جس ملک کی معیشت مضبوط ہو گی اسکی خودمختاری بھی ہوگی اور وہ ترقی بھی کرے گا، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال

 
0
389

اسلام آباداگست17 (ٹی این ایس) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ شاہد ہے کہ جمہوری نظام کو پنپنے نہ دے کر ترقی کا گلا گھونٹا گیا ۔ معاشی استحکام کے بغیر دیرپا ترقی نہیں آ سکتی ۔ ترقی و خوشحالی کو اپنا مقدر بنانے کے لئے مثبت سوچ کے تحت عملی کام کرنا ہو گا ۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو اسلام آباد میں پلاننگ کمیشن آف پاکستان کے زیر اہتمام ڈیویلپمنٹ سمٹ اور ایکسپو کے افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں کیا ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے ناممکن خواب کو تعبیر دے کر پاکستان حاصل کیا ۔ آزادی کے بعد کاغذ جوڑنے کے لئے کامن پن تک نہیں تھیں لیکن غیوم و محب وطن آباؤ اجداد نے ترقی کا سفر شروع کیا اور مثبت سوچ کے تحت ہی پستی اورغر بت کی حالت سے ترقی کی منازل طے کرنے شروع کئے اور آج 70 سال کی نشیب و فراز دیکھنے کے بعد اپنا ایک مقام حاصل کر چکے ہیں ۔

احسن اقبال نے کہا کہ ترقی کا یہ سفر بعض لوگوں نے ڈی ریل کیا اور یہی وجہ ہے کہ آج ہم ترقی میں ان ممالک سے بھی پیچھے رہ گئے جن کا قیام ہمارے بعد ہوا تھا ۔ افغانستان جیسے ملک میں کبھی جمہوری نظام کو نہ چھیڑا گیا اور آج وہ بھی ہم سے آگے نکلنے کے لئے کوشاں ہیں جو ہمارے لئے ایک زندہ مثال ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب بھی مثبت سوچ کے تحت ترقی کا سفر شروع کیا گیا تو جمہوری نظام کو ڈی ریل کیا گیا ہمارے ایک بھی وزیر اعظم کو اپنی مدت نہیں پوری کرنے دی گئی اور یہی وجہ ہے کہ ترقی میں ہماری رفتار خطے کے دیگر ممالک کی نسبت کم ہے ۔ 2013 میں (ن) لیگ نے بھی مثبت سوچ کے ساتھ ترقی کا سفر شروع کیا ۔ سی پیک سمیت بڑے بڑے منصوبے شروع کئے لیکن تاریخ کو ایک بار پھر دہرا کر منتخب وزیر اعظم نواز شریف کو گھر بھیج دیا گیا جو ہماری پستی کی واضح مثال اور دلیل ہے کیونکہ اقوام عالم میں ایسیکسی بھی لغرش کو مناسب نہیں سمجھا جاتا ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ترقی کی بنیاد رکھ دی ہے اور اب اسے کوئی بھی روک نہیں تاہم اقوام عالم کے ساتھ مناسب رفتار سے ترقی حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ مثبت سوچ کو اپنائے کیونکہ مثبت سوچ کامیابی اور منفی سوچ ناکامی کا پیش خیمہ ہوتی ہے موجودہ دور میں سیاسی استحکام اور معاشی استحکام کا حصول یقینی بنانا ترقی کا ایک اہم مظہر ہے اور اس کے ساتھ امن و امان سمیت دیگر شعبے براہ راست منسلک ہیں جب ہمارے ملک میں معاشی استحکام ہو گا تو امن و امان سیاسی استحکام سمیت ریاست کی بنیادیں مضبوط ہوں گی لہذا حالات کا تقاضا یہی ہے کہ ملک میں جمہوری نظام کو تسلسل کے ساتھ برقرار رہنے دیا جائے اور عوام کے منتخب نمائندے آئین و قانون کے مطابق مثبت سوچ کے ساتھ اپنے فرائض نبھائے تاکہ ترقی کا خواب حقیقی معنوں میں شرمندہ تعبیر ہو سکے ۔اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز نے اپنے خطاب میں کہا کہ حالیہ دور میں پاکستان کی ترقی اپنی مثال آپ ہے لیکن بے روزگاری ‘ مہنگائی ‘ دہشتگردی اور دیگر سنگین مسائل کا حل نکالنے کے لئے ہمیں کھلے ذہن کے ساتھ ماضی سے سیکھنا ہو گا اور اگر ہم نے ماضی سے سیکھا تو ہمارے بیشتر مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے ۔