اسلام آباد(ٹی این ایس) کوپ 28 کانفرنس; موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے آگاہی کے لیے نگران وزیر اعظم پاکستان کی کوششیں

 
0
61

کوپ 28 کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے آگاہی کے لیے پاکستان کے نگران وزیر اعظم کی کوششیں جاری ہیں
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کوپ 28 کانفرنس میں مصروف دن گزرا، انہوں نے پاکستان پویلین کا بھی دورہ کیا، جہاں انہیں لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو چلانے میں مذاکرات اور سہولت کاری کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں بتایا گیا۔ دوسری طرف آزاد جموں و کشمیر کے ایک اسکول نے دبئی میں ہونے والی کوپ28 کانفرنس میں زید سسٹین ایبلٹی پرائز جیت لیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان نے موسمیاتی کانفرنس میں اسکول کی نمائندگی کرنے والے دو طلبا کو ایوارڈ دیا۔کوپ 28 میں کورٹ کی موجودگی نہ صرف یتیم بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے ان کی وابستگی کی نشاندہی کرتی ہے بلکہ انہیں پائیدار اور مثبت تبدیلی کی جستجو میں عالمی رہنما کے طور پر بھی نمایاں کرتی ہے۔کشمیر آرفن ریلیف ٹرسٹ (کورٹ) ایجوکیشنل اینڈ ریذیڈنشیل کمپلیکس نے گلوبل ہائی اسکولز (جنوبی ایشیا) کی کٹیگری میں ایوارڈ جیتا ہے۔ایوارڈ جیتنے والا اسکول 2005 کے تباہ کن زلزلے کے بعد سمندر پار پاکستانیوں کے تعاون سے میرپور میں تعمیر کیا گیا تھا، یہ اسکول 1500 یتیم بچوں کو تعلیم اور رہائش فراہم کرتا ہے۔کہا گیا ہے کہ اسکول، طلبہ اور کمیونٹی کے افراد کو غذائیت سے بھرپور کھانا فراہم کرنے کے لیے بغیر کسی کیمیکل کے کاشتکاری کرنے اور پانی کے تحفظ کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔اسکول کو جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا یتیم خانہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے سیلاب کے بعد بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں میں کردار ادا کرنے پر ملک کے متعلقہ اداروں اور تنظیموں کو سراہا وزیر اعظم 28ویں کانفرنس آف پارٹیز (کوپ 28) کے اہم اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک کے طور پر پاکستان کا مقدمہ دنیا کے سامنے پیش کررہے ہیں,انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پاکستان کی ایک تہائی آبادی سیلاب سے متاثر ہوئی، پاکستان اپنی ماحولیاتی سفارتکاری سے عالمی ماحولیاتی بحث میں مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی بڑھانے میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہونے کے باوجود پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔دوسری طرف اگر ہم حالیہ لاہور فضائی آلودگی پر نظر ڈالیں جوایک بار پھر دنیا میں سر فہرست ہے ایئر کوالٹی انڈیکس(اے کیو آئی) کے مطابق اتوار کی رات 8 بج کر 30 منت پر پنجاب کا دارالحکومت لاہور ایک بار پھر دنیا کا آلودہ ترین شہر بن گیا۔ ایئر کوالٹی انڈیکس کی یہ سطح حساس لوگوں کی صحت کو فوری طور پر متاثر کر سکتی ہے، اس کے علاوہ اس فضائی آلودگی کا زیادہ دیر تک سامنا کرنے کی صورت میں صحت مند افراد کو بھی سانس لینے میں دشواری اور گلے میں خراش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔لاہور میں پی ایم2.5 کا ارتکاز اس وقت ڈبلیو ایچ او کی سالانہ ایئر کوالٹی گائیڈ لائن ویلیو سے 53.8 گنا زیادہ ہے جو کہ تشویشناک ہے۔عالمی تناظر میں لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس دوبارہ دنیا میں سرفہرست ہوگیا، یہ درجہ بندی شہر میں فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کی فوری ضرورت کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ماحولیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ لاہور اور اس سے ملحقہ علاقے فضائی معیار کے لحاظ سے بدترین حالات سے گزر رہے ہیں۔کوپ 28 کانفرنس میں الٹرا نام کے اس منصوبے کا مقصد اس دہائی کے آخر تک 250 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو متحرک کرنا ہے، جسے کوپ 28 کے صدر سلطان احمد الجابر نے ماحولیاتی فنانسنگ کے لیے ایک ’فیصلہ کن لمحہ‘ قرار دیا۔ اسے دنیا کی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بڑی نجی سرمایہ کاری قرار دیتے ہوئے سلطان الجابر کا کہنا تھا کہ اس میں غریب ممالک کے لیے مختص کردہ 5 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔ لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ میں تقریباً نصف ارب ڈالر کے وعدوں کا اضافہ کرتے ہوئے، پورے دن میں متعدد مالیاتی وعدوں کا بھی اعلان کیا گیا۔عالمی بینک نے 2025-2024 میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبوں کی فنانسنگ کو 35 فیصد سے بڑھا کر 45 فیصد تک کرنے کا وعدہ کیا۔ کینیڈا نے فنڈ میں ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر اور فرانس نے 10 کروڑ ڈالر دینے کا عہدکیا، اس کے علاوہ، برطانیہ نے گرین کلائمیٹ فنڈ کے لیے (جی سی ایف) 2 ارب ڈالر جبکہ عالمی بینک نے 2025 تک موسمیاتی فنانسنگ میں شراکت کو 40 ارب ڈالر تک بڑھانے کے منصوبوں کا اعلان کیا۔اقوام متحدہ کے کوپ 28 کانفرنس میں متحدہ عرب امارات اور متعدد اداروں نے نظرانداز ہونے والی ٹراپیکل بیماریوں کے خاتمے کے لیے 77 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی مالی امداد کی پیشکش کردی ہے کیونکہ فزیشنز، ایکٹوسٹ اور ممالک کے نمائندوں نے موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے صحت اور حفاظت کے بڑھتے ہوئے خطرات سے لوگوں کو بچانے کے لیے زیادہ سے زیادہ کوششیں کرنے پر زور دیاہے۔ رپورٹ کے مطابق کوپ 28کے صدر سلطان احمد الجابر نے ایک بیان میں کہا کہ موسم سے متعلق عوامل 21ویں صدی میں انسانی صحت کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک بن گئے ہیں۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او) کی ڈاکٹر ماریہ نیرا نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہر کسی کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ یہ صرف موسم، برفانی ریچھ اور گلیشیئرز کے بارے میں نہیں ہے، یہ میرے پھیپھڑوں اور آپ کے پھیپھڑوں کےحوالے سے ہے۔ کوپ 28 میں جمع ہونے والے تقریباً 200 ممالک میں سے 123 نے ایک قرارداد پر دستخط کیے، جس میں لوگوں کو محفوظ رکھنے کی ذمہ داری کا اعتراف کیا گیا ہے۔ کوپ 28سربراہی اجلاس میں کیے گئے ان وعدوں میں موسمیاتی صحت سے متعلق خطرات پر توجہ مرکوز کی گئی، جس میں متحدہ عرب امارات کے 10 کروڑ ڈالر اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے مزید 10 کروڑ ڈالر شامل تھے۔موسمیاتی تبدیلی سے متعلق صحت کے مسائل کے لیے فنڈز کا اعلان کرنے والے دیگر ممالک میں بیلجیئم، جرمنی اور یو ایس ایڈ شامل ہیں۔ عالمی بینک نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے صحت کے زیادہ خطرات سے لاحق ترقی پذیر ممالک میں صحت عامہ کے لیے ممکنہ معاون اقدامات کو تلاش کرنے کے لیے ایک پروگرام بھی شروع کیا۔کوپ 28سربراہی اجلاس میں اتوار کو معاملے کو تبدیل کر دیا کیونکہ اجلاس تفصیلی بات چیت اور مذاکرات کی طرف منتقل ہو گیا جو اگلے کئی دنوں تک جاری رہے گا، کشیدگی کے لمحات بھی زیر غور آئے کیونکہ موسمیاتی ایکٹوسٹس نے غزہ میں اسرائیل کی بمباری کے خلاف اقوام متحدہ کے زیر کنٹرول بلیو زون کے باہر مظاہرہ کیا، جو ہفتے کو دوبارہ شروع ہوا۔ کوپ 28کے صدر سلطان الجابر نے اس وقت تنازع کھڑا کیا جب انہوں نے اعلان کیا کہ ایسی کوئی سائنس نہیں ہے جو یہ ظاہر کرے کہ فوسل فیول کو مرحلہ وار ختم کرنے سے دنیا کے موسمیاتی اہداف حاصل ہو جائیں گے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ ناگزیر ہے، تاہم سلطان الجابر نے کہا کہ حیاتیاتی ایندھن کو ختم کرنا دنیا کو واپس غاروں میں لے جائے گا۔یہ تبصرے ایک آن لائن فورم کے دوران سابق آئرش رہنما میری رابنسن کے ساتھ ایک مباحثے کے دوران سامنے آئے۔سلطان الجابر نے 21 نومبر کو ایس ایچ ای چینجز کلائمیٹ آن لائن کانفرنس میں بتایا کہ میں کسی بھی طرح سے ایسی بحث میں کا حصہ نہیں بنوں گا جو خطرناک ہو۔ان کا کہنا تھا کہ میں حقیقت پر مبنی انسان ہوں، میں سائنس کا احترام کرتا ہوں اور وہاں کوئی سائنس یا کوئی منظرنامہ نہیں، جو کہتا ہو کہ حیاتیاتی ایندھن کے مرحلہ وار خاتمے سے ہی 1.5 کے ہدف کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔تاہم، ریمارکس کو سائنسی برادری کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا جنہوں نے نشاندہی کی کہ موسمیاتی تبدیلی پر بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی)کی تازہ ترین رپورٹ میں درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود کرنے کے متعدد طریقے بتائے، یہ سب ہی اس صدی کے نصف تک حیاتیاتی ایندھن کے مرحلہ وار خاتمے کی نشاندہی کرتے ہیں۔اس کے علاوہ دنیا کے 10 سرفہرست ترقیاتی بینکوں ، بشمول عالمی بینک اور دیگر اداروں نے کوپ 28 سربراہی اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اپنی کوششوں کو تیز کرنے کا عہد کیا۔ کوپ 28 پریذیڈنسی اور کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں (ایم ڈی بی)کے مشترکہ بیان میں ایک جامع کلائمیٹ فنانس فریم ورک کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی۔ اس پر افریقی ترقیاتی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک، کونسل آف یورپ ڈیولپمنٹ بینک، یورپی بینک برائے تعمیر نو اور ترقی، یورپی سرمایہ کاری بینک، انٹر امریکن ڈیولپمنٹ بینک گروپ، اسلامی ترقیاتی بینک، نیو ڈیولپمنٹ بینک، عالمی بینک گروپ اور دیگر ممالک نے مشترکہ دستخط کیے۔اسٹیک ہولڈرز نے ایک ایسے فریم ورک پر اتفاق کیا ہے، جو نتائج اور ان کی پیمائش پر زیادہ توجہ، اثرات کے تجزیات، طویل مدتی حکمت عملی، ملکی سطح پر تعاون، بڑے پیمانے پر نجی سرمائے کو راغب کرنے، اور موافقت کی کوششوں اور ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کو اہمیت دیتا ہے۔عالمی بینک کے موسمیاتی تبدیلی اور صحت کے پروگرام میں ماحولیاتی اور صحت کے بحران سے نمٹنے کے لیے سب سے زیادہ مؤثر لاگت کے حوالے سے مداخلتوں پر ثبوت پیدا کرنا، ممالک میں پائیدار اور صحت کے نظام کی تعمیر کے لیے حل کی مالی اعانت میں اضافہ اور اثر کو بڑھانے کے لیے مضبوط شراکتیں بنانا شامل ہے۔پروگرام ملک کی ضروریات کی نشاندہی کرنے اور سرمایہ کاری سے آگاہ کرنے کے لیے ثبوت اور آگاہی، ایسے حلوں میں سرمایہ کاری کرنے جو ملک کے مطابق اور شواہد پر مبنی ہوں اور کم کاربن لچکدار صحت کے نظام کے لیے پیمانے پر سرمایہ کاری پیدا کرنے، ڈبلیو ایچ او، گاوی فاؤنڈیشنز اور دیگر کے ساتھ ماحولیاتی، صحت کے عمل کو بڑھانے کے لیے عالمی، علاقائی اور ملکی کوششوں کی حمایت کرکے زیادہ سے زیادہ اثر ڈالنے کے لیے شراکت داری میں کام کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔دریں اثنا، ایشیائی ترقیاتی بینک نے ہندو کش ہمالیہ کے علاقے میں آب و ہوا اور آفات کے خطرات کا اندازہ لگانے اور ان کا انتظام کرنے میں مدد کے لیے اتوار کے روز ایک نئے منصوبے کا آغاز کیا، یہ ایک اہم آبی ٹاور ہے، جو ایشیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد کو روزگار کے حوالے سے سپورٹ کرے گا۔تکنیکی مدد کے ذریعے ایشیائی ترقیاتی بینک کثیر خطرات کا گہرا تجزیہ کرے گا، جس میں لینڈ سلائیڈنگ، زلزلے اور سیلاب شامل ہیں،ان جائزوں کا استعمال مستقبل کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ابتدائی انتباہی نظام اور رسک مینجمنٹ کے اختیارات تیار کرنے کے لیے کیا جائے گا۔