اسلام آباد (ٹی این ایس) اقوام متحدہ وزیراعظم شہباز شریف مظلوم کشمیریوں ,فلسطینیوں کی آواز

 
0
27

اسلام آباد (ٹی این ایس) اقوام متحدہ ; وزیراعظم شہباز شریف مظلوم کشمیریوں ,فلسطینیوں کی آواز بن کے ابھرے ہیں،وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور پاکستانی عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں اور ایک دن بھارت کا ظلم و ستم وادی میں مکمل طور پر رک جائے گا اور کشمیر اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں ایک غیر جانب دارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے بنیادی حقِ خودارادیت حاصل کرے گا۔ غزہ کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی حالتِ زار ہمارے دور کے سب سے دل دہلا دینے والے المیوں میں سے ایک ہے۔ یہ طویل ناانصافی عالمی ضمیر پر ایک داغ اور ہماری اجتماعی اخلاقی ناکامی ہے، تقریباً 80 سال سے فلسطینی عوام اپنی سرزمین پر اسرائیل کے جابرانہ اور ظالمانہ قبضے کو بڑی بہادری سے برداشت کررہے ہیں۔ مغربی کنارے میں غیرقانونی آباد کار بلاخوف و خطر روزانہ فلسطینیوں کو شہید کررہے ہیں اور کوئی ان سے باز پُرس کرنے والا نہیں ہے۔ وزیراعظم نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےمظلوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کی بھرپور وکالت کی شہباز شریف کا خطاب,مظلوم اقوام کی آواز تھا وزیراعظم نے کہاکہ ہم بھارت سے جنگ جیت چکے ہیں اب ہم امن کے خواہاں ہیں، اور پاکستان، تمام حل طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے۔ انتونیوگوتریس نے مشکل ترین حالات میں اقوام متحدہ کی قیادت کی ہماری دنیا آج ہمیشہ سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہوگئی ہے، عالمی قوانین کی کھلے عام خلاف ورزی کی جارہی ہے، انسانی بحران بڑھتے چلے جارہے ہیں، دہشت گردی ہنوز ایک بڑا خطرہ ہے۔ ڈس انفارمیشن ایک فیک نیوز اعتماد اور یقین کو ٹھیس پہنچا رہی ہیں ، موسمی تبدیلیاں ہماری بقا کے لیے خطرہ بن گئی ہیں۔ آج ملٹی لیٹرل ازم ایک آپشن نہیں رہا بلکہ یہ وقت کی ضرورت بن گیا ہے پاکستان کی خارجہ پالیسی قائد اعظم محمد علی جناح کے وژن مطابق امن، باہمی احترام، اور تعاون پر مبنی ہے، ہم مذاکرات اور سفاری کاری کے ذریعے تنازعات کے پُرامن حل پر یقین رکھتے ہیں۔ گذشہ سال میں نے اسی فورم پر خبردار کیا تھا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دے گا ، مشرقی سرحد سے بلااشتعال جارحیت کی گئی اور پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ بھارت نے پہلگام کے واقعے پر ہماری شفاف اور غیرجانبدارانہ عالمی تحقیقات کی پیش کش کو ٹھکراتے ہوئے ایک انسانی المیے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور ہمارے شہروں پر حملہ کردیا اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔ جب ہماری علاقائی خودمختاری اور قومی سلامتی کی خلاف ورزی کی گئی تو ہمارا جواب اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع میں تھا،ہماری بہادر مسلح افواج نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی شاندار قیادت میں حیرت انگیز پیشہ ورانہ مہارت، بہادری اور فہم و فراست کے ساتھ ایک آپریشن کیا۔ ایئر چیف مارشل ظہیر بابر سدھو کی قیادت میں ہمارے شاہین فضا میں بلند ہوئے اور آسمانوں پر اپنا جواب ثبت کر دیا، جس کے نتیجے میں بھارت کے سات طیارے ملبے اور دھول میں بدل گئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ برتری کے باوجود پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت پر جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی، صدر ٹرمپ کی امن کے لیے کوششوں نے جنوبی ایشیا میں جنگ کو ٹالنے میں مدد کی۔ اگر انہوں نے بروقت اور فیصلہ کن مداخلت نہ کی ہوتی تو ایک مکمل جنگ کے نتائج تباہ کن ہوتے ہمارے خطے میں امریکی صدر کی امن کی ترویج کے لیے غیرمعمولی کوششوں کے اعتراف میں پاکستان نے انہیں امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا اور یہ وہ کم سے کم قدم ہے جو ہم ان ( ٹرمپ ) کی امن سے محبت کے لیے کرسکتے تھے۔ اس اہم وقت میں پاکستان کی سفارتی مدد پر اپنے دوستوں، چین، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ایران، قطر، آذربائیجان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے مشکور ہیں۔ وزیراعظم نے کہا ہم جنگ جیت چکے ہیں اور اب ہم اپنے خطے میں امن کے خواہاں ہیں، اور میں اس فورم پر اپنی یہ پیشکش دہرانا چاہتا ہوں کہ پاکستان تمام حل طلب معاملات پر بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات کے لیے تیار ہے وزیراعظم شہباز نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا کو ’ اشتعال انگیز کے بجائے فعال قیادت‘ کی ضرورت ہے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر معطل کرنے کی کوشش نہ صرف خود معاہدے کی شقوں کے منافی ہے بلکہ بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ پاکستان نے یہ بات بالکل واضح کر دی ہے کہ ہم اپنے 24 کروڑ عوام کے ان پانیوں پر حق کا ضرور اور پُرجوش دفاع کریں گے۔پاکستان کی اتنی عزت اور پزیرائی اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھی۔ پاکستان اس وقت پوری دنیا میں مرکز نگاہ ہے۔پاکستان دنیا کا طاقتور ترین ملک ہے، ایسے الفاظ آج سے پہلے کسی امریکہ کے صدر نے پاکستان کے لیے نہیں بولے۔ویسے وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ کمال ہے کہ بے شک پہلی ملاقات ہو اور خواہ دو منٹ کی ہی ہو لیکن ملنے کا انداز ایسا ہوتا ہے گویا دو دہائیوں سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دور میں پاک۔امریکا تعلقات میں تعلقات میں بدتریج گرمجوشی بڑھ رہی ہے۔یاد رہے کہ جون 2025 میں پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے وائٹ ہاؤس میں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، اعلیٰ سطح کی یہ ملاقات کابینہ روم میں ظہرانے کے دوران ہوئی، جس کے بعد اوول آفس کا دورہ بھی کیا گیا تھا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) نے کہا تھا کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران، اسرائیل تنازع کے پُر امن حل پر زور دیا ہے، ملاقات کے دوران ایران، اسرائیل کشیدگی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا تھا کئی برسوں تک امریکا نے بھارت کو ایشیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے مقابل توازن کے طور پر دیکھا جبکہ پاکستان کو چین کا قریبی اتحادی سمجھا جاتا رہا۔ جنوری 2025 میں ٹرمپ کے دوبارہ عہدہ سنبھالنے کے بعد سے بھارت کے ساتھ امریکی تعلقات تناؤ کا شکار ہیں، جن کی وجوہات میں بھارتیوں کے لیے ویزا رکاوٹیں، بھارتی مصنوعات پر واشنگٹن کی جانب سے عائد بھاری ٹیرف شامل ہیں جبکہ صدر ٹرمپ نے یہ بار بار کا دعویٰ شامل ہے کہ انہوں نے ذاتی طور پر مئی میں سرحد پار جھڑپوں کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرائی۔ پاکستان کے ساتھ امریکا کے تعلقات اس کی بھارت کے ساتھ شراکت داری سے منسلک نہیں ہیں۔ پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں حالیہ امریکی سرمایہ کاری، جس کی مالیت سیکڑوں ملین ڈالر ہے، اسی طرح پٹرولیم کی تلاش میں امریکا کی مسلسل دلچسپی لے رہا ہے امریکا ابھی بھی پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حال ہی میں طے پانے والے دفاعی معاہدے کا جائزہ لے رہا ہے۔ 31 جولائی کو دونوں ممالک نے ایک تجارتی معاہدے کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت امریکا نے پاکستانی مصنوعات پر 19 فیصد ٹیکس عائد کیا جبکہ ٹرمپ نے ابھی تک بھارت کے ساتھ اس نوعیت کے کسی معاہدے کو حتمی شکل نہیں دی، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ تناؤ کے جواب میں نئی دہلی نے چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو ایک توازن کے طور پر دوبارہ ترتیب دینا شروع کر دیا ہے یاد رہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کا سفارت کاری سے بھرپور امریکا کا دورہ وائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے ذریعے اپنے عروج پر پہنچاہےرپورٹ کے مطابق اپنے دورے امریکاکے دوران، وزیرِاعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس، مسلم بلاک کے ایک اہم کثیرالجہتی اجلاس، اور نیویارک میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے سربراہان سے علیحدہ ملاقاتوں میں شرکت کر چکے ہیں۔ وزیرِاعظم کی میڈیا ٹیم، پاکستان کے سفارت خانے اور اس کے اقوام متحدہ مشن کے عملے نے اس ملاقات کو ’تقریباً یقینی‘ قرار دیا تھا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی واشنگٹن میں وزیرِاعظم کے ساتھ ملاقات میں شامل تھے ، اس سال کے اوائل میں آرمی چیف ملک کے پہلے فوجی کمانڈر بنے تھے جنہیں وائٹ ہاؤس میں دو طرفہ ملاقات کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ تاہم، اس وقت تک صدر ٹرمپ سے ملاقات کی باضابطہ سرکاری تصدیق نہیں ہوئی تھی۔وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد جاری تصاویر میں وزیرِاعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ٹرمپ کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، ایک گروپ فوٹو کے دوران ٹرمپ نے اپنے مخصوص انداز میں انگوٹھا بلند کرنے کا اشارہ بھی دیا۔ یہ ملاقات واشنگٹن کے وقت کے مطابق شام 4:30 بجے (پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق رات ڈیڑھ بجے) شیڈول تھی، لیکن اس میں تقریبا 30 منٹ کی تاخیر ہوئی کیونکہ امریکی صدر ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرتے ہوئے صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات تقریباً ایک گھنٹہ اور 20 منٹ جاری رہی۔ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیرِ خارجہ مارکو روبیو بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔ وائٹ ہاؤس پریس پول کی تصاویر میں وزیرِاعظم شہباز اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کو دکھایا گیا ہے، جو اوول آفس میں انتظار کر رہے ہیں، جبکہ امریکی صدر ٹرمپ اپنی مصروفیات ختم کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ پہلا باضابطہ دو طرفہ رابطہ ہے، یہ ملاقات سابق وزیرِاعظم عمران خان کی جولائی 2019 میں ٹرمپ سے پہلی مدت کے 6 سال بعد ہوئی۔ قبل ازیں، اینڈریو ایئر بیس پہنچنے پر وزیراعظم شہباز شریف کا ریڈ کارپیٹ استقبال کیا گیا، امریکی ایئر فورس کے اعلیٰ عہدیدار نے وزیراعظم کا ایئربیس پر استقبال کیا فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ تھے ملاقات سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ایک ’عظیم رہنما‘ وائٹ ہاؤس آ رہے ہیں۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’وزیراعظم پاکستان اور فیلڈ مارشل ملاقات کے لیے آرہے ہیں، فیلڈ مارشل بہترین شخصیت کے مالک ہیں اور وزیرِاعظم بھی‘ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری امریکی صدر کے شیڈول سے پتا چلتا ہے کہ اس ملاقات میں صحافیوں کو مدعو نہیں کیا گیا جو ٹرمپ کے معمول کے طریقۂ کار سے ایک انحراف ہے، کیونکہ وہ عام طور پر اوول آفس میں منتخب صحافیوں کو بلاتے ہیں۔ وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مسلم ممالک کے سربراہان کی ملاقات شاندار رہی، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ملاقات کے حوالے سے حوصلہ افزا بیان دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمان ممالک کے سربراہان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران انہیں غزہ کے مسئلہ کا حل پیش کیا، سربراہان مملکت نے امریکی صدر کو کیا تجاویز دیں، اس کی تفصیلات فراہم نہیں کر سکتا تاہم اس مسئلے کے حل کا بیج ضرور بو دیا ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ مغرب پر اسرائیل کو لگام ڈالنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے، مغربی ممالک میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ احتجاج کر رہے ہیں، احتجاجی مطالبہ کر رہے ہیں کہ اسرائیل کو کنٹرول کیا جائے اور اس کی منہ زوری کو لگام ڈالی جائے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ اٹلی کی حکومت نے اسرائیل کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد کو روکنے کی کوشش کی جس سے مزید لوگ باہر نکال آئے اور تشدد کو ہوا ملی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا تاریخ میں تاریک قسم کا کردار ہے، لوگ اسے ہٹلر سے ملا رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ غزہ تنازع کا کوئی حل نکلے، تاہم امریکا کا عوامی طور پر اسرائیل کے حق میں بیانیہ بھی موجود ہے، ہماری کوشش ہے کہ کسی طرح سے یہ تباہی رک جائے اور بطور ضمانت مسلم ممالک آگے بڑھیں۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بین الاقوامی برادری میں ایک نیا مقام پیداکیا ہے، جس طرح ہماری افواج نے کامیابیاں حاصل کیں، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ ، دورہِ قطر اور اسلامی سربراہی اجلاس میں پاکستان کا زبردست انداز میں مؤقف پیش کرنے سے دنیا میں ہمیں منفرد مقام ملا ہے۔ امریکا میں موجود وزیر اعظم شہباز شریف کو مختلف ممالک سے آئے ہوئے وفود انتہائی پرتپاک انداز میں مل رہے ہیں، پاکستان کا حالیہ دنوں میں سفارتی کردار بھی انتہائی شاندار رہا، پاکستان اقوام عالم میں اپنا مقام بنا رہا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے عرب رہنماؤں کے سامنے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کیاہے ذرائع کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے منگل کو عرب رہنماؤں کے سامنے غزہ کی جنگ ختم کرنے کے لیے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا، جس کے نتیجے میں رہنماؤں کے درمیان اس بات پر تبادلۂ خیال ہوا کہ حتمی تجاویز پر کس طرح اتفاق کیا جائے جو ممکنہ طور پر اس تنازع کو ختم کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔ امریکا کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا تھا کہ آئندہ دنوں میں ’ کسی نہ کسی قسم کی پیش رفت’ ہو گی لیکن انہوں نے تفصیلات نہیں بتائیں۔ اسٹیو وٹکوف نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، امریکی وفد اور عرب رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے بعد کہا کہ’ ہمارا اجلاس بہت نتیجہ خیز رہا’ ۔ اسٹیو وٹکوف نے نیویارک میں کونکورڈیا سمٹ کے دوران کہا کہ’ ہم نے جو پیش کیا اسے ہم مشرقِ وسطیٰ میں، غزہ میں، ٹرمپ 21 نکاتی امن منصوبہ کہتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ’ میرے خیال میں امن منصوبے میں اسرائیل اور خطے کے تمام پڑوسیوں کے خدشات دونوں کو مدنظر رکھا گیا ہے، اور ہم پرامید ہیں، بلکہ مجھے کہنا چاہیے پراعتماد ہیں، کہ آئندہ دنوں میں ہم کسی نہ کسی قسم کی پیش رفت کا اعلان کر سکیں گے امریکی انتظامیہ کے اس منصوبے میں کئی نکات شامل تھے جن کا پہلے بھی عوامی سطح پر ذکر کیا جا چکا ہے، جیسے تمام یرغمالیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی، ایک الگ ذریعے کے مطابق اس منصوبے میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ غزہ میں حماس کے بغیر حکومت قائم کرنے کا فریم ورک بنایا جائے اور اسرائیل بتدریج غزہ کی پٹی سے انخلا کرے۔ دو علاقائی سفارت کاروں کے مطابق علاقائی رہنماؤں نے ٹرمپ کے منصوبے کے بڑے حصے کی توثیق کی لیکن کچھ تجاویز بھی دیں جنہیں وہ کسی حتمی منصوبے میں شامل کرنا چاہتے ہیں، ان میں شامل نکات یہ تھے کہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے کا انضمام نہ ہونا، یروشلم کی موجودہ حیثیت برقرار رکھنا، غزہ کی جنگ ختم کرنا اور حماس کی تحویل میں موجود تمام یرغمالیوں کی رہائی، غزہ میں انسانی امداد میں اضافہ اور اسرائیلی غیر قانونی بستیوں کا حل نکالنا۔ ایک سفارت کار نے کہا کہ’ یہ اجلاس بہت مفید رہا’ اور وضاحت کی کہ اس میں تفصیلات پر بھی بات ہوئی۔ یہ نئی پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے دوحہ میں حماس کی لیڈرشپ کو نشانہ بنانے کے لیے بمباری کی تھی جس کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کے ذریعے جاری تمام مذاکرات رک گئے تھے، اس حملے کے بعد خطے کے دورے میں وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مذاکراتی تصفیے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ وقت ختم ہو رہا ہے ذرائع کے مطابق قطریوں نے اس ہفتے ٹرمپ سے ملاقات میں یہ پیشکش کی کہ وہ ثالثی کا کردار جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ انہیں یقین دہانی کرائی جائے کہ اسرائیل آئندہ ان کے ملک پر کوئی حملہ نہیں کرے گا۔ رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ جاری کوششوں پر مزید بات کرنے کے لیے دوبارہ ملاقات کریں گے، اور یہ ملاقات بدھ کے روز مارکو روبیو کے ساتھ ہوئی، مارکو روبیو نے اس ملاقات کے آغاز میں کہا کہ ’ غزہ اور فلسطینی عوام کے مستقبل کے حوالے سے اس وقت بھی بہت اہم کام جاری ہے یورپی حکومتوں کو بھی ٹرمپ انتظامیہ کے پیش کردہ منصوبے کا خلاصہ فراہم کیا گیا اور دو یورپی سفارت کاروں نے سی این این کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ تنازع ختم کرنے کی ایک نئی سنجیدہ کوشش ہے۔ ایک افسر نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ اسرائیل کو مغربی کنارے کے مزید انضمام سے روک سکتا ہے، اور ایسا قدم معاہدہ ابراہیم کے پھیلاؤ کو تقریباً ناممکن بنا دے گا، جو ٹرمپ انتظامیہ کا ایک مقصد ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یہ منصوبہ سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں ہونے والی دو ریاستی حل پر ایک کانفرنس کے موقع پر خلیجی شراکت داروں کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ ایک سال میں دنیا کو یہ باور کروایا کہ پاکستان دنیا کا اہم ترین ملک ہے ، خطے میں اہمیت اور پہچان ہے تو مسلمان دنیا میں ایک الگ قوت ، اس وقت دنیا کے سربراہان یو این اجلاس میں شریک ہیں اور وزیراعظم دنیا بھر کے سربراہان سے ملاقات کر رہے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے قیادت مخلص ہو نیت درست ہو تو دنیا نا صرف آپ کو سنتی بلکہ قدر بھی کرتی ہے ۔۔۔۔ پاکستان ہمیشہ زندہ باد