شیخ زید میڈیکل کالج و ہسپتال کے پرنسپل اور ایم ایس نے اقرباء پروری ،ضابطہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نئی اسامیوں کی بھرتی کے لئے بھاری رشوتیں لیکر مقررہ تاریخوں سے قبل ہی غیر مستحق لوگوں کو بھرتی کرکے میرٹ کی دھجیاں اڑادیں۔ محروم امیدواروں کا الزام

 
0
1166

رحیم یار خان،اکتوبر 07 (ٹی این ایس):  شیخ زید میڈیکل کالج و ہسپتال رحیم یار خان کے پرنسپل اور ایم ایس نے اقرباء پروری ،ضابطہ کی خلاف ورزی اور مستحقین کے حقوق کی  تلفی  کی بدترین مثال قائم کرتے ہوئے نہ صرف ادارے میں نئی اسامیوں کی بھرتی کے لئے درخواستوں کی وصولی کی  اپنی ہی دی گئی تاریخوں میں من موجی تبدیلیاں کیں بلکہ مبینہ طور پر بھاری رشوتیں لیکر مقررہ تاریخوں سے قبل ہی غیر مستحق لوگوں کو بھرتی کرکے میرٹ کی دھجیاں اڑادیں۔

تٖفصیلات کے مطابق  مذکورہ کالج  کے پرنسپل  ڈاکٹر مبارک علی چوہدری اور ہسپتال کے میڈیکل سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹر غلام ربانی نے کالج و ہسپتال کے علاوہ منسلک سکول کے لئے خالی اسامیوں کی کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتیوں کے اشتہار امسال 26 جون کو روزنامہ جنگ ملتان سمیت کئی دیگر اخبارات کے ذریعہ دئے تھے جس پر  قریب از 20 ہزار افراد نے 100 روپے کے بینک چالان کے ساتھ اپنی درخواستیں جمع کرادیں۔بعد ازاں پرنسپل کالج ڈاکٹر مبارک علی نے درخواستیں جمع کئے جانے کی تاریخوں میں من موجی طریقہ سے پہلے17 جولائی  اور پھر 28 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے دوبارہ اخبارات میں اسکی تشہیر کرائی اور  پھر خود ہی ان تاریخوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے میرٹ کے بغیر متعدد اسامیاں پُر کیں۔

 

حق تلفی کے شکار متاثرین نے  ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان سے  مطالبہ کیا ہے کہ وہ  ضابطہ و میرٹ کی صریح خلاف ورزی کے اس معاملے کا نوٹس لیں اور تمام متعلقہ ریکارڈ ضبط کرکے تحقیقات کراتے ہوئے ذمہ داروں کو سخت سزاء دیں۔ متاثرین نے اس ضمن میں اسامیوں کی تشہیر سے لیکر غیر قانونی بھرتیوں کے آڈرز تک کی تمام دستاویز ات بطورِ ثبوت درخواست کیساتھ رکھی ہوئی ہیں۔

محرومین کا کہنا ہے کہ پرنسپل اور ایم ایس نے کروڑوں روپے رشوت لیکر انٹرویوز،ٹیسٹ اور تجربہ کی اسناد لئے بغیر ہی اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے مشتہر خالی اسامیوں پر من پسند افراد کو بھرتی کرکے ضابطے  اور میرٹ کی دھجیاں اڑادیں۔انکا کہنا ہے کہ  درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ سے قبل ہی موصوفین نے بھاری رشوت کے عوض روزانہ اوسطا 10-12 افراد کو الگ الگ تعیناتی کے آڈرز ڈسپیچ نمبر لگاکرجاری کئے۔متاثرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ پرنسپل اور ایم ایس کی اپنی تقرریاں بھی غیر قانونی اور ناجائز طور پر سیاسی اقراباء پروری کے تحت عمل میں آئی ہے ۔

متاثرین نے ڈپٹی کمشنر سے اپیل کی ہے کہ اقراباء پروری اور رشوت  کی بنیاد پر کی گئی مذکورہ برتیوں کو منسوخ کرکے اس سے متعلق تمام ریکارڈ اور ڈسپیچ آرڈرز قبضہ  میں لیکر ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے۔

ٹی این ایس نے اس سلسلہ میں کالج ھذا کے پرنسپل ڈاکٹر مبارک علی سے رابطہ کرکے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی تو انھوں نے ان الزامات کی یکسر تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ذمہ  و ایماندار افسر ہیں اور انھوں نے کسی طرح اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں کیا۔اپنی ہی مشتہر کردہ تاریخوں سے پہلے ہی اسامیاں بھرتی کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ان کے پاس وقت نہیں تھا ادارے کو چلانے کے لئے انہیں مقررہ تاریخوں سے پہلے ہی نئی اسامیاں پر کرنا پڑیں۔