سعودی (سہ پہر) عرب پاکستان اورر سعودی عرب تعلقات معاشی ترقی کی کلید

 
0
39

پاکستان اور ر سعودی عرب تعلقات معاشی ترقی کی کلیدہےپاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک ثقافت، معیشت، تجارت اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون رکھتے ہیں، سعودی ولی عہد نے جلد پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت قبول کرلی ہےوزیراعظم شہباز شریف کی شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات میں دونوں رہنماوں نے دوطرفہ تعلقات میں بڑی تبدیلی لانے کیلئے مشترکہ عزم کا اعادہ کیاہے وزیر اعظم یہ دورہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر کر رہے ہیں،سعودی ولی عہد نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران پانچویں بار پاکستانی وزیر اعظم سے ملاقات پر اپنی بے حد خوشی کا اظہار کیا , انہوں نے کہا کہ یہ حقیقی محبت اور باہمی احترام کا ثبوت ہے جو دونوں ممالک کے عوام کو جوڑتا ہے۔دونوں رہنماؤں نےاس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور سعودیہ کے لیے اپنے اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید فروغ دینا انتہائی ضروری ہے۔سعودی ولی عہد نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تعاون کا فروغ پاکستان کی معاشی ترقی اور خوشحالی کیلئے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے سعودی مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر عملدرآمد کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان نے ون واٹر سمٹ کے موقع پر سعودی ولی عہد سے ملاقات کی۔ شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ملاقات کے دوران علاقائی سیکیورٹی سمیت غزہ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔اس دوران وزیر اعظم نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پاک سعودی تعلقات میں بہتری آئی ہے، جو مزید مضبوط ہوئے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان 8 معاہدوں پر کام شروع ہوچکا ہے کل پاک سعودی تعلقات نے نیا موڑ لیا ہے، وزیراعظم اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان غیرمعمولی ملاقات ہوئی۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ 6 ماہ میں وزیراعظم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے 5 بار ملے، شہباز شریف کا دورہ سعودی عرب 27 گھنٹے کا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد نے کہا کہ پاکستان میں جتنی بھی سرمایہ کاری کی جائے کم ہے، دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات بڑھانے اور تعاون مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔عطا تارڑ نے یہ بھی کہا کہ دنیا میں ہم جہاں جہاں جاتے ہیں عالمی رہنما پاکستان کی معاشی ترقی کی تعریف کرتے ہیں، اربوں ڈالرز کی سرمایہ آئے گی تو مہنگائی مزید کم ہوگی۔شرح سود کا 15 فیصد سے نیچے آنا خوشی کی بات ہے، حکومتی اقدامات کی بدولت ملک میں مہنگائی میں کمی آرہی ہے، آئندہ سعودی عرب کے مزید وفود بھی پاکستان آئیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سعودی حکومت سرمایہ کاری سے متعلق پاکستانی اقدامات سے مطمئن ہے، موثر پالیسیوں کی وجہ سے معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے اُن کا کہنا تھا کہ مستقبل میں سعودی عرب سے مزید سرمایہ کاری پاکستان آئے گی، 28 ایم او یوز پر دستخط ہوئے، 8 پراجیکٹس پر کام شروع ہوچکا ہے۔وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں بتایا کہ سعودی ولی عہد نے شہباز شریف سے 6 ماہ میں پانچویں ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان محبت اور باہمی احترام کو اجاگر کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا اور سرمایہ کاری کے معاہدوں پر عملدرآمد کی رفتار پر اطمینان ظاہر کیا۔وزیراعظم نے پاکستانی عوام کے لیے نیک خواہشات پر ولی عہد کا شکریہ ادا کیا اور انہیں پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی جسے ولی عہد نے قبول کیا۔وزیر اعظم کی سعودی ولی عہد سے خوشگوار ملاقات ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں کا اس بات پر اتفاق ہوا کہ پاکستان اور سعودیہ کے لیے اپنے اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید فروغ دینا انتہائی ضروری ہے۔رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعاون کا فروغ پاکستان کی معاشی ترقی اور خوشحالی کے لیے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے سعودی مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر عملدرآمد کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ولی عہد نے وزیر اعظم کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے جلد دورہ پاکستان کے منتظر ہیں۔واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف’ون واٹر سمٹ‘ میں شرکت کے لیے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچے تھے۔پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک ثقافت، معیشت، تجارت اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون رکھتے ہیں، وزیر اعظم یہ دورہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر کر رہے ہیں، ان کا رواں برس کے دوران برادر اسلامی ملک کا 5واں دورہ ہے۔سعودی عرب پہنچنے پر ریاض کے نائب گورنر شہزادہ محمد بن عبدالرحمن بن عبد العزیز نے وزیرِ اعظم کا کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر استقبال کیا، اس موقع پر پاکستان کے سعودیہ میں سفیر احمد فاروق، پاکستانی و سعودی اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ’ون واٹر سمٹ‘ سے خطاب کرتے ہوئےوزیر اعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پانی کی کمی دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، پانی کے شعبے میں بہتری اور کمی کو پورا کرنے کے لیے اقدامات اور مشترکہ کاوشیں کرنی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ 2022میں پاکستان میں سیلاب نے تباہی مچائی، پاکستان سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہوا ہے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کی مدد کی ضرورت ہے۔ پانی کی کمی دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے،ماحولیاتی تبدیلی کے باعث پانی کی کمی سے خشک سالی بڑھ رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پانی کے وسائل کو محفوظ رکھنے کے لیے اہم اقدامات کرنا ہوں گے، پانی کے شعبے میں بہتری کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ون واٹر سمت کے انعقاد پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے شکر گزار ہیں۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں بتایا تھا کہ وزیرِاعظم شہبازشریف اپنے 2 روزہ دورہ سعودی عرب پر ریاض پہنچے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ریاض کے نائب گورنر شہزادہ محمد بن عبدالرحمن بن عبد العزیز نے وزیرِ اعظم کا کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر استقبال کیا، اس موقع پر پاکستان کے سعودیہ میں سفیر احمد فاروق، پاکستانی و سعودی اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ قبل ازیں دورے کے حوالے سے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا وزیر اعظم شہباز شریف سعودی عرب میں ہونے والی ’ون واٹر سمٹ‘ میں شرکت کریں گے، سعودی عرب، فرانس، قازقستان اور عالمی بینک کے اشتراک سے منعقد کی جانے والی اس سمٹ کا مقصد آبی وسائل کے انتظام کے لیے عالمی تعاون کو فروغ دینا اور اعلیٰ سطح پر سیاسی وعدوں کے ذریعے مربوط بین الاقوامی نقطہ نظر کو فروغ دینا ہے۔یاد رہے کہ 2 دسمبر 2024 کوپاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 56 کروڑ ڈالر کے 7 معاہدوں کو حتمی شکل دے دی گئی، مختصر مدت میں دونوں ممالک کے درمیان 34 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے تھے۔ بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان اور سعودی عرب کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون اور سرمایہ کاری کی پیشرفت کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہواتھا ۔ وزیراعظم کو نومبر میں منعقدہ پاکستان سعودی عرب جوائنٹ ٹاسک فورس کے دوسرے اجلاس میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی تھی۔ بریفنگ میں بتایا گیاتھا کہ قلیل عرصے میں دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے 34 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے جس میں سے 7 کو معاہدوں کی شکل دی جاچکی ہے جن کی مالیت 56 کروڑ ڈالر ہے۔اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے قومی کوآرڈینیٹر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد اور اعلیٰ سرکاری افسران شریک تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان جاری تعاون میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاتھا کہ سعودی عرب پاکستان کا دیرینہ دوست ہے، جس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ وزیراعظم نے برادر ملک سعودی عرب کے ساتھ تعاون کو مزید وسعت دینے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ متعدد شعبوں میں اشتراک جاری ہے۔ دوسری جانب یاد رہے کہ 30 اکتوبر 2024 کووزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہا تھاکہ دورہ پاکستان میں 27مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے، جن کےتحت 2.2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پراتفاق ہوا تاہم اب ان مفاہمتی یادداشتوں کی تعداد بڑھ کر 34 ہوچکی ہے اور سرمایہ کاری کا حجم 2.8 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔سعودی وزیر سرمایہ کاری نے مزید کہاکہ پاکستان کے ساتھ طے پانے والی 5 مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے اور ان کے لیے سرمایہ بھی فراہم کیا جاچکا ہے، یہ منصوبے پاک سعودی اقدار میں اضافے کا باعث ہیں۔ ان میں سے کچھ معاہدوں کے نتیجے میں پاکستان سے برآمدات ہوئی ہیں اور ایک سعودی سرمایہ کار نے پہلے ہی ایک مربوط میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے زمین حاصل کر لی ہے۔
سعودی وزیر سرمایہ کاری نے کہا تھاکہ وزیر اعظم شہبازشریف اور ان کے وفد کی میزبانی اعزاز کی بات ہے، شہبازشریف کی ولی عہد محمد بن سلمان سے مفید ملاقات ہوئی۔اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ سعودی عرب نے معاہدوں کی سیاہی خشک ہونے سے قبل ہی عملدر آمد شروع کردیا، سعودی ولی عہد کے ساتھ انتہائی نتیجہ خیز ملاقات ہوئی، مالی معاملات میں پاکستان سے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم نے مزید کہا تھاکہ فیوچر انویسٹمنٹ اینیشیٹو سعودی ولی عہد کا ویژنری منصوبہ ہے، سعودی ولی عہد سے ملاقات میں اس بات کا اعادہ ہوا کہ وہ پاکستان اور پاکستانی عوام کیلیے بہت فکر مند ہیں۔اس موقع پر وزیر اعظم نے 25 لاکھ پاکستانیوں کی شاندار میزبانی پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاتھاکہ انشااللہ پاکستان سعودی عرب کے لیے مزید ہنر مند تیار کریں گے جو سعودی عرب کے ترقیاتی پروگرام میں اپنا اہم کردار ادا کریں گے۔وزیراعظم نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے حصول میں انتہائی قیمتی تعاون کرنے پر ولی عہد کا شکریہ اداکیا جس کے بغیر ہم آئی ایم ایف پروگرام حاصل نہیں کرسکتے تھے۔وزیراعظم نے مزید کہاتھا کہ امید ہے کہ یہ ہمارا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہے اور اس کے بعد پاکستان سخت محنت اور برادر ملک سعودی عرب کا ہاتھ تھام کر معاشی ترقی اور خوشحالی کی طرف گامزن ہوگا۔پچھلے سال پاکستان اور سعودی عرب نے مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جہاں اس مفاہمتی یادداشت کا مقصد ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینا ہےاسکا مقصد ڈیجیٹل تبدیلی، جدت کے فروغ اور ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کی ترقی کے لیے مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینا تھا ۔ اس مفاہمتی یادداشت پر سعودی عرب کی جانب سے وزیر برائے مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئر عبداللہ بن عامر الصواحہ نے دستخط کیےتھے۔اس شراکت داری کا مقصد ڈیجیٹل معیشت کے شعبوں میں مشترکہ کام کو وسعت دینا، دونوں ممالک کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنیوں کا جائزہ لینا اور ان کو اہل بنانے کے ساتھ ساتھ صلاحیتوں کو فروغ اور مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں خصوصی صلاحیتوں تک رسائی کے لیے مشترکہ تربیتی پروگرام کی تیاری ہے۔یادداشت کے تحت دونوں ممالک چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں اور ابھرتی ہوئی کمپنیوں کے نظام کے تعاون کو مضبوط بنانے کے علاوہ جدید ٹیکنالوجیز کے لیے اختراعی مراکز، سینٹرز آف ایکسی لینس اور یونیورسٹی کی شاخیں گے۔اس کے علاوہ دونوں برادر ممالک ڈیجیٹلائزیشن اور الیکٹرانک مینوفیکچرنگ کے میدان میں پالیسیوں، ٹیکنالوجیز، سسٹمز اور قانون سازی سے متعلق معلومات کا تبادلہ کریں گے۔دونوں فریقین ای گورننس، اسمارٹ انفراسٹرکچر، ای ہیلتھ اور ای ایجوکیشن کے شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دیں گے۔اس کے علاوہ پاکستان اور سعودی ڈیجیٹل تحقیق اور اختراع اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے مصنوعی ذہانت، انٹرنیٹ آف تھنگز، روبوٹکس، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، گیمز، اور بلاک چین کے استعمال کے شعبے میں شراکت داری کو مضبوط بنائیں گے۔یہ اشتراک سعودی عرب اور پاکستان میں کاروباری افراد اور اداروں کو تکنیکی سرمایہ کاری اور وینچر کیپیٹل کو وسعت دینے کے قابل بنانے کے لیے مشترکہ جدید میکانزم کے ساتھ ساتھ طریقہ کار کی تخلیق اور تلاش میں بھی مدد فراہم کرے گا۔ دونوں ممالک اپنے فائبر آپٹک نیٹ ورکس، ڈیٹا سینٹرز اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کی کنیکٹیوٹی کو وسعت دے کر اپنا ڈیجیٹل انفراسٹرکچر تیار کریں گے۔