اسرائیل میں موجود سائنسی قوت اور ٹیکنالوجی تمام عالم اسلام کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے، چیئرمین اعلیٰ تعلیمی کمیشن ڈاکٹر عطاء الرحمن

 
0
376

اسلام آباد اگست 06.(ٹی این ایس )سابق وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے پہلے چیئرمین ڈاکٹر عطا الرحمٰن نے کہا ہے کہ اسرائیل میں موجود سائنسی قوت اور ٹیکنالوجی تمام عالم اسلام کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ثانوی تعلیمی بورڈ کے سالانہ نتائج کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور تحقیق میں زبوں حالی خراب ملکی معیشت کی سب سے بڑی وجہ ہے ، پچاس لاکھ کی آبادی والے ملک سنگا پور کو سالانہ درآمد چار سو بلین امریکی ڈالر ہے جبکہ پاکستان کی کل درآمد اکیس بلین امریکی ڈالر ہے، انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں مادی وسائل سے زیادہ تعلیم و تحقیق پر زور دیا جاتا ہے جہاں تعلیمی وزیر کو اہم حیثیت حاصل ہے، آسٹریا میں وزیر تعلیم کو نائب وزیر اعظم جبکہ جنوبی کوریا میں زیادہ بجٹ مختص کرنا ہے، آسٹریا کے تعاون سے ڈاکٹر عطاالرحمن نے ہری پور ہزارہ میں پاک آسٹریا یونیورسٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا ، مزید سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی حیران کن نئی ایجادات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے یہ پیش گوئی کی کہ آئندہ بیس سے پچیس سالوں میں کمپیوٹر میں موجود مصنوعی عقل، انسانی عقل کو پیچھے چھوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہو گی ، مہمان خصوصی نے نمایاں کامیابی حاصل کردہ طالب علموں کو مبارکباد دیتے ہوئے نیک خواشہات کا اظہار کیا۔اس موقع پر ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین کا کہنا تھا کہ مارک شیٹ کے حصول کو ایک گھنٹے میں یقینی بنایا جائے گا ان کا مزید کہنا تھا کہ طلبہ اب ایس ایم ایس کے ذریعے بھی اپنے نتائج کے بار میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں، اسکروٹنی کیلئے فارم اب آن لائن حاصل کیا جا سکے گا جس سے طلبا کو سہولت فراہم کی جا سکے گی تعلیمی دستاویزات کی فوری تصدیق کو بھی موثر بنایا جا رہا ہے اور اس حوالے سے ایک گھنٹے میں تصدیق کروائی جا سکے گی۔ انہوں نے ماضی میں بورڈ کی خامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ کے امتحانی عمل کو بہتر کیا گیا ہے، ثانوی تعلیمی بورڈ کی ویب سائٹ کو مزید موثر بنایا گیا ہے طلبا کی امتحانی کاپیوں کو دوبارہ چیک کیا گیا ہے جس سے غلطی کا اندیشہ کم ہے، انہوں نے ایک کمیٹی کی تشکیل کا بھی اعلان کیا جو ناظم امتحانات اور نائب ناظم امتحانات پر مشتمل ہو گی یہ کمیٹی نتائج کے حوالے سے طلبا و طالبات کی شکایات کو دور کرنے کیلئے کام کرے گی۔