تیس چالیس سال کی دوستی میں امریکہ نے ہمیں بہت کچھ سکھایا ہے، خواجہ آصف

 
0
405

اسلام آباد ،اکتو بر25(ٹی این ایس): وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان اعتماد کا فقدان راتوں رات ختم نہیں ہو گا،دونوں ممالک کے تعلقات میں گزشتہ کئی برسوں میں اتنی برف جم گئی ہے کہ اس کو پگھلنے میں وقت لگے گا،ہمیں امریکہ سے کوئی معاشی امداد اور اسلحہ نہیں بس صرف اور صرف احترام چاہیے جس میں وہ عزت سے بات کریں اور ہم بھی ان کے ساتھ عزت اور احترام کے ساتھ پیش آئیں گے۔

بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے اس وقت جو کوششیں ہو رہی ہیں اس سے ہم صحیح سمت میں جا رہے ہیں اور اس سے بہتر صورتحال پیدا ہو گی۔امریکہ کے پاکستان پر افغانستان کے معاملے پر پائے جانے والے خدشات کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ پرانی دوستی یاری کے نتائج پہلے سے ہی بھگت رہا ہے۔

ہم نے 70ہزار جانوں اور اربوں ڈالر کا کا نقصان اٹھا لیا ہے، ہمارا پرامن کلچر اور برداشت پر مبنی معاشرہ تھا، وہ سب برباد ہو گیا اور اس سے برے نتائج ہمیں امریکہ کیا بھگتوائے گا۔ہم نتائج بھگت رہے ہیں اور جو نتائج ہمیں امریکہ کے ساتھ دوستی میں بھگتنے پڑے ہیں ابھی صرف ان کو ٹھیک کر رہے ہیں جس میں اللہ ہماری مدد کر رہا ہے اور قوم اس پر متحد ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ باتیں دھمکی کی زبان سے نہیں صلح کی زبان سے طے ہوں گی۔ ہمارا محفوظ ٹھکانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان (طالبان)کے پاس افغانستان میں 45 فیصد علاقہ ہے اور یہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اپنے کارناموں اور کارکردگی کی وجہ سے انہیںمہیا کیا ہے۔ وہاں پر ان کی پناہ گاہیں ہیں جہاں سے وہ پاکستان میں اور افغانستان میں بھی حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ امریکہ کو بھی سوچنا چاہیے کہ وہ بھی تھوڑا اپنے گریبان میں جھانکے کہ اس نے 16 برس میں افغانستان میں کیا کارنامے سرانجام دئیے ہیں۔خواجہ آصف نے روس کے افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ کی جانب سے پاکستان کو تنہا چھوڑنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تیس چالیس سال کی امریکہ کی دوستی نے ہمیں بہت کچھ سکھایا ہے اور پاکستان مشکل حالات سے سر اٹھا کر نکلے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ کے ساتھ دوستی بھی رکھنا چاہتے ہیں لیکن اعتماد اور عزت و وقار کے ساتھ، ہمیں ان سے کوئی معاشی امداد اور اسلحہ نہیں چاہیے، کچھ نہیں چاہیے بس صرف اور صرف احترام چاہیے جس میں وہ عزت سے بات کریں اور ہم بھی ان کے ساتھ عزت اور احترام کے ساتھ پیش آئیں گے، ہمارے 70سال کے تعلقات ہیں اور انہیں ہم جاری رکھنا چاہتے ہیں۔