لاہور (ٹی این ایس) متبادل تنازعاتی حل (اے-ڈی-آر) اب ایک انتخاب نہیں بلکہ ضرورت ہے۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ

 
0
62

لاہور (ٹی این ایس)، 22 اپریل 2025 – وفاقی وزیر قانون و انصاف، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے وکلا کے لیے ثالثی سے متعلق دو روزہ تربیتی پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں میں مقدمات کی بھرمار کے پیش نظر متبادل تنازعاتی حل (اے-ڈی-آر) اب محض ایک آپشن نہیں بلکہ ایک ناگزیر ضرورت بن چکا ہے۔
یہ تربیت وفاقی وزارت قانون و انصاف کے تحت انٹرنیشنل میڈی ایشن اینڈ آربٹریشن سینٹر (آئ-ایم-اے-سی) نے پنجاب بار کونسل کے اشتراک سے منعقد کی۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ وکلا (اے-ڈی-آر)کا مستقبل ہیں، اور اس قسم کے تربیتی پروگرام نہ صرف ان کی قانونی مشق اور وکالت کے دائرے کو وسعت دیتے ہیں بلکہ انہیں پیشہ ورانہ ترقی کے نئے مواقع بھی فراہم کرتے ہیں، خاص طور پر ایسے عالمی قانونی ماحول میں جہاں ثالثی اور مصالحت تیزی سے معمول کا حصہ بن چکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی وکلا میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ (اے-ڈی-آر)کے ذریعے نہ صرف مقامی تنازعات کو مؤثر انداز میں حل کر سکیں بلکہ اگر انہیں مناسب تربیت و مہارت فراہم کی جائے تو وہ بین الاقوامی ثالثی میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

وزیر قانون نے حکومت کی جانب سے (اے-ڈی-آر)کو ادارہ جاتی حیثیت دینے کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ وزارت قانون و انصاف نے (آئ-ایم-اے-سی) کا قیام اسی مقصد کے تحت کیا ہے تاکہ اسے ایک قومی استعداد کار ادارہ بنایا جائے اور ملک میں تنازعات کے حل کے کلچر کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔

پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین جناب عرفان صدیق تارڑ نے وزارت قانون و انصاف کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے وکلا کے لیے یہ تربیتی پروگرام منعقد کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی تربیت وکلا کی پیشہ ورانہ ترقی کے لیے نہایت اہم ہے اور اُمید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی ایسے پروگرامز کا انعقاد جاری رہے گا۔ تقریب میں محمد احمد قیوم، رکن پنجاب بار کونسل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل مرزا نصر احمد، ایڈیشنل اٹارنی جنرل محمد جاوید پرویز اختر اور احسان اللہ خان رجسٹرار انٹرنیشنل میڈیشن اینڈ اربیٹریشن سینٹر نے شرکت کی۔

تربیت میں بین الاقوامی شہرت یافتہ ثالثین، میان شیراز جاوید اور سید حماد یوسف گیلانی نے مختلف موضوعات پر سیر حاصل لیکچرز دیے جن میں (اے-ڈی-آر) کے بنیادی اصول، قومی و بین الاقوامی ثالثی کے فریم ورک، ثالثی کے طریقہ کار اور اس کی عملی جہات شامل تھیں