آرٹیکل 63,62 میں تبدیلی کے لئے تمام جماعتوں سے رابطہ کروں گا:وزیراعظم شاہد خاقان عباسی

 
0
421

اسلام آباد اگست 8 (ٹی این ایس) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جب تک پارٹی کہے گی ذمہ داریاں ادا کرتا رہوں گا، پارٹی چاہے گی تو شہبازشریف کیلئے وزارت عظمیٰ چھوڑ دوں گا، ہمارے وزیراعظم آج بھی نوازشریف ہیں، ہم نے کبھی نہیں کہا کابینہ چھوٹی ہوگی،کراچی کیلئے جو اقدامات پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کئے وہ شاید کسی جماعت نے نہ کئے ہوں، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، ایم کیو ایم کی سپورٹ سودے بازی کا نتیجہ نہیں، آرٹیکل 62,63 پر دیگر جماعتوں سے رابطہ کروں گا، کوئی کلیریکل غلطی ہو جائے تو آئین کا آرٹیکل 62,63 لگ جاتا ہے، میرا ذاتی تجربہ ہے کوئی وزیر بھی دو ڈویژن نہیں چلا سکتا، بھارت ہو یا افغانستان دونوں سے برابری کی سطح پر بات ہوگی۔

نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا آئینی ضرورت 49وزیروں کی ہے لیکن میری نظر میں وہ بھی کم ہیں آپ نے حکومت نہ چلانی ہو تو کم وزراء سے بھی گزارا کیا جا سکتا ہے۔ ایک وزیر کی تنخواہ بچانے کیلئے اربوں روپے کے فیصلے درست نہ ہوں تو یہ درست بات نہیں ہے۔ تنقید کرنا بڑا آسان ہوتا ہے۔ عائشہ گلالئی سے متعلق سوال پر کہا میں 30 سال سے اسمبلی میں ہوں عائشہ گلالئی جیسا واقعہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔ اس لئے چاہتا ہوں یہ معاملہ اسمبلی میں حل ہونا چاہیے۔ بازاروں یا ٹاک شوز میں نہیں۔ میں عائشہ احد کو ذاتی طور پر نہیں جانتا ان کے بارے میں تھوڑا بہت ٹی وی یا اخبار سے پتہ چلا ہے۔ عائشہ احد کے پاس اپنے فورم موجود ہیں جن پر وہ شکایت کر سکتی ہیں یہ معاملہ پارلیمنٹ ہائوس کا نہیں کیونکہ وہ رکن قومی اسمبلی نہیں۔

آرٹیکل 63,62 سے متعلق سوال پر کہا اس بات کی ضرورت ہے پارلیمنٹ ہائوس آرٹیکل 62,63 کا معائنہ کرے کیونکہ اس معاملے میں بہت ابہام ہے۔ اس میں کلیئرٹی آنی چاہیے۔ انہوں نے کہا نواز شریف کا حق ہے وہ اپنے گھر جائیں اور جس طرح چاہئیں جائیں عمران خان کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ بھی روز جلسے کرتے ہیں اور ان کو بھی حکومت ہی حفاظت فراہم کرتی ہے۔ یہ حکومت کا فرض ہوتا ہے سیاسی رہنمائوں اور پارٹی لیڈروں کو حفاظت فراہم کرے۔ ایل این جی کے معاملے کو پوری دنیا نے مانا ہے اس کو پاکستان نے کامیابی سے لگایا۔ وزیر اعظم نے کہا پاکستان کے حقوق کا سودا کیے بغیر برابری کی بنیاد پر بھارت اور افغانستان دونوں سے بات ہو سکتی ہے۔ کوئی بھی ملک ہو اس سے برابری کی سطح پر بات ہو گی کسی سے دب کر بات نہیں کرینگے۔ بین الاقوامی طور پر بھی ہمارا مقدمہ بہت مضبوط ہے۔ کسی کلیریکل غلطی پر وزیراعظم کو نااہل قرار دینا مناسب نہیں ہے