اعظم خان کی بطور نگران وزیراعلی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری

 
0
39

اعظم خان کی بطور نگراں وزیراعلی خیبر پختونخوا تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔


گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کی جانب سے وزیراعلی کیلئے اعظم خان کے نام کی منظوری آج بروز ہفتہ 21 جنوری کو دی گئی۔

واضح رہے کہ محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کی جانب سے گزشتہ روز 20 جنوری بروز جمعہ گورنر کے پی کو نگراں وزیراعلی کے نام کے حوالے سے مراسلہ ارسال کیا گیا تھا۔ دونوں رہنماں نے اعظم خان کے نام پر اتفاق کیا تھا۔
دونوں رہنماوں کے درمیان ملاقات گزشتہ روز پشاور میں ہوئی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اکرم درانی کا کہنا تھا کہ دو، تین نام ان کے تھے، دو نام ہمارے پاس تھے، ہم نے مشورہ کیا کہ عوام کو مزید مشکلات میں نہیں ڈالیں گے، تاریخ میں پہلی بار اپوزیشن اور وزیراعلی نے بیٹھ کراہم فیصلہ کیا۔
انہوں نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر محمود خان، پرویز خٹک اور اسپیکر کا مشکور ہوں۔
اکرم خان درانی کا کہنا تھا کہ ہم نے مشورہ کیا کہ ایک ایسا آدمی ہوں جو معیشت اور صوبے کے حالات سے واقف ہوں۔ نگران وزیر اعلی کی نامزدگی کے لئے محمود خان اور اکرام درانی نے گورنر کو مراسلہ بھیج دیا۔
اعظم خان
نگران وزیراعلی خیبرپختونخوا کے لیے نامزد اعظم خان چیف سیکرIٹری سمیت دیگر اہم عہدوں پر رہ چکے ہیں، وہ سابق نگراں وفاقی وزیر بھی رہے، اعظم خان پیٹرولیم اور مذہبی امور کی وزارتوں کے وفاقی سیکریٹری بھی رہے۔

سابق بیوروکریٹ اور خیبرپختونخوا میں چیف سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دینے والے اعظم خان کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ سے ہے۔
وزیر اعلی محمود خان نے اپنی ٹوئٹ میں سمری بھیجنے کی تصدیق کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ دو تہائی اکثریت حاصل کرکے قائد عمران خان کو دوبارہ وزیراعظم بنائیں گے۔
کے پی اسمبلی کب تحلیل ہوئی؟
18 جنوری کو خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی نے صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد صوبائی اسمبلی کو تحلیل کردیا گیا ہے۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 112(1) کے تحت 17 جنوری کو اسمبلی تحلیل کی سمری گورنر کو ارسال کی گئی تھی۔
قانون کے مطابق وزیراعلی کی ایڈوائس پر گورنر، صوبائی اسمبلی تحلیل کر دے گا اور اگر وزیراعلی کی ایڈوائس پر گورنر اسمبلی تحلیل نہیں کرتا تو 48 گھنٹے کے بعد اسمبلی ازخود تحلیل ہو جائے گی۔
پنجاب اسمبلی
خیال رہے کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیجنے سے قبل پنجاب اسمبلی کی تحلیل کر دی گئی تھی۔
وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی نے 11 جنوری کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اگلے روز صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری پر دستخط کردیے تھے اور سمری گورنر پنجاب کو بھیج دی تھی۔
بعد ازاں گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری موصول ہونے کی تصدیق کی تھی، تاہم 48 گھنٹے کی مدت ختم ہونے کے باوجود انہوں نے سمری پر دستخط نہیں کیے تھے اور یوں اسمبلی خود تحلیل ہوگئی تھی۔