بلدیاتی انتخابات: عدالت کی الیکشن کمیشن کو حکومتی نوٹیفکیشن کے تحت واضح موقف دینے کی ہدایت

 
0
107

اسلام آباد 20 جون 2022 (ٹی این ایس): اسلام آبادہائیکورٹ میں مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کی بلدیاتی انتخابات سے متعلق درخواستوں پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی ۔ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتےجس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اب نئی حلقہ بندیاں کروانا ہونگی؟

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ نئی حلقہ بندیاں ہونگی۔سماعت کے دوران الیکشن کمیشن حکام نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا تھا،عدالت نے پرانے قوانین کے تحت انتخابات کا فیصلہ سنایا تھا،اب یونین کونسل کی تعداد بڑھائی گئی ہے،یونین کونسل کی تعداد نہ بڑھتی تو الیکشن کے انعقاد کے لیے ہماری تیاری مکمل تھی،الیکشن کمیشن انتخابات کا شیڈول جاری کرچکا ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ حلقہ بندیوں کے لیے کتنا وقت درکار ہوگا؟جس پر الیکشن کمیشن کے حکام نے بتایا کہ حلقہ بندیوں کے لیے کم از کم دو ماہ کا وقت درکار ہوگا۔عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ کیا آپ سو یونین کونسلز کی حلقہ بندیاں کرچکے ہیں؟

جس پرقاضی عادل عزیز ایڈووکیٹ نے بتایا کہ الیکشن کمیشن سو یونین کونسل کی جنوری میں حلقہ بندیاں کرچکا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون بھی عدالت کو بتایا کہ صرف ایک یونین کونسل کی حلقہ بندی کا مسئلہ ہے۔جس پر عدالت نے کہا کہ آپ سو یونین کونسل کی حلقہ بندی کرچکے ہیں اب تو دوبارہ شیڈول جاری کیا جاسکتا ہے، جب انتخابات کا نوٹیفکیشن جاری ہوگیا ہے تو کیا الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کروائے گا؟ وفاقی حکومت نے انتخابات کا نوٹیفکیشن جاری کیا، اب اس نوٹیفکیشن کا کیا ہوگا؟

سو یونین کونسلز کا الیکشن کمیشن کو پہلے ہی معلوم تھا۔قاضی عادل عزیز ایڈووکیٹ نے عدالت کو مزید بتایا کہ حکومت سو یونین کونسلز کرچکی ہے،اب پچاس یونین کونسل تو موجود ہی نہیں پھر یہ کیسے وہاں ہر انتخابات کروائیں گے، اب الیکشن کمیشن کون سی پچاس یونین کونسل پر انتخابات کروائے گی،اس پر اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے کہاکہ پچاس یونین کونسل کا نوٹیفکیشن حکومت واپس لے چکی ہے، عدالت نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن کس نوٹیفکیشن پر انتخابات کروانے جارہی ہے؟

الیکشن کمیشن نے جواب میں کہا کہ پچاس یونین کونسل والے نوٹیفکیشن پر انتخابات کروا رہے ہیں،عدالت نے کہا کہ وہ یونین کونسلز تو موجود ہی نہیں، پچاس یونین کونسل کا نوٹیفکیشن مئی دوہزار اکیس کو واپس ہوچکا ہے، الیکشن کمیشن وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق الیکشن کروانے کا پابند ہے۔جس پر الیکشن کمیشن حکام کا کہناتھا کہ وقت دے دیا جائے ہم عدالت کو اس پر مطمئن کرتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی زمہ داری ہے کہ وہ وفاقی حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق انتخابات کروائے، پچاس یونین کونسل کا نوٹیفکیشن واپس ہوچکا ہے، کس نوٹیفکیشن کے تحت انتخابات کا شیڈول جاری کیا ہے؟ جس نوٹیفکیشن کے تحت شیڈول جاری کیا وہ تو واپس ہوچکا ہے، الیکشن کمیشن کا کیا موقف ہے عدالت آگاہ کیا جائے۔اس پر قاضی عادل عزیز نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق دستاویز جمع کرانے کی آخری تاریخ ہے،کاغزات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ بڑھا دی ہے۔جس پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات سے متعلق حکومتی نوٹیفکیشن کے تحت واضح موقف دینے کی ہدایت کرتے ہوئے 22تک سماعت ملتوی کردی اور الیکشن سے موقف بھی طلب کیا ۔