2 ہزار سے زائد ملائشین جلیوں میں قید پاکستانی تحال حکومتی امداد کے منتظر

 
0
443

اسلام آباد ستمبر 12 (ٹی این ایس)ملائشیا اس وقت انسانی سمگلروں کی بہترین منڈی بن چکا ہے ، روزگار کے لئے بیرون ممالک جانے کا خواب دیکھنے والے سادہ لوح ایجنٹوں کا بہترین شکار ہیں، مبینہ طور پر پاکستان کے تمام بین الاقوامی ایئر پورٹس پر ملائشیا جانے والے افراد سے مک مکا کیا جاتا ہے اور بات یہیں ختم نہیں ہوتی کوالا لمپور انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر بھی ملائشیا میں موجود ایجنٹوں کے رابطے ہوتے ہیں جن سے ملائشین کرنسی میں 15سو رنگٹ سے 2ہزار رنگٹ تک ڈیل کرکے پاکستانی مسافر کو انٹری دی جاتی ہے ، دراصل یہ لوگ ورک پرمٹ پر نہیں وزٹ پر بلائے جاتے ہیں اور ملائشیا کے سبز باغ دیکھنے والے اس سے بے خبر ہوتے ہیں اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ لوگ ایجنٹوں کے ہاتھوں لٹ کر ایک ماہ کا وزٹ ویزہ ختم ہونے کے بعد وہاں غیر قانونی رہائش پذیر ہو جاتے ہیں ، بعض کو پولیس پکڑ لیتی ہے اور بعض چھپ کر معمولی تنخواہ کے عوض کام کرنے لگ جاتے ہیں اور ان کی تنخواہوں کا بھی ایک حصہ ایجنٹوں کو چلا جاتا ہے جبکہ گرفتار پاکستانی بے یارو مددگار جیلوں میں پڑے رہتے ہیں، ملائشیا میں روزگار کے لئے موجود افراد کی بنیاد انسانی سمگلنگ ہے، اس حوالے سے  ملائشین جیلوں اور کیمپوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد 2ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔جبکہ پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے مظلوم پاکستانی قیدیوں کی آہ و بکا نہیں سنی جا رہی۔

ہویمن رائٹس کی ایک تنظیم “رایزنگ  ہینڈ ایسوسی ایشن ” کے مطابق زیادہ تر پاکستانی اچھے روزگار کے حصول کے لیے ملائشیاء کا رخ کرتے ہیں لیکن  پھر انہیں ویزہ پراسسنگ ،نامکمل کوائف کی بنا پر بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سعودی عرب کے بعد  ملائشیاء نے بھی  غیر قانونی طور پر مقیم دوسرے ممالک کے لوگوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے ،جس کے باعث ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی،بھارتی اور بنگلہ دیشی گرفتار ہو چکے ہیں۔

پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے مدد نہ ملنے پر اکثر قیدیوں نے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے

انڈونیشیا ، بنگلہ دیش اور بھارت کے شہریوں کو ویزا مدت ختم ہونے پر گرفتاری کے 7روز میں ملک بدر کردیا جاتا ہے مگر پاکستان واحد ملک ہے جس کے شہری ملائشیا کی جیلوں میں سڑ رہے ہیں مگر انہیں  کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

وزیر اعظم پاکستان سے التجاء کرتے ہوئے ملائشیاء میں قید کی صعوبتیں کاٹنے والے قیدیوں نے کہا ہےکہ انہیں جلد ازجلد رہا کروایا جائے اور فوری طور پر ایسے اقدامات کئے جائیں کہ آئندہ کوئی بھی معصوم پاکستانی ایجنٹوں کے مکر و فریب میں نہ آسکیں ۔