معروف ہدایتکار، اداکار، ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے

 
0
430

عالمی شہرت یافتہ معروف ہدایت کار، صدا کار، اداکار اور میزبان ضیا محی الدین کراچی میں91 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

ضیاء محی الدین طبیعت کی ناسازی کے باعث کراچی کے نجی اسپتال میں زیرِ علاج تھے۔

گزشتہ دنوں ضیاء محی الدین کو بخار اور پیٹ میں شدید تکلیف کے باعث اسپتال داخل کیا گیا جہاں پر الٹرا ساؤنڈ کیے جانے پر معلوم ہوا ہے کہ ان کی آنت میں خرابی پیدا ہوئی ہے جس پر ان کی آنت کا آپریشن کیا گیا۔

آپریشن کے بعد ضیاء محی الدین کو اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دورانِ علاج انتقال کر گئے۔

ضیاء محی الدین 20 جون 1931ء کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔

ضیاء محی الدین کے والد کو پاکستان کی پہلی فلم ’تیری یاد‘ کےمصنف اور مکالمہ نگار ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔

ضیاء محی الدین نے 50ء کی دہائی میں لندن کے رائل اکیڈمی آف ڈراماٹک آرٹ سے اداکاری کی باقاعدہ تربیت حاصل کی۔

1962ء میں انہوں نے مشہور فلم ’لارنس آف عریبیہ‘ میں یادگار کردار ادا کیا۔

ضیاء محی الدین نے ریڈیو آسٹریلیا سے صداکاری سے کام کا آغاز کیا، بہت عرصے تک برطانیہ کے تھیٹر کے لیے بھی کام کیا، برطانوی سنیما اور ہالی ووڈ میں بھی فن کے جوہر دکھائے۔

وہ براڈ وے کی زینت بننے والے جنوبی ایشیاء کے پہلے اداکار تھے، 70ء کی دہائی میں انہوں نے پی ٹی وی سے ضیاء محی الدین شو کے نام سے منفرد پروگرام شروع کیا۔

ضیاء محی الدین 1973ء میں پی آئی اے آرٹس اکیڈمی کے ڈائریکٹر مقرر کر دیے گئے، جنرل ضیا الحق کے مارشل لاء کے بعد وہ واپس برطانیہ چلے گئے، 90ء کی دہائی میں انہوں نے مستقل پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کیا۔

ضیاء محی الدین نے انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ میں کالم بھی لکھے، ان کی کتاب “A carrot is a carrot” ایک مکمل ادبی شہہ پارہ ہے۔

حکومت کی جانب سے ضیاء محی الدین کو ان کی خدمات کے اعتراف میں 2003ء میں ستارۂ امتیاز اور 2012ء میں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا۔

2004ء میں ضیاء محی الدین نے کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ کی بنیاد رکھی اور زندگی کے آخری لمحات تک اس ادارے کے سربراہ رہے۔

مرحوم ضیاء محی الدین کی نمازِ جنازہ آج بعد نمازِ ظہر ڈیفنس فیز 4 میں واقع امام بارگاہ یثرب میں ادا کی جائے گی۔