پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کوئی بھی آ جائے مجھے فرق نہیں پڑتا، آرمی چیف کا تقرر میرٹ پر ہونا چاہیے۔ایوان وزیراعلی میں صحافیوں سے ملاقات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ (حکومت)اپنی مرضی کا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں، یہ تو سیکیورٹی تھریٹ ہے، ایک مجرم کیسے آرمی چیف کا فیصلہ کر سکتا ہے، ان کو اپنی کرپشن کا ڈر ہے، مجھے کوئی ڈر نہیں۔پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ سائفر کہیں چوری نہیں ہوا، سائفر کی ماسٹر دستاویز دفتر خارجہ میں ہوتی ہے، شکر ہے انہوں نے سائفر کو تسلیم تو کیا۔ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی مجھے بلاتی ہے تو پہلے یہ پوچھوں گا کہ امریکی انڈر سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو نے کس کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کو ایک بار پھر این آر او دے دیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ لانگ مارچ کب ہو گا کسی کو تاریخ نہیں بتاوں گا، ہر چیز ریکارڈ ہوتی ہے تاریخ میں نے اپنے تک رکھی ہے، شاہ محمود قریشی میرے وائس چیئرمین ہیں ان کو بھی نہیں بتایا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ 16 اکتوبر دور ہے، ہو سکتا ہے ضمنی انتخاب کی نوبت ہی نہ آئے، الیکشن کمیشن جانبدار ہے یہ مجھے نااہل کروانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چیلنج کرتا ہوں، میرا، زرداری اور نواز شریف کا توشہ خانہ کیس ایک ساتھ سن لیا جائے، میں نے کچھ غیر قانونی نہیں کیا، انہوں نے تو غیر قانونی طور پر قیمتی گاڑیاں لے لیں۔عمران خان نے کہا کہ ہر کام مذاکرات سے ہو سکتا ہے، آخر میں تو مذاکرات سے ہی باتیں طے ہوتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیب چیئرمین مرضی کا لگا لیا، الیکشن کمیشن جتنا جانبدار آج ہے اتنا کبھی نہیں دیکھا۔وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ کی جانب سے لانگ مارچ پر حکمت عملی مرتب کرنے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ ہمیں کیسے روکے گا، اسلام آباد کے چاروں طرف تو ہماری حکومتیں ہیں، یہ خالی دھمکیاں دے رہا ہے۔دوسری جانب، عمران خان نے لاہور دورے کے دوران سیالکوٹ، نارووال اور گوجرانوالہ کے تنظیمی عہدیداران کو متحرک کرنے کا ہدف دے دیا، ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں ہر ضلع سے 6 ہزار لوگ لانگ مارچ کا حصہ بنیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہماری تنظیمیں کمزور ہیں، انہیں مزید مضبوط کیا جائے۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے عہدیداران سے حلف بھی لیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ حقیقی آزادی کی تحریک اہم ہے، ہمیں اپنی حقیقی آزادی کی حفاظت کرنی ہے، جب میں کال دوں آپ کو نکلنا ہے، اور آپ سب نے حلف کی پاسداری کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو ہم سے دو غلطیاں ہوئیں، ہم نے سوچا نہیں تھا کہ یہ ظلم کی انتہا کریں گے، 25 مئی کو ہماری تنظیموں کی تیاری نظر نہیں آئی، جلسوں میں لوگ آتے ہیں لیکن احتجاج میں زیادہ لوگ نہیں آتے۔سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ لانگ مارچ کی کال ایک ہفتے کے بعد کسی بھی وقت آ سکتی ہے، ہمارے مخالف جمہوری نہیں کریمنل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قوم آگے نکلی ہوئی ہے اور تنظیمیں پیچھے ہیں، قوم ہمارے ساتھ کھڑی ہے۔پی ٹی آئی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ سیاسی سفر 26 سال پہلے شروع ہوا، آہستہ آہستہ پارٹی بنائی، ہم یہ جدوجہد حقیقی آزادی کے لیے کر رہے ہیں، آزادی کی جدوجہد کو جہاد کہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 50 سال بعد ملک میں اتنی مہنگائی ہوئی ہے، پاکستان لوٹا جا رہا ہے، قوم تباہی کی طرف جا رہی ہے۔ جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے تقرر کا عمل مہینے کے آخر یا نومبر کے آغاز میں شروع ہوجائے گا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی وضاحت کے بعد ابہام دور ہوا ہے، آہستہ آہستہ سارے ابہام دور ہوجائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ آرمی چیف کی سمری سے متعلق پہلے دو تجربات کے مطابق نئے آرمی چیف کے تقرر کا عمل مہینے کے آخر یا نومبر کے آغاز میں شروع ہو جائے گا، نواز شریف نے یہ روایت رکھی تھی کہ جانے والے آرمی چیف کو اتنا ٹائم ملنا چاہیے تاکہ وہ ایک پروٹوکول کے ساتھ رخصت ہوں۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کے لیے پانچ جنرلوں کے نام آتے ہیں، ماضی میں اس کے علاوہ لوگوں کی تقرری بھی ہوئی ہے، جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کی طرف سے آرمی چیف کے لیے جو نام آتے ہیں ان کی اپنی اہمیت ہوتی ہے لیکن پھر بھی وزیراعظم کی صوابدید ہوتی ہے۔وزیر دفاع نے مزید کہا کہ عمران خان نے اپنے جلسے میں ایک مرتبہ پھر و ہی باتیں دہرائی ہیں، یہ باتیں گزشتہ چار ماہ سے تواتر کے ساتھ کرتے آرہے ہیں، بہت سی چیزیں ایسی کہیں ہیں جو پاک فوج اور اسٹیبلشمنٹ سے متعلق ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جو آڈیو ٹیپ لیک ہوئی ہے اس میں عمران خان کی ساری جعلسازی سامنے آگئی ہے، عمران خان کو آڈیو لیک کے بعد تھوڑی شرم حیا کرنی چاہیے، اس کے بعد بھی کہتے ہیں کہ امریکی انڈر سیکریٹری آف اسٹیٹ نے پاکستانی سفیر کو حکم دیا تھا کہ عمران خان کو عدم اعتماد کے ذریعے ہٹا کر شہباز شریف کو وزیراعظم بنایا جائے، عمران خان جھوٹ کو تواتر کے ساتھ بول کر سچ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آڈیو لیک کے بعد عمران خان کہتے ہیں کہ مجھے گرفتار کرکے دکھا اور کہا کہ اگر گھر پر ڈاکا پڑ جائے تو چوکیدار کو معاف کریں گے؟ دراصل تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہم نے چوروں اور ڈکیتوں کی حکومت کو گھر بھیجا ہے، بعض حلقے کہتے ہیں کہ کوئی کارروائی نہیں ہو رہی، ہم یہ چاہتے ہیں کہ تمام امور قانون اور قاعدے کے مطابق ہوں تاکہ کوئی ریلیف نہ مل سکے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی افواج قانون اورآئین کے تابع ہیں وہ کسی شخص کے اقتدار کی حفاظت یا چوکیداری کے لیے مامور نہیں ہیں، افواج پاکستان سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنی قربانیاں دی ہیں اتنی کسی ملک کی فوج نے قربانیاں نہیں دیں، ہماری سرحدوں کے محافظ کسی چور کی حفاظت پر مامور نہیں ہیں، پاکستان کی سیاست میں وہ نیوٹرل ہوئے ہیں تو پوری قوم ان کے ساتھ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کہتے ہیں کہ سائفر کی اصل کاپی دفتر خارجہ میں ہے، عمران خان کے پاس جو کاپی تھی وہ کہاں ہے؟ وزیر دفاع نے کہا کہ سائفر پاکستان کی سلامتی اور بین الاقوامی تعلقات سے متعلق ہوتا ہے، اس کا کاغذ پہلے پاس رکھا اور پھر کہا کہ پتا نہیں کہاں گیا، میں نے آج تک کبھی ایسا شخص نہیں دیکھا، یہ شخص اپنے محسنوں کے ہاتھ کاٹتا رہا ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کا اقتدار جتنی دیر بھی رہا وہ کس کا مرہون منت تھا اور آج کیا زبان استعمال کر رہا ہے سب دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ آپ نیوٹرل ہیں تو قوم معاف نہیں کرے گی، ہماری جدوجہد چار فوجی ادوار میں یہ رہی کہ ادارے آئین کے تحت نیوٹرل ہوجائیں اور اگر آج وہ ادارے نیوٹرل ہیں تو عمران خان کہتے ہیں کہ قوم معاف نہیں کرے گی۔خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ کیس معاف ہوگئے ہیں، واقعی حکومت پنجاب نے فرح گوگی کے کیسز معاف کیے ہیں، جو آج کل امریکا یا کسی اور ملک میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ جلسوں میں جھوٹ، سیکیورٹی فورسز کے خلاف غلط الفاظ کا استعمال کر نے اور اندرون خانہ منتیں کرنے والے شخص کو نومبر کا ڈر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر حادثے میں پی ٹی آئی نے کیا زبان استعمال کی وہ سب کے سامنے ہے، کچھ روز قبل بھی ایک ہیلی کاپٹر حادثہ ہوا ہے اس پر تعزیت تک نہیں کی، قوم کا اس وقت افواج کے ساتھ کھڑا ہونا ہم سب کا فرض ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی بھی جاری ہے۔مسلم لیگ (ن)کے رہنما نے کہا کہ پورے ملک میں
سیلاب آیا ہوا ہے، فلاحی ادارے، حکومت اور تنظیمیں کام کر رہی ہیں، افواج پاکستان قوم کے ساتھ مل کر سیلاب زدگان کی مدد کر رہی ہیں، اس صورتحال میں کہیں بھی عمران خان نظر نہیں آیا، اس مشکل وقت میں بھی عمران خان جلسے کر رہا ہے، اقتدار کی ہوس نے انہیں پاگل کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام مراحل آئین اور قانون کے تحت طے پائیں گے، وقت پر الیکشن ہوں گے، نومبر بھی خیر خیریت کے ساتھ آئین اور قانون کے تحت عبور ہوگا، عمران خان کی منتیوں اور بڑھکوں کے درمیان فرق کو عوام جان چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جو چیزیں عوامی بحث کا موضوع نہیں بننا چاہیں، سائفر ہوتا ہی سیکرٹ ہے، عمران خان نے ثابت کیا ہے کہ وہ اس عہدے کے اہل ہی نہیں ہے، سیکرٹ ایکٹ اور حلف کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب آر ٹی ایس بیٹھ جاتا ہے تو پھر ایسے لوگ اوپر آجاتے ہیں یہ بدقسمتی ہوتی ہے، حکومت عمران خان کے ساتھ کارروائی ضرور کرے گی، عمران خان ججز بحالی تحریک میں تین دن بھی جیل نہیں رہ سکتے، اب بھی پتا چل جائے گا کہ یہ بڑھکیں کب تک مارتے رہیں گے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ بطور وزیر دفاع میرا یہ فرض ہے کہ جب فوج کے خلاف مہم چلائی جائے تو ہم فوج کا دفاع کریں، ہم چاہتے ہیں کہ ایسا ہاتھ ڈالا جائے تو پھر ریلیف نہ مل سکے۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک جوبھی آڈیو لیکس آئیں ہیں ان میں وزیر اعظم کی جو بات چیت ہے اس میں ہماری ایسی کوئی بات چیت نہیں ہے، عمران خان کی جو لیکس آئی ہیں اس سے عمران خان کا دوغلا پن سامنے آگیا ہے، ہمارے سیکیورٹی اداروں نے فول پروف نظام بنایا ہوا ہے، کسی دوسرے ملک کے ہاتھ لگنے کا خدشہ نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان جتنا بول رہے ہیں اس سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ ہمارے ادارے واقعی نیوٹرل ہوچکے ہیں، اگر ہم آگے دیکھیں کہ آنے والے دنوں میں ہماری افواج عدلیہ، پارلیمنٹ، میڈیا، ایگزیکٹو آئین اور قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں تو ان کی عزت و احترام پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں ہوگا۔