اسلام آباد (ٹی این ایس) معرکہ حق جنگ میں پاکستانی فتح کا امریکی کانگریس میں اعتراف کیاگیاہے پاکستان نے اس برس مئی میں ہونے والے چار روزہ جنگ میں بھارت پر ’فوجی برتری‘ حاصل کی یاد رکھیں کہ بعدازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں 10 مئی کو دونوں پڑوسی ملک جنگ بندی پر متفق ہوگئے تھے -امریکہ-چین اقتصادی و سلامتی جائزہ کمیشن کی جانب سے کانگریس میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چار روزہ جھڑپ میں پاکستان کی بھارت پر فوجی کامیابی نے چینی ہتھیاروں کو نمایاں کیا، یہ کمیشن امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی و معاشی تعلقات کے قومی سلامتی پر اثرات سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ پاکستان نے ابتدا میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے فضائی لڑائی میں بھارت کے پانچ طیارے مار گرائے ہیں، تاہم بعد میں یہ تعداد بڑھا کر سات کر دی تھی، اسلام آباد نے اپنے کسی طیارے کے نقصان کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ تین فضائی اڈوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد اس نے بھارت کے 26 اہداف کو نشانہ بنایا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں کہا کہ عملاً 8 طیارے مار گرائے گئے، میامی میں امریکن بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں نے 8 ماہ میں 8 جنگیں ختم کرائیں، جن میں کوسووو اور سربیا، کانگو اور روانڈا، پاکستان اور بھارت کی جنگیں شامل ہیں۔ مزید کہا کہ میں دونوں ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے کے بیچ میں تھا، پھر میں نے ایک اخبار کے پہلے صفحے پر خبر دیکھی کہ دونوں جنگ کرنے جا رہے ہیں، 8 طیارے، 7 طیارے مار گرائے گئے، آٹھواں طیارہ بہت بری طرح ڈیمج ہوا، لیکن مجموعی طور پر 8 طیارے عملاً مار گرائے گئے۔بھارت نے رواں برس اپریل میں اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھےچار روز تک جاری رہنے والی اس جنگ میں بھارتی حملوں کے جواب میں پاکستان نے بھرپور جوابی کارروائی کی اور بھارت کے چھ طیارے مار گرائے جن میں رفال بھی شامل تھے۔۔رپورٹ میں کمیشن نے مئی کے تنازع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین نے اس موقع کو ’اپنی دفاعی صلاحیتوں کو آزمائش اور فروغ دینے‘ کے لیے استعمال کیا۔ اس تنازع میں چین کے کردار کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ یہ اس وجہ سے عالمی توجہ کا مرکز بنا کہ پاکستان کی فوج نے چینی ہتھیاروں پر انحصار کیا اور مبینہ طور پر چینی انٹیلی جنس سے فائدہ اٹھایا۔
اس میں بھارت کے اس دعوے کا بھی حوالہ دیا گیا کہ چین نے پاکستان کو بحران کے دوران بھارتی فوجی پوزیشنز پر براہِ راست معلومات فراہم کیں، رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی اور چین نے اس کی تصدیق کی اور نہ ہی تردید کی رپورٹ کے مطابق، چین نے 2025 میں پاکستان کے ساتھ اپنی فوجی شراکت داری کو وسعت دی، جس کی وجہ سے خود اس کی بھارت کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ نومبر اور دسمبر 2024 میں چین اور پاکستان نے تین ہفتے طویل ’وارئیر-VIII‘ انسدادِ دہشت گردی مشقیں کیں، اور اس سال فروری میں چین کی بحریہ نے پاکستان کی کثیر القومی ’امن‘ مشقوں میں حصہ لیا۔ یہ مشقیں دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کو ظاہر کرتی ہیں۔ بھارتی تبصرہ نگاروں نے ان مشقوں کو چین کے ساتھ اپنے تعلقات میں نقصان اور اپنی سرحدی پوزیشنز کے لیے براہ راست سیکیورٹی خطرہ قرار دیا۔ مئی کے تنازع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ اس تنازع کو ‘پراکسی وار’ کہنا چین کے کردار کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے مترادف ہے، مگرچین نے اس تنازع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ہتھیاروں کی جدیدیت کو جانچا اور اس کی تشہیر کی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کا سب سے بڑا دفاعی سپلائر ہونے کے ناتے چین نے 2019 سے 2023 تک پاکستان کی دفاعی درآمدات کا تقریباً 82 فیصد فراہم کیا۔ مئی کی جھڑپ میں پہلی بار چین کے جدید عسکری نظام بشمول HQ-9 ایئر ڈیفنس سسٹم، PL-15 فضاء سے فضاء میں مار کرنے والے میزائل، اور J-10 لڑاکا طیارے عملی جنگ میں استعمال ہوئے، اور یہ سب ایک حقیقی جنگی تجربہ فراہم کرتے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ جون میں چین نے پاکستان کو 40، ففتھ جنریشن جے-35 لڑاکا طیارے، KJ-500 طیارے اور بیلسٹک میزائل دفاعی نظام فروخت کرنے کی پیشکش کی، اسی ماہ پاکستان نے اپنے 26-2025 کے دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافے کا اعلان کیا، جس سے دفاعی اخراجات مجموعی بجٹ میں کمی کے باوجود 9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ تنازع کے بعد کے ہفتوں میں، چینی سفارتخانوں نے بھارت-پاکستان جھڑپ میں اپنے ہتھیاروں کی کامیابیوں کو سراہا، جس کا مقصد ہتھیاروں کی فروخت میں اضافہ تھا۔ رپورٹ میں فرانسیسی انٹیلی جنس کے اس الزام کا بھی ذکر کیا گیا کہ چین نے فرانسیسی رفال طیاروں کی فروخت کو روکنے اور اپنے جے-35 کی تشہیر کے لیے غلط معلومات کی مہم شروع کی اور جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے اے آئی اور ویڈیو گیم کی تصاویر کو ایسا ظاہر کیا کہ جیسے یہ وہ ملبہ ہو جو چین کے ہتھیاروں سے تباہ کیے گئے بھارتی طیاروں کا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ تنازع اس وقت بھڑکا جب مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملہ ہوا، جسے بھارت نے بغیر ثبوت پاکستان سے جوڑ دیا۔ اسلام آباد نے اس الزام کی سختی سے تردید کی اور غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ لیکن 7 مئی کو نئی دہلی نے پنجاب اور آزاد کشمیر میں فضائی حملے کیے، جن سے چار روزہ جھڑپ کا آغاز ہوا، دونوں جانب سے ایک دوسرے کے فضائی اڈوں پر جوابی حملوں کے بعد 10 مئی کو امریکی مداخلت کے نتیجے میں جنگ بندی ممکن ہوئی۔.کئی ماہ بعد ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ پاک فضائیہ نے بھارت کے 7 طیارے زمیں بوس کر دیے تھے۔یاد رکھیں کہ میامی میں امریکن بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں نے 8 ماہ میں 8 جنگیں ختم کرائیں، جن میں کوسووو اور سربیا، کانگو اور روانڈا، پاکستان اور بھارت کی جنگیں شامل ہیں۔ مزید کہا کہ میں دونوں ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے کے بیچ میں تھا، پھر میں نے ایک اخبار کے پہلے صفحے پر خبر دیکھی کہ دونوں جنگ کرنے جا رہے ہیں، 8 طیارے، 7 طیارے مار گرائے گئے، آٹھواں طیارہ بہت بری طرح ڈیمج ہوا، لیکن مجموعی طور پر 8 طیارے عملاً مار گرائے گئے۔ٹرمپ نے دوبارہ اپنا یہ دعویٰ دہرایا کہ انہوں نے دونوں ممالک کو امن پر آمادہ کرنے کے لیے تجارتی معاہدوں سے انکار کی دھمکی دی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے کہا کہ اگر تم ایک دوسرے سے جنگ کرو گے تو ہم تمہارے ساتھ تجارت نہیں کریں گے، کوئی معاہدہ نہیں کریں گے‘۔ٹرمپ نے بتایا کہ ’ایک دن بعد مجھے فون آیا اور بتایا گیا کہ ہم نے امن قائم کر لیا ہے، یعنی انہوں نے لڑائی بند کردی تھی، میں نے کہا شکریہ، اب ہم تجارت کریں گے، کیا یہ زبردست نہیں؟ یہ سب ٹیرف (محصولات) کی وجہ سے ممکن ہوا، ٹیرف نہ ہوتے تو یہ کبھی نہ ہوتا‘۔امریکی صدر اس سے پہلے بھی کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ مئی کے تصادم میں 5 سے 7 طیارے مار گرائے گئے تھے۔
انہوں نے اس دوران وزیر اعظم شہباز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف بھی کی تھی، جن سے وہ ستمبر میں واشنگٹن میں ملاقات کر چکے ہیں، گزشتہ ماہ بھی انہوں نے کہا تھا کہ ’7 نئے، خوبصورت طیارے‘ اس مختصر فوجی کشیدگی میں گرائے گئے تھے۔بھارت نے ٹرمپ کے اس دعوے سے اختلاف کیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی امریکی مداخلت اور تجارتی دھمکیوں کی وجہ سے عمل میں آئی۔مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ تنازع مقبوضہ کشمیر میں ہندو سیاحوں پر حملے کے بعد شروع ہوا، جسے نئی دہلی نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان سے منسوب کیا، پاکستان نے اس الزام کی سختی سے تردید کی اور دفترِ خارجہ نے بھارتی مؤقف کو ’جھوٹ اور مبالغہ آرائیوں سے بھرپور‘ قرار دیا تھا۔4 روز تک جاری رہنے والے اس تصادم میں دونوں ممالک نے لڑاکا طیارے، میزائل، توپ خانے اور ڈرون استعمال کیے جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے، ایک دوسرے کے ایئر بیسز پر جوابی حملوں کے بعد، 10 مئی کو امریکی مداخلت کے نتیجے میں دونوں ممالک جنگ بندی پر متفق ہوئے تھے۔
پاکستان نے اس کے فوراً بعد کہا کہ اس نے تصادم کے دوران بھارت کے 6 لڑاکا طیارے مار گرائے، جن میں ایک فرانسیسی ساختہ رافیل بھی شامل تھا، نئی دہلی نے ’کچھ نقصانات‘ تسلیم کیے، مگر 6 طیاروں کے گرائے جانے کی تردید کی۔بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے اس تصادم کے دوران دونوں ممالک کو ’7 طیارے گرائے جانے‘ کے بعد آمنے سامنے بیٹھ کر امن پر آمادہ کیا تھا۔7 ستمبر 2025 کووزیراعظم محمد شہباز شریف نے ’یوم فضائیہ‘ پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ پاکستان ایئر فورس نے مسلح افواج کے ساتھ مل کر بھارت کے خلاف ’معرکہ حق، بنیان المرصوص‘ میں فیصلہ کن کردار ادا کیا اور جس طرح ہر محاذ پر دشمن کو شکست دی، اس نے پوری دنیا کو حیران کر دیاتھا۔ 1965 کی پاکستان بھارت جنگ میں حاصل ہونے والی فتح میں پاکستان فضائیہ کے اہم کردار کی وجہ سے ہر سال سات ستمبر کو پاکستان میں یوم فضائیہ منایا جاتا ہے۔ رواں برس اس دن کی اہمیت اس لیے زیادہ ہے کہ مئی میں بھارت کے ساتھ ہونے والی چار روزہ جنگ میں پاکستان فضائیہ نے چھ بھارتی طیارے مار گرائے تھے، جس کا اعتراف نئی دہلی حکام بھی کر چکے ہیں۔ یوم دفاع کے موقعے پر ایک تقریب سے خطاب میں پاکستان فضائیہ کے ایئر وائس مارشل شہریار احمد خان نے بھارت کو پیغام دیا تھا کہ اگلی بار طیارے گرائے جانے کا سکور 6-0 کی بجائے 60-0 ہوگا۔ یوم فضائیہ پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے بھارت سے حالیہ جنگ میں پاکستان ایئرفورس کے کردار کو سراہتے ہوئے کہاتھا کہ’یقیناً پاکستان ایئر فورس کی یہ شاندار کارکردگی جرات مند قیادت، جانباز سپوتوں کی مہارت، اعلیٰ حکمت عملی اور کثیر الجہتی جنگی صلاحیتوں کے مؤثر استعمال کا مظہر ہے۔‘ ’میں خصوصاً اس بات پر فخر محسوس کرتا ہوں کہ پاکستانی فضائیہ نے اپنی شاندار تاریخی روایت کو زندہ رکھتے ہوئے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو بھی شکست دی۔ ہمارے ہیروز نے بہادری سے یہ ثابت کیا کہ دشمن کتنا ہی طاقتور اور اسلحہ سے لیس کیوں نہ ہو، وہ کبھی جذبے اور حوصلے کو شکست نہیں دے سکتا۔ وزیراعظم نے کہاتھا ’آج کی پاکستان ایئر فورس ان بہادر بیٹوں کو زبردست خراجِ تحسین ہے جنہوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر ایئر فورس کی تاریخ رقم کی۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی۔ انہوں نے مزید کہاتھا ’آج ہم پاکستان ایئر فورس کے جانبازوں کی بہادری اور قربانیوں کو یاد کرتے ہیں، خاص طور پر ان کو جنہوں نے 1965 کی پاکستان انڈیا جنگ کے دوران وطن کا دفاع کیاتھا یہ دن پاکستان ایئر فورس کے شہداء کے نام ہے، جنہوں نے جرات، پیشہ ورانہ مہارت اور قربانی کی روح کے ساتھ تاریخ رقم کی تھی 1965 کی جنگ سے متعلق مختلف رپورٹس میں پاکستان اور بھارت، دونوں نے ایک دوسرے پر فتح کا دعویٰ کیاتھا۔ تین ہفتے تک جاری رہنے والے اس معرکے میں پاکستان کا دعویٰ تھا کہ اس نے بھارت کے 31 جبکہ بھارت کا دعویٰ تھا کہ اس نے پاکستان کے 43 جنگی طیارے مار گرائےتھے پاکستان کے جانی نقصان کے اعداد و شمار باقاعدہ جاری نہیں کیے گئےتھے ، تاہم بھارت نے اپنے 1100 فوجیوں اور سول شہریوں کی موت کا دعویٰ کیا تھا۔ یوم فضائیہ پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھاکہ اس دن کو منانے کا مقصد آنے والی نسلوں کو اس عزم، حوصلے اور جرات کی یاد دہانی کروانا ہے جس کے ساتھ ہماری فضائیہ نے پاکستان کا دفاع کیا تھا۔ بھارتی جارحیت کیخلاف شاندار فتح کی یاد میں اسلام آباد کے سیکٹر H-8 میں قومی یادگار ’ معرکہ حق’ کی تعمیر کا آغاز کر دیا گیا ، یادگار زیر استعمال پارک میں تعمیر کی جا رہی ہے جسے ایک جدید اور پرکشش عوامی مقام میں تبدیل کیا جائے گا۔ یادگار کا تھیم قرآن پاک کی آیت ’ بنیان المرصوص’ سے لیا گیا ہے، آیت کا مفہوم ’ سیسہ پلائی ہوئی دیوار’ ہے۔ یہ تھیم قوم کے اجتماعی غیر متزلزل عزم اور اتحاد کی علامت ہے جو ہر طرح کے خطرات کے مقابل متحد رہنے کے جذبے کو اجاگر کرتی ہے۔ قومی یادگار کے ڈیزائن اور تعمیر کیلئے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او ) کو ذمہ داری سونپی گئی ہے جبکہ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے یادگار کے لیے مختص کردہ جگہ ایف ڈبلیو او کے حوالے کر دی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت اورحکومتی مالی معاونت سے منصوبے پر کام شروع کردیا گیا ہے،وزیراعظم نے 14 اگست کی شب ڈیزائن کی نقاب کشائی کی تھی جس کے بعد منصوبے پر عمل درآمد تیزی سےجاری ہے۔ یادگار کی تعمیر میں عالمی معیار کے مٹیریل اور اعلیٰ بین الاقوامی تعمیراتی معیارات کو مدنظر رکھا جا رہا ہے، یادگار کا مقصد قومی اتحاد و یکجہتی کو خراجِ تحسین پیش کرنا اور عوامی شعور، فخر اور عکاسی کا مرکز بنانا ہے۔ ’ معرکہ حق’ یادگار ملک کے فخر اور اجتماعی قربانیوں کی نمائندہ ہوگی اور اسلام آباد کے منظر نامے میں باوقار قومی اضافہ اور قوم کے اتحاد کا مظہر بنے گی۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے معرکہ حق کی یاد میں 75 روپے کا یادگاری سکہ جاری کر دیاہے۔ مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی ہدایت پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے معرکہ حق میں مسلح افواج کی جرات اور بہادری کو خراجِ تحسین پیش کرنے اور یومِ آزادی کو شایانِ شان منانے کے لیے75 روپے مالیت کا یادگاری سکہ جاری کر دیا ہے۔سکے کی دھاتی ساخت میں نِکل اور پیتل موجود ہے جس میں کاپر 79 فیصد، زنک 20 اور نِکل ایک فیصد ہے، یاد گاری سکے کا قطر 30 ملی میٹر اور وزن 13.5 گرام ہے۔ سکے کے سامنے والے رخ پر بڑھا ہوا ہلال اور 5 نوکوں کا ابھرتا ہوا ستارا دکھائی دے رہاہے، جس کا رُخ شمال مغرب کی جانب ہے، چاند اور ستارے کے اوپر کنارے کے ساتھ ساتھ اردو میں ’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘ کے الفاظ کندہ ہیں۔
چاند کے نیچے اور 2 بالائی سمت مڑتی ہوئی گندم کی بالیوں کے اوپر اجرا کا سال 2025 درج ہے، ہلال کے دائیں اور بائیں جانب بالترتیب جلی اعداد میں 75 اور اردو میں لفظ روپیہ درج ہے۔ سکے کے پچھلے رخ پر وسط میں اردو میں معرکہ حق تحریر ہے اور نیچے ہندسوں میں 2025 درج ہے۔ سکے کے اوپری کنارے کے ساتھ اردو میں ’پاکستان ہمیشہ زندہ باد‘ لکھا ہوا ہے۔ سکے پر دائیں اور بائیں جانب 2 لڑاکا طیارے، بحری جہاز اور ملٹی راکٹ لانچر سسٹم ابھرے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔ یادگاری سکہ 15 اگست سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن کے تمام فیلڈ دفاتر کے ایکسچینج کاؤنٹرز سے دستیاب ہے یاد رہے کہ 18 اکتوبر 2025 کووزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے معاشی استحکام اور سفارتی کامیابیوں کی تاریخ رقم کی ، بھارت کے خلاف معرکہ حق میں پاکستان نے تاریخی فتح حاصل کی ، بھارت کو ایسی شکست دی جسے وہ تاقیامت یادکھے گا، پاک فضائیہ ،بحریہ اور بری افواج کے جوانوں اور افسران نے تاریخ رقم کی ، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے فرنٹ سے لیڈ کیا ، سربراہ پاک فضائیہ نےکامیابی کےجھنڈے گاڑے کہ بھارت آج بھی شکست سے باہر نہیں نکل سکا ، جب ہم نے اقتدار سنبھالا ، معاشی بحران کے بہت مشکل چیلنجز تھے ، آئی ایم ایف کا پروگرام لینا پڑا اور الحمد اللہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے نکالا ، آج ہماری معیشت کے اشاریے بہت بہتر ہیں، معاشی استحکام کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں ، سفارتی محاذ پربھی اللہ نےوہ کامیابیاں عطاء کیں جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ، سعودی عرب کے ساتھ ہمارا دفاعی معاہدہ ہوا ، سعودی عرب نے پاکستان کےعوام پرمحبت کے پھول نچھاور کئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا اور عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں کیں ،اسی طرح واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوئی اور غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ، ہم سب نے ملکر امریکی صدر سے کہاکہ یہ جنگ بند کرانا بہت بڑی خدمت ہوگی جس پر امریکی صدر نے وعدہ کیا کہ وہ جنگ بندی کیلئے کوشاں ہیں اور آج الحمد اللہ جنگ بند ہو چکی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جنگ بندی سے ایک منٹ قبل بھی بچوں اور بچیوں کو شہید کیا جارہا تھا ، یہ بہت بڑی خدمت ہے جس کا اجر ان تمام لوگوں کو ملے گا جنہوں نے جنگ بندی میں کردار ادا کیا اور پاکستان نے بھی اس میں اپنا حصہ ڈالا، یقیناً یہ کریڈٹ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جاتا ہے جنہوں نے اس عمل کی قیادت کی اور ہماری موجودگی میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا۔ شہباز شریف نے کہا کہ دنیا بھر کے لیڈر وہاں موجود تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے خاص کرم سے پاکستان کو عزت عطا فرمائی اور پروگرام سے ہٹ کر اگر دنیا کے کسی لیڈر نے خطاب کیا تو وہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو موقع دیا اور یہ محنت اور اخلاص کا نتیجہ ہے ۔ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں ، پاکستان کی عزت ہے تو ہم سب کی عزت ہے اس لیے سب اختلافات بھلا کر پاکستان کی تقدیر بدلنے اور قائد اعظم اور ڈاکٹر علامہ اقبال کے خوابوں کی تعبیر کرنی ہے ۔ 12 مئی، 2025 کوپاکستان کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص کی تکمیل کا اعلان کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ 22 اپریل سے 10مئی تک کے معرکےکو ’معرکہ حق‘ کا نام دے دیا گیا۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا کہ 10 مئی کی کارروائیاں آپریشن بنیان المرصوص کا حصہ تھیں۔ پاک فوج کی جانب سے ’معرکہ حق‘ 22 اپریل سے 10 مئی 2025 کی تفصیلات بھی جاری کردی گئی ہیں۔ آپریشن بنیان المرصوص عسکری تنازع ’معرکہ حق’ کے تحت، بھارتی فوج کے بزدلانہ حملوں کے ردعمل میں کیا گیا۔ بھارت کی جانب سے حملے 6 اور 7 مئی 2025 کی شب شروع ہوئے تھے حملوں کے نتیجے میں معصوم شہریوں، خواتین، بچوں اور بزرگوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔ پاکستان نے بھارتی فوجی جارحیت اور ہمارے شہریوں کے بے رحمانہ قتل کے خلاف انصاف اور بدلہ لینے کا عزم کیا تھا، الحمدللہ پاکستان کی مسلح افواج نے اپنے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کیا، مسلح افواج اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں، رحمت، مدد اور نصرت پر شکر گزار ہیں۔ آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مومنین کو حکم دیا ہے کہ جب اُن پر ظلم کیا جائے تو وہ اُس کا مقابلہ کریں۔ بیان میں کہا گیا کہ ہم اللہ کے حضور انتہائی عاجزی کے ساتھ سجدہ ریز ہیں، اللہ نے ہمیں ہمارے عزم کو میدانِ جنگ میں فیصلہ کن اقدامات میں بدلنے کی توفیق عطا فرمائی۔ کہا گیا کہ پاکستانی مسلح افواج نے26 بھارتی فوجی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا، براہموس میزائل ذخائر اور ایس 400 سسٹمزکو مؤثر انداز میں تباہ کیا گیا، دشمن نے سفید جھنڈے لہرا کر جنگ بندی کی درخواست کی۔ پاکستان کا جواب تینوں مسلح افواج کے باہم مربوط تعاون کی ایک مثالی مثال تھا، فضا، خشکی، سمندر، سائبر میدانوں میں یہ ہم آہنگی کارروائی کی کامیابی، انتہائی درست نشانے، بھرپور تباہ کن قوت، بجلی کی سی رفتار سےکارروائی کو ممکن بنانے کا باعث بنی، تمام پلیٹ فارمز نے باہمی ربط و تعاون سے کام کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے طویل فاصلے تک اہداف کو درستگی سے نشانہ بنانے والے فتح سیریز میزائل ون اور 2 کا استعمال کیا، پاک فضائیہ کے درست نشانہ لگانے والے ہتھیاروں کا اورطویل فاصلے تک مارکرنے والے ’لوئٹرنگ کِلر میونیشنز‘ اور توپوں کا استعمال کیا گیا۔ مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت کے اندرونی علاقوں میں 26 فوجی اہداف کونشانہ بنایا گیا، وہ ادارے جوپاکستان میں دہشتگردی کو فروغ دینےکے ذمہ دار تھے انہیں بھی نشانہ بنایا گیا۔ نشانہ بنائے گئے اہداف میں سورت گڑھ، سرسہ، بھُج، نالیا، آدم پور، بھٹنڈہ، برنالہ، ہلواڑہ، اونتی پورہ، سری نگر، جموں، ادھم پور، مامون، امبالہ اورپٹھان کوٹ میں فضائیہ اور ایوی ایشن کے اڈے شامل تھے جنہیں شدید نقصان پہنچایا گیا۔ بیاس اور نگروٹہ میں موجود براہموس میزائل ذخیرہ گاہیں بھی تباہ کردی گئیں، ان اڈوں سے پاکستان پر میزائل داغے گئے تھے۔ آدم پور اوربھُج میں ایس400 بیٹری سسٹمز کوبھی پاک فضائیہ نے مؤثر طریقے سے ناکارہ بنایا، اُڑی میں فیلڈ سپلائی ڈپو اور پونچھ میں ریڈار اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا جو پاکستانی شہریوں کیخلاف غیرقانونی آپریشن میں مددگار تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جی ٹاپ اور نوشہرہ میں موجود 10 بریگیڈ اور 80 بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز بھی مکمل طورپرتباہ کردیے گئے، فوجی کمانڈ ہیڈکوارٹرز ہمارے معصوم شہریوں اور بچوں کے قتلِ عام کی منصوبہ بندی میں مددگار تھے۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کےاندر دہشتگرد حملے کرنے والی پراکسیز کو پناہ اور تربیت دینے والی سہولت گاہیں بھی تباہ کی گئیں،
ان میں راجوڑی اور نوشہرہ میں موجود انٹیلیجنس یونٹس اوران کے فرنٹ لائن فیلڈ عناصر شامل ہیں۔بھارت نےپاکستانی فضائی حدودکی خلاف ورزی کےلیےڈرونزکا استعمال کیا، ایسا اس لیے کیا گیا تاکہ ہمارے شہریوں کو ڈراسکے اور خوف پھیلاسکے۔ آپریشن بنیان مرصوص کے دوران درجنوں پاکستانی مسلح ڈرونز بھارت کے بڑے شہروں پر پرواز کرتے رہے، پاکستانی مسلح ڈرونزبھارت کے حساس سیاسی وحکومتی سہولت گاہوں پر پرواز کرتے رہے۔ ڈرونزبھارتی دارالحکومت نئی دہلی اور مقبوضہ جموں وکشمیر سے گجرات تک پرواز کرتے رہے، ڈرونزکے ذریعے تباہ کن طویل فاصلے تک مارکرنے والی بغیرپائلٹ صلاحیت کو ظاہر کیا گیا۔ پاکستان کی مسلح افواج نے جامع اور مؤثر سائبر آپریشنز بھی انجام دیے، بھارتی فوج کے آپریشنز جاری رکھنے کے اہم انفراسٹرکچرکو مفلوج اور کمزورکیا گیا۔ پاکستان کی مسلح افواج کے پاس جدید، خاص نوعیت کی فوجی ٹیکنالوجیز ہیں، اس تنازع میں محدود تعداد اور نوعیت کی ٹیکنالوجیز کو احتیاط کے ساتھ استعمال کیا۔ بھارتی فوج کی مسلسل اشتعال انگیزیوں کےمقابلےمیں پاکستان کا فوجی ردعمل متناسب اور محتاط رہا، آپریشن احتیاط سےترتیب دیاگیا تھا تاکہ شہریوں کی ہلاکتوں سے بچا جاسکے۔آئی ایس پی آر نے کہا کہ صرف انہی اداروں اور سہولتوں کو نشانہ بنایا گیا جو براہِ راست پاکستانی شہریوں پر حملوں میں ملوث تھیں، ان مقامات کو نشانہ بنایا گیا جو پاکستان کے اندر دہشتگرد حملے کررہے تھے۔ پاکستان کی مسلح افواج مشرقی محاذ پر آپریشنز میں مصروف تھیں تو خیبرپختونخوا اوربلوچستان میں بھارتی سرپرستی میں دہشتگردی میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کو ہوا دینے میں براہِ راست ملوث ہے، بھارت نے پراکسی عناصرکو اس دوران مکمل فعال کردیا تاکہ ہماری توجہ کو ہٹایا جاسکے، مسلح افواج نےمغربی محاذ پر دہشتگردی کے خلاف بھی مؤثر کارروائیاں بلاتعطل جاری رکھیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق ’معرکہ حق‘ قومی طاقت کے تمام عناصر کے درمیان مثالی ہم آہنگی کی بہترین مثال رہا، ’معرکہ حق‘ میں پاکستانی عوام کی بھرپور حمایت شامل رہی، مسلح افواج اس تنازع کے دوران قوم کےحوصلے، ثابت قدمی اور جذبے کو سلام پیش کرتی ہیں، مسلح افواج اپنی قوم کی تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔ بہادرقوم کی طاقت، عزم اور سب سے بڑھ کربےلوث حمایت اور دعائیں ان کٹھن حالات میں ہمارے ساتھ رہیں، قوم کی حمایت پاکستان کی مسلح افواج کے لیے سب سے مؤثر قوت بڑھانے والا عنصر ثابت ہوئی۔ جب بھی پاکستان کی خودمختاری کوخطرہ ہوا یا علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی گئی تو پاکستان کا جواب فیصلہ کن ہوگا۔ کہا گیا کہ ہمارےدل اور ہمدردیاں ان شہدا کے لواحقین اور خاندانوں کے ساتھ ہیں جنہوں نے وطن کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ہم اپنے زخمی ہم وطنوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔ پاکستان کی مسلح افواج کے ہر افسر، جوان، فضائی محافظ اور نیول اہلکار کوخراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، مسلح افواج کی جرات، پیشہ وارانہ مہارت اور قربانی نے میدانِ جنگ میں کامیابی کو ممکن بنایا۔آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ ہم خاص طور پر پاکستان کے نوجوانوں کے شکر گزار ہیں، نوجوانوں نے ملک کے سائبر اور انفارمیشن محاذ پر فرنٹ لائن سپاہیوں کا کردار ادا کیا۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کے متحرک اور باوقار میڈیا کے بھی شکرگزار ہیں، پاکستانی میڈیا بھارتی میڈیا کی جھوٹ پر مبنی مہم اور غیرذمہ دارانہ جنگی جنون کے خلاف آہنی دیواربنا رہا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا کہ ہم اپنے سفارتی عملے کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں، سفارتی عملے نے عالمی فورمزپرپاکستان کے مؤقف کی مؤثر نمائندگی کی۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے اپنے سائنسدانوں اور انجینئرزکا بھی شکریہ ادا کیا گیا جنہوں نے مقامی، خصوصی نوعیت کی ٹیکنالوجیز تیارکیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یہ ٹیکنالوجیز آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی شاندار کامیابی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ کہا گیا کہ مسلح افواج اپنے سیاسی رہنماؤں کی انتہائی شکرگزار ہیں جنہوں نے مادر وطن کے دفاع کے لیے یکجہتی کے عزم کا مظاہرہ کیا، مسلح افواج خاص طورپر رہنمائی کے لیے وزیراعظم اوران کی کابینہ کے ارکان کی شکرگزار ہیں جنہوں نے ملک کے لیے تقدیربدلنے والے فیصلے کیے، وزیراعظم اور کابینہ نے اس نازک صورتحال سے نکالنے میں قائدانہ کردار ادا کیا۔













