جی آئی ایس پی آر

 
0
183

اسلام آباد 15 جون 2022 (ٹی این ایس): ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ خط کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جوڈيشل کميشن بنانے کا فيصلہ حکومت نے کرنا ہے، حکومت جو بھی کمیشن بنائے گی تعاون کریں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا مزید کہنا تھا کہ جوڈيشل کميشن بنانے کا آپشن پچھلی حکومت کے پاس بھی تھا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق گذشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کےاجلاس سےمتعلق کل تفصیلی بات کی، کسی قسم کا سیاسی بیان نہیں دیا۔ڈ ی جی آئی ایس پی آر کا بیان میں کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں سروسزچیفس نے واضح مؤقف بیان کردیاتھا کہ سازش کے شواہد نہيں ملے، کمیٹی میں کسی بھی سروسزچیف نے یہ نہیں کہا کہ سازش ہوئی ہے۔میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس کا ایجنڈا پہلے سے طے تھا، گزشتہ روز این ایس سی سے متعلق بیان میں نے ترجمان پاک فوج کی حیثیت سے دیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز نجی ٹی وی کو انٹرویو میں میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پچھلے کچھ عرصے سے افواج کو نشانہ بناياجارہا، اپنی رائے کے اظہار کا حق سب کو حاصل ہے مگر جھوٹ کا سہارا لے کر اداروں اور شخصيات کو نشانہ بنانے کا حق کسی کو نہيں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے اجلاس میں شرکاء کو تفصیل سے بیرونی مراسلے کے معاملے پر بریف کیا گیا تھا اور ہماری طرف سے واضح الفاظ میں بتاديا گيا تھا کہ پورے معاملے میں سازش کا کوئی ثبوت نہيں ہے۔

خیال رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کے گزشتہ روز کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران رہنما تحریک انصاف اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر سیاسی معاملات کی تشریح نہ کریں۔
اسد عمر نے کہا کہ تحریک انصاف کی جنگ حقیقی آزادی کی جنگ ہے اور یہ کسی کے خلاف نہیں۔ انھوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے بیانیہ میں مداخلت کا واضع لکھا ہے تاہم کل ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنا بیان دیا اور ہم نے ضروری سمجھا کہ قوم کو اپنا نکتہ نظر پہنچائیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ سمجھ سے باہر ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو یہ بات کرنے کی ضرورت کیا تھی جب کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے خود کہا تھا کہ فوج کو سیاست سے دور رکھیں۔