لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی کےمسٹر جسٹس صداقت علی خان نے ضمنی انتخابات حلقہ این اے62 کی ریٹرنگ آفیسر نوشین اسرار کو سختی سے ہدایت کی ھے کہ حلقہ این اے62 ضمنی الیکشن کے دوران قانون کے مطابق تمام قوائد وضوابط پر عملدرآمد کیا جائے یہ احکامات جسٹس صداقت علی خان نےامیدوار قومی اسمبلی این اے62 عظمت علی مبارک ایڈووکیٹ کی انتخابی عذرداری اپیل کے دوران دئیے امیدوار قومی اسمبلی این اے62 عظمت علی مبارک ایڈووکیٹ نے ایڈووکیٹ اصغرعلی مبارک کی تواسط سے شیخ رشید کے کاغذات منظوری کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل عدالت کو بتایا کہ ریٹرنگ آفیسرریٹرنگ آفیسر نوشین اسرار نے شیخ رشید کے کاغذات نامزدگی منظوری اور جانچ پڑتال مرحلے میں الیکشن قوانین کویکسر نظرانداز کیا جس سے شیخ رشید کودانستہ فائدہ ملا ۔ شیخ رشید نے بیرون ملک سفرکیا مگر ملک کا نام معلوم نہیں لکھا۔ ضمنی الیکشن کیلئے لازمی نیا بنک اکاونٹ بھی نہیں بنایا تائید کنندہ اور تجویز کنندہ کے شناختی کارڈ کاپی بھی مصدقہ نہیں اور کہا گیا ہے کہ وہ آرٹیکل 62 پر پورا نہیں اترتے، شیخ رشید پر سنگین نوعیت کے الزمات،فوجداری مقدمات میں بھی نامزدہیں، شیخ رشید نہ صرف فوجداری مقدمات میں نامزد ہیں بلکہ جس لال حویلی کی ملکیت کا دعویٰ کر رہے اسکا کوئی ثبوت نہیں ہے، شیخ رشید کےکاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے دوران انکے بھتیجے راشد شفیق ریٹرننگ افسر کے روبرو پیش ہوئے جو خود این اے 60سے امیدوار ہیں ، کسی امیدوار کا دوسرے امیدوار کی جگہ پیش ہونا قانونی طور پر غلط ہے، این اے 62سے آزاد امیدوار عظمت علی مبارک ایڈووکیٹ نے ریٹرننگ افسر کے پاس 2صفحات پر مشتمل تحریری اعتراضات میں کہا تھا کہ این اے 62 سے انکے مدمقابل امیدوار شیخ رشید پر سنگین نوعیت کے الزمات ہیں جسکے تحت انکے کاغذات نامزدگی مسترد کیا جانا قانونی طور پر ضروری ہیں وہ صاف ہاتھوں سے کاغذات نامزدگی جمع کروانے نہیں آئے،شیخ رشید آئین پاکستان کے آرٹیکل 62کی شرائط پر پورا نہیں اترتےایسا امیدوار حقائق چھپائےپر الیکشن میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہو سکتا،