انتخابی اصلاحات بل2017 کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس

 
0
339

 

اسلام آباد اکتوبر 2(ٹی این ایس): قومی اسمبلی نے انتخابی اصلاحات بل 2017 منظورکرلیا ہے -اپوزیشن کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی گئی۔انتخابی اصلاحات بل2017 کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت ہوا جس میں وزیرقانون زاہد حامدنے انتخابی اصلاحات بل 2017 پیش کیا جسے حکمران جماعت اور اس کے اتحادیوں کی مدد سے منظورکروالیاگیا ہے۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے بل کی مخالفت کی، اسپیکر کی جانب سے شاہ محمود قریشی کو بولنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن کی جانب سے نعرے بازی شروع کردی گئی، اس موقع پر حزب اختلاف کے ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

بل کی منظوری کے بعد نا اہل قرار دیا گیا شخص بھی سیاسی جماعت کا سربراہ بن سکے گا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ جمہوری روایت یہی ہیں کہ جو فیصلے ہوں پارلیمنٹ کے اندر ہو۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے باہر بیٹھ کر فیصلے کرنے کی کوشش کی گئی اور اس کے نتائج بھی دیکھ لیے، بدقسمتی سے ایسے حالات پیدا کیے گئے کہ اپوزیشن نے بجٹ بحث میں حصہ نہیں لیا۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں مسائل کا حل پارلیمنٹ ہے ، لیکن حکومت ہمیشہ پارلیمنٹ سے باہر جاتی ہے ، دنیا میں پٹرول کی قیمتیں کم ہورہی ہیں، آپ نے بڑھا دیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ کسی بھی طریقے سے لوگوں کا خون چوس کر ان سے پیسے نکالے جائیں، ڈیزل کی قیمتوں میں 31فیصد سیلز ٹیکس، 8روپے لیوی شامل کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ سننے میں آرہا ہے کہ بجلی کی قیمتیں بھی بڑھائی جارہی ہیں، حکومت اپنی ناکامی بالواسطہ ٹیکسوں سے چھپانا چاہتی ہے۔

خورشید شاہ نے مطالبہ کیا کہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ فی الفور واپس لیا جائے،بجلی کی قیمتیں نہ بڑھائی جائیں، امید ہے حکومت جواب دے گی۔پاکستان تحریک انصاف کے راہنما شاہ محمود قریشی قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ ایک شخص کے لیے آئین میں ترمیم کی جا رہی ہے، میری گذارش ہے کہ اس بل پر اب بھی نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ آپ نے اکثریت کے بل بوتے پر منظور کروالیا ہے مگر یہ شق عدالتوں میں چیلنج ہوجائے گی ، ابھی وقت ہے، ابھی وقت نہیں گزرا، صبح کا بھولا شام کو واپس آجائے تو بھولا نہیں۔واضح رہے الیکشن بل کی منظوری کے ساتھ ہی نوازشریف کی بطور پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ یہ بل اس سے قبل سینیٹ سے منظور ہوچکا ہے۔ دونوں ایوان سے منظوری کے بعد اسے ایوان صدر ارسال کیا جائے گا ، صدر مملکت کے دستخط کے بعد انتخابی اصلاحات بل 2017 قانون بن جائے گا۔