سینٹ قائمہ کمیٹی برائے نجکاری نے سرکاری اداروں کی فروخت کے عمل کی تفصیلات طلب کر لیں

 
0
105

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس سینیٹر شمیم آفریدی کی زیر صدارت آج پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔وزارت نجکاری کی طرف سے سرکاری ادارے جنکی پہلے ہی نجکاری کی جا چکی ہے لیکن مکمل دستاویزات اور تفصیلات کے ساتھ ساتھ لین دین آج تک مکمل نہیں ہو سکا کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔ سیکریٹری پلاننگ کمیشن کا کہنا تھا کہ جب بھی نجکاری کا عمل مکمل ہوتا ہے تو نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے ۔ نجکاری پالیسی کے تحت 1991 سے لے کر آج تک 178 ٹرانزیکشنز کی جا چکی ہیں جن کی کل مالیت 649,114 ملین روپے ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے ہدایات دیں کہ جتنی بھی ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں ان تمام کے گزٹ نوٹیفکیشنز کمیٹی کو فراہم کیے جائیں۔کنونشن سینٹر اسلام آباد کی نجکاری کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔ حکام نے بتایا کہ کنونشن سینٹر کی نجکاری پر سی ڈی اے بورڈ نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ چیئرمین سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ کنونشن سینٹر کی نجکاری کےلیے سی ڈی اے رولز میں تبدیلی کرنی ہوگی۔ اسلام آباد ماسٹر پلان کے ساتھ ساتھ اس سے گرین بیلٹ پر بھی اثر پڑے گا۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ لگتا ہے اس نجکاری کے پیچھے کوئی رئیل اسٹیٹ مافیا کار فرما ہے اور ہمیں اس نجکاری کی مکمل مخالفت کرنی چاہیے۔ چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ تمام فنکشنز کےلیے کنونشن سینٹر سے خاطر خواہ آمدنی ملتی ہے۔ سرکاری یا نجی تمام اداروں سے ایک مخصوص ریٹ کے مطابق رینٹ لیا جاتا ہے۔

اسلئے سی ڈی اے کنونشن سینٹر کی نجکاری کے حق میں نہیں ہے، تاہم اس حوالے سے فیصلہ کابینہ نے کرنا ہے۔کمیٹی ممبران نے کنونشن سینٹر کی نجکاری کو روکنے کےلیے اپنی سفارشات کابینہ اور وزیر اعظم کو ارسال کرنے کا فیصلہ کیا۔پاک چائنا فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ ہری پور کی نجکاری پر بریفنگ دیتے ہوئے حکام نے بتایا کہ معاملہ ابھی تک عدالت میں زیر التوا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 1992 میں نجکاری کے بعد 90 فیصد شیئرز شون گروپ کو ٹرانسفر کر دیے گئے تھے اور دس فیصد شیئرز ابھی بھی حکومت پاکستان کے پاس ہیں۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ چالیس فیصد ادائیگی پر تمام شیئرز کیسے شون گروپ کو ٹرانسفر کر دیے گئے، اس پر نئے سرے سے غور ہونا چاہیے اور زمین کی موجودہ قیمت کا بھی تخمینہ لگاتے ہوئے نجکاری کے عمل میں ہونے والی بےضابطگیوں کو قوم کے سامنے لایا جائے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر شمیم آفریدی کا کہنا تھا کہ کیس کو عدالت میں نئی جہت کے ساتھ لڑنا چاہیے اور ریاست پاکستان کے مفادکی حفاظت کےلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔ سیکریٹری پلاننگ کمیشن نے اس کیس پر عدالتی کاروائی سے کمیٹی کو آگاہ رکھنے کا عزم دہرایا۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز، انوار الحق کاکڑ، سیدمحمدصابر شاہ، مولوی فیض محمد، عمر فاروق، انور لال دين اور پلاننگ کمیشن کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔